جاسمن
لائبریرین
جلد بازی اور شو مارنے کی عادت کی وجہ سے ہم بہت سے ایسے پیغامات اور ویڈیوز بھی شئیر کرتے ہیں جو اخلاقیات سے گرے ہوتے ہیں۔
ابھی حالیہ سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں اس قدر لطیفے ، مختلف اقوال،کہانیاں اور ویڈیوز لوگوں نے شئیر کیں کہ حد ہوگئی لیکن ابھی بھی بس نہیں ہورہی۔
جیسے ہی پیغام آیا۔۔۔بنا سوچے سمجھے آگے بھیج دیا۔
پہلے یہ بتا دوں کہ مجھے اپنے وطن سے بہت محبت ہے۔اور کسی بھی سیاستدان سے نہ ہی اندھی عقیدت ہے نہ ہی نفرت ۔۔۔۔لیکن نا مناسب رویے کسی کے بھی خلاف ہوں،برے لگتے ہیں۔
چند دن پہلے ایک ویڈیو دیکھی۔۔۔حسین نواز کو کسی سٹور میں روک کے حال چال پوچھ کے اس کے والد کے بارے میں برے القاب استعمال کئے جارہے تھے۔۔۔۔بہت برا لگا۔
کسی کی موجودگی میں چپ شاہ کا روزہ رکھنے والے اور سوئے ہوئے لوگ ان کے جانے کے بعد جاگتے ہیں اور بنا سوچے سمجھے اخلاقیات سے عاری باتوں کی جگالی شروع کردیتے ہیں۔واہ!!!کیا بہادری ہے۔بلے بلے۔
یہ ہم پڑھے لکھے لوگوں کی بات ہورہی ہے۔۔۔۔ہم سنجیدہ اور دانش مندانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے بھانڈ بن جاتے ہیں۔ویسے بھی آج کل کے ہمارے ٹی وی پروگرام بھی بھانڈ تیار کرنے کی فیکٹریاں بنتے جا رہے ہیں۔
خدارا سنجیدگی اختیار کیجیے۔یہ ہم کسی اور کا نہیں اپنا امیج تباہ کر رہے ہیں۔ہم نے ہر آنے والے کو پھول پہنائے ہیں اور جانے والوں کو۔۔۔۔۔۔لانے والے بھی ہم ۔۔۔۔۔اور ان کے جانے کے بعد انہیں برے الفاظ میں یاد کرنے والے بھی ہم۔۔۔۔کیا تضاد ہے!!!
کسی کو ناپسند کرنا،یا کسی کے خلاف ہونا بھی تو تہذیب کے دائرے میں ہو سکتا ہے۔
ابھی حالیہ سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں اس قدر لطیفے ، مختلف اقوال،کہانیاں اور ویڈیوز لوگوں نے شئیر کیں کہ حد ہوگئی لیکن ابھی بھی بس نہیں ہورہی۔
جیسے ہی پیغام آیا۔۔۔بنا سوچے سمجھے آگے بھیج دیا۔
پہلے یہ بتا دوں کہ مجھے اپنے وطن سے بہت محبت ہے۔اور کسی بھی سیاستدان سے نہ ہی اندھی عقیدت ہے نہ ہی نفرت ۔۔۔۔لیکن نا مناسب رویے کسی کے بھی خلاف ہوں،برے لگتے ہیں۔
چند دن پہلے ایک ویڈیو دیکھی۔۔۔حسین نواز کو کسی سٹور میں روک کے حال چال پوچھ کے اس کے والد کے بارے میں برے القاب استعمال کئے جارہے تھے۔۔۔۔بہت برا لگا۔
کسی کی موجودگی میں چپ شاہ کا روزہ رکھنے والے اور سوئے ہوئے لوگ ان کے جانے کے بعد جاگتے ہیں اور بنا سوچے سمجھے اخلاقیات سے عاری باتوں کی جگالی شروع کردیتے ہیں۔واہ!!!کیا بہادری ہے۔بلے بلے۔
یہ ہم پڑھے لکھے لوگوں کی بات ہورہی ہے۔۔۔۔ہم سنجیدہ اور دانش مندانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے بھانڈ بن جاتے ہیں۔ویسے بھی آج کل کے ہمارے ٹی وی پروگرام بھی بھانڈ تیار کرنے کی فیکٹریاں بنتے جا رہے ہیں۔
خدارا سنجیدگی اختیار کیجیے۔یہ ہم کسی اور کا نہیں اپنا امیج تباہ کر رہے ہیں۔ہم نے ہر آنے والے کو پھول پہنائے ہیں اور جانے والوں کو۔۔۔۔۔۔لانے والے بھی ہم ۔۔۔۔۔اور ان کے جانے کے بعد انہیں برے الفاظ میں یاد کرنے والے بھی ہم۔۔۔۔کیا تضاد ہے!!!
کسی کو ناپسند کرنا،یا کسی کے خلاف ہونا بھی تو تہذیب کے دائرے میں ہو سکتا ہے۔