اردو آسان الفاظ کی فہرست

زیک

مسافر
میری بیٹی کنڈرگارٹن میں ہے۔ سکول میں لکھنا اور پڑھنا سیکھ رہی ہے۔ اس سال اس کی ٹیچر نے ہمیں 122 انگریزی الفاظ کی فہرست دی جو اسے اچھی طرح آنے چاہئیں۔ یہ عام الفاظ ہیں جنہیں لوگ sight words یا ڈولچ الفاظ بھی کہتے ہیں۔ اس کی کلاس میں نہ صرف ان الفاظ کو سکھایا جاتا ہے بلکہ شروع میں جو کتابیں گھر لا کر پڑھنے کو دیتے ہیں ان میں زیادہ‌تر صرف انہی الفاظ کو استعمال کر کے پوری کتاب لکھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ میں نے اس کے لئے اپنے آئ‌فون پر فلیش‌کارڈ بھی شامل کئے ہیں جن سے وہ ٹیسٹ کر سکتی ہے کہ اسے کون سے الفاظ آتے ہیں۔

اس تمہید کا مقصد یہ تھا کہ چونکہ میں اسے اردو خود سکھانے کی (ناکام) کوشش کر رہا ہوں تو میں نے سوچا کہ اردو کے الفاظ کی فہرست بھی تیار کی جائے اور اپنی آواز میں انہیں بولتے ہوئے ریکارڈ کر کے فلیش‌کارڈ بنائے جائیں تاکہ اسے اردو سیکھنے میں بھی آسانی ہو۔

فی الحال میں نے اردو حروف تہجی اور گنتی کے فلیش‌کارڈ بنائے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ جس طرح انگریزی کے عام اور آسان الفاظ یعنی سائٹ ورڈز یا ڈولچ الفاظ کی فہرست ہے ایسی کوئ فہرست اردو کے الفاظ کی بھی ہے جو بچں کو اردو پڑھنا سکھانے میں مدد کرے؟
 
اردو میں ایسے تحقیقی کاموں کی کمی رہی ہے۔ ممکن ہے کسی نے کیا بھی ہو پر میری نظروں سے تو ایسا کچھ نہین گزرا۔ ویسے ایک اہم ضرورت ہے۔
 

عثمان رضا

محفلین
اردو سیکھنے سکھانے کے حوالے سے اگر آن لائن کام کیا جائے تو بہت فائدہ مند ہوگا خاص کر رومن اردو سے اردو کیونکہ اکثریت رومن اردو کو جانتے ہیں خاص کر یورپ میں جو ہیں ۔۔۔ اس حوالے سے آئیڈیے اکھٹے کیے جائے پھر باقاعدہ کام ہو تو یقینا یہ اردو کی بڑی خدمت ہوگی
 

دوست

محفلین
ابتدا میں بچے کو جو الفاظ سکھائے جاتے ہیں وہ اس کے اردگرد موجود چیزوں‌ کے نام ہوتے ہیں۔ ذخیرہ الفاظ سکھانے کے لیے ماہرین کلاس روم سے ہی سکھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مثلًا دروازہ، کھڑکی، فرش، بینچ، کرسی، میز، قلم، کاپی، پیمانہ یا فٹا۔ اس کے بعد باری ابتدائی افعال اور حروف جار کی آتی ہے جسے انگریزی میں ہم پری پوزیشن کہتے ہیں، اردو میں یہ پوسٹ پوزیشن ہوجاتی ہیں۔ بچوں کو ابتدائی افعال جیسے کھڑے ہوجاؤ، بیٹھ جاؤ، لکھو، پاؤں اٹھاؤ جیسے احکامات دے کر زبان سکھائی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد انھیں سمتوں وغیرہ کا ادراک دینے کے لیے مختلف چیزوں کا محل وقوع بتایا اور پوچھا جاسکتا ہے۔ جیسے کرسی میز کے ساتھ ہے۔ میں کرسی پر بیٹھا ہوں وغیرہ۔ زبان سیکھنے کے لیے بہترین طریقہ ہے کہ بچے سے اس زبان میں بات کی جائے۔ اس کے سامنے اردو بولیں اور اس سے اردو میں بات کریں۔ اگر وہ ابھی سمجھ نہیں بھی سکتی تو کوسیاق و سباق یا کونٹیکسٹ اسے بتا دے گا کہ اسے کیا کہا جارہا ہے۔ شروع میں انگریزی استعمال کرکے معانی سمجھنے میں مدد بھی کی جاسکتی ہے۔ زبان اسی وقت سیکھی جاسکتی ہے جب اس کی ضرورت محسوس ہو۔ اگر بچے کو یہ احساس دلایا جائے کہ گھر میں والدین سے بات کرنے کے لیے اسے اردو کی ضرورت ہے تو وہ ضرور سیکھے گی ورنہ اردو اس کے لیے ایک غیر دلچسپ اور بورنگ چیز ہوگی جسے سیکھنا وہ وقت کا ضیاع سمجھے گی۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ گھر کے ڈومین میں بچے کو اردو بولنے کی عادت ڈالیں۔ ڈومین یہاں تکنیکی اصطلاح ہے جس کا مفہوم یہ نکلتا ہے کہ جگہ، شرکاء اور موضوع کے اعتبار سے ہم بولنے کے لیے زبان کا انتخاب کرتے ہیں۔ چناچہ اگر بچے کو یہ عادت ڈال دی جائے کہ وہ گھر میں والدین کے ساتھ گھریلو موضوعات پر اردو میں بات کرے گا تو وہ ضرور اردو سیکھے گی۔ ساتھ اگر اردو میڈیا جیسے پی ٹی وی کے بچوں کے پروگرامز اسے دکھائے جائیں تو کیا کہنے۔
 

arifkarim

معطل
شکریہ دوست۔ یہاں رہتے ہوئے کم از کم میرا مشاہدہ تو یہی ہےکہ اگر والدین اپنے بچوں کیساتھ بچپن سے ہی اردو میں بات کریں گے تو وہ ضرور ارد و میں جواب دیں گے۔ میں ایک افغانی فیملی کو جانتا ہوں جنکے ہاں کچھ سال قبل خدا نے چاند سی بیٹی دی تھی۔ اسکا باپ کٹر پشتون ہے جبکہ ماں کراچی کی پرفیکٹ اردو بولنے والی ہے۔ اسکے بڑے بہن بھائی سب کے سب گھر میں زیادہ تر نارویجن بولتے ہیں (ماحول کا اثر؟) بہر حال اب وہ تین سال کی ہے اور الحمدللہ تینوں زبانیں بلا جھجک بول سکتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر اسکو یہ بھی معلوم ہے کہ کون کونسی زبان بولنا زیادہ پسند کرتا ہے۔ مثلاً باپ کیساتھ پشتو میں بات کرتی ہے اور ماں کیساتھ اردو میں۔ جبکہ باقی بہن بھائیوں‌کو نارویجن میں ڈانٹتی ہے! :)
ایک چیز کا دھیان رکھیں کہ کنڈر کارڈن میں جانے والے بچوں کے دل میں اپنی مادری زبان کا احساس کمتری کسی صورت پیدا نہ ہو۔ ورنہ یہ بات میں‌بہت سے مسائل کھڑے کرتا ہے۔ خاص کر آئیڈنٹٹی لاس وغیرہ!
 

دوست

محفلین
جی یہ عادت ہی ہوتی ہے۔ ماں سے اردو، باپ سے پشتو اور باہر ناوریجین۔ اور اگر اس کے والدین کو نارویجین آتی بھی ہے تو وہ ان سے اس میں‌ بات کرتے ہوئے جھجھکے کی۔ چونکہ اس کی عادت نہیں‌ ہے اسے۔
 

زیک

مسافر
یہاں گفتگو ذرا میری پہنچ سے بہت اوپر علمی سطح پر چلی گئ ہے۔ زبان سیکھنے کے بہت سے حصے ہیں۔ یہاں میرا مقصد ڈولچ الفاظ یا سائٹ ورڈز کے قسم کے اردو الفاظ کی فہرست کے متعلق دریافت کرنا تھا تاکہ ان کے فلیش کارڈ بنا سکوں۔ معلوم ہوتا ہے کہ اردو میں ایسا کوئ مذاق نہیں۔ لہذا آپ لوگ اپنی علمی گفتگو جاری رکھیں۔
 

ساجد

محفلین
زیک ، اردو زبان میں انگریزی کی طرح سے آسان الفاظ سکھانے اور ان کی مشق کا جو طریقہ پاکستان میں رائج ہے وہ اردو کا ابتدائی قاعدہ ہے۔ جس کی ابتدا حروف تہجی کی پہچان کروانے اور ان حروف کی ابتدائی آوازوں سے ہم آہنگ چیزوں کی تصویریں دکھا کر انہیں ذہن نشین کروانے سے ہوتی ہے۔ جیسے الف سے انار اور ساتھ انار کی تصویر بنی ہوتی ہے۔ آپ چاہیں تو اپنے آئی فون میں اسے فلیش کارڈ کی شکل میں ڈھال کر آواز کے ساتھ بیٹی کو سکھا سکتے ہیں۔ اسی قاعدے میں بچوں کو حروف کو جوڑ کر الفاظ بنانا اور پھر ان الفاظ سے چھوٹے چھوٹے جملے بنانا بھی سکھایا جاتا ہے۔ آ سے آم اور جملہ لکھا جاتا ہے"پیسے لے لو آم دے دو"۔ جیسے گھ سے گھوڑا اور جملہ لکھا جاتا ہے "گھوڑا گھاس کھاتا ہے"۔ یہ قاعدہ انتہائی دلچسپ اور روز مرہ استعمال ہونے والے با معنی الفاظ اور انتہائی مختصر جملوں پہ مشتمل ہوتا ہے۔
اگر میں نے آپ کے سوال کو ٹھیک سمجھ لیا ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ اس طریقہ سے ہماری بھتیجی کو اردو زیادہ بہتر انداز میں سکھا سکتے ہیں۔
 

حیدرآبادی

محفلین
ساجد بھائی۔ آپ نے صحیح کہا ہے۔ ایسا ہی اردو کا ابتدائی قاعدہ دکن میں معروف و مقبول ہے۔
آصف سابع (نظام حیدرآباد دکن) نے اپنی اولاد کو اردو سکھانے کے لئے جامعہ عثمانیہ کے لسانی ماہرین کے ذریعے ابتدائی درجے کی باقاعدہ اردو درسی کتب شائع کروائی تھیں جو “بولتا قاعدہ اول” اور “بولتا قاعدہ دوم” کے نام سے معروف ہیں۔ ہم نے تو انہی کتب سے اردو بولنا ، لکھنا اور پڑھنا سیکھا۔ آج بھی حیدرآباد (دکن) کے کئی مدارس میں یہی قاعدہ پڑھایا جاتا ہے۔ میں خود بھی اپنی اولاد کے لئے پچھلے ہی سال یہی دونوں کتب خرید لایا تھا۔ کبھی موقع ملے تو انہیں اسکین کر کے اپنے بلاگ پر لگاؤں گا۔
 
Top