اردو ترجمہ درکار ہے محمد وارث بھائی

امروز شاه شاہاں مہماں شدست مارا
جبرئیل با ملائک درباں شدست مارا

در جلوہ گاہ وحدت کثرت کجا بگنجد
مژدہ ہزار عالم یکساں شدست مارا

ماخانہ جہاں را بسیار سیر کردیم
اے شیخ بت پرستی ایماں شدست مارا

درمحفل گدایاں مرسل کجا بگنجد
بے برگ و بے نوائی ساماں شدست مارا

احمد بہشت و دوزخ بر عاشقاں حرام است
ایں را رضائے جاناں رضواں شدست مارا
‏(علی احمد صابر کلیری رحمتہ اللہ)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
جی محترم صابری صاحب فارسی تو مجھے نہیں آتی اور بس اٹکل پچو سے ہی ترجمہ کرتا ہوں، سو لکھ دیتا ہوں، جہاں جہاں ضروری تھی اضافتیں بھی لگا دی ہیں۔ اور کمی بیشی کے لیے پیشگی معذرت:

امروز شاهِ شاہاں مہماں شدست مارا
جبرئیل با ملائک درباں شدست مارا
آج کے دن شاہوں کے شاہ ہمارے مہمان ہیں اور جبرئیل، ملائک کے ساتھ ہمارے دربان ہیں۔
آپ نے دونوں مصرعوں میں مہمان لکھا ہے، میرے ناقص علم کے مطابق دوسرے مصرعے میں دربان ہے۔ مہمان یوں بھی نہیں ہو سکتا کہ قافیہ ہے۔

در جلوہ گاہِ وحدت کثرت کجا بگنجد
مژدہ ہزار عالم یکساں شدست مارا
وحدت کی جلوہ گاہ میں کثرت کیسے سما سکتی ہے۔ مبارک باد، کے ہمارے لیے ہزاروں عالم بھی یکساں یعنی ایک ہی ہیں۔

ما خانہء جہاں را بسیار سیر کردیم
اے شیخ، بت پرستی ایماں شدست مارا
ہم نے دنیا کے خانوں کی بہت سیر کر رکھی ہے، اے شیخ، بت پرستی ہی ہمارے لیے ایمان ہے۔

درمحفلِ گدایاں مرسل کجا بگنجد
بے برگ و بے نوائی ساماں شدست مارا
گداؤں کی محفل میں مرسل کیسے سما سکتے ہیں، بے برگ و بے نوائی ہی ہمارے لیے ساز و سامان ہے۔

احمد بہشت و دوزخ بر عاشقاں حرام است
ہر دم رضائے جاناں، رضواں شدست مارا
احمد، بہشت و دوزخ عاشقوں پر حرام ہے۔ ہر دم جاناں کی رضا ہی ہمارے لیے رضوان یعنی جنت ہے۔
دوسرے مصرعے میں ایں را کی جگہ ہر دم بھی ملتا ہے اور میرے نزدیک بھی یہی صحیح ہے۔
 
جی محترم صابری صاحب فارسی تو مجھے نہیں آتی اور بس اٹکل پچو سے ہی ترجمہ کرتا ہوں، سو لکھ دیتا ہوں، جہاں جہاں ضروری تھی اضافتیں بھی لگا دی ہیں۔ اور کمی بیشی کے لیے پیشگی معذرت:

امروز شاهِ شاہاں مہماں شدست مارا
جبرئیل با ملائک درباں شدست مارا
آج کے دن شاہوں کے شاہ ہمارے مہمان ہیں اور جبرئیل، ملائک کے ساتھ ہمارے دربان ہیں۔
آپ نے دونوں مصرعوں میں مہمان لکھا ہے، میرے ناقص علم کے مطابق دوسرے مصرعے میں دربان ہے۔ مہمان یوں بھی نہیں ہو سکتا کہ قافیہ ہے۔

در جلوہ گاہِ وحدت کثرت کجا بگنجد
مژدہ ہزار عالم یکساں شدست مارا
وحدت کی جلوہ گاہ میں کثرت کیسے سما سکتی ہے۔ مبارک باد، کے ہمارے لیے ہزاروں عالم بھی یکساں یعنی ایک ہی ہیں۔

ما خانہء جہاں را بسیار سیر کردیم
اے شیخ، بت پرستی ایماں شدست مارا
ہم نے دنیا کے خانوں کی بہت سیر کر رکھی ہے، اے شیخ، بت پرستی ہی ہمارے لیے ایمان ہے۔

درمحفلِ گدایاں مرسل کجا بگنجد
بے برگ و بے نوائی ساماں شدست مارا
گداؤں کی محفل میں مرسل کیسے سما سکتے ہیں، بے برگ و بے نوائی ہی ہمارے لیے ساز و سامان ہے۔

احمد بہشت و دوزخ بر عاشقاں حرام است
ہر دم رضائے جاناں، رضواں شدست مارا
احمد، بہشت و دوزخ عاشقوں پر حرام ہے۔ ہر دم جاناں کی رضا ہی ہمارے لیے رضوان یعنی جنت ہے۔
دوسرے مصرعے میں ایں را کی جگہ ہر دم بھی ملتا ہے اور میرے نزدیک بھی یہی صحیح ہے۔
بہت شکریہ محمد وارث بھائی
 

نور وجدان

لائبریرین
جی محترم صابری صاحب فارسی تو مجھے نہیں آتی اور بس اٹکل پچو سے ہی ترجمہ کرتا ہوں، سو لکھ دیتا ہوں، جہاں جہاں ضروری تھی اضافتیں بھی لگا دی ہیں۔ اور کمی بیشی کے لیے پیشگی معذرت:

امروز شاهِ شاہاں مہماں شدست مارا
جبرئیل با ملائک درباں شدست مارا
آج کے دن شاہوں کے شاہ ہمارے مہمان ہیں اور جبرئیل، ملائک کے ساتھ ہمارے دربان ہیں۔
آپ نے دونوں مصرعوں میں مہمان لکھا ہے، میرے ناقص علم کے مطابق دوسرے مصرعے میں دربان ہے۔ مہمان یوں بھی نہیں ہو سکتا کہ قافیہ ہے۔

در جلوہ گاہِ وحدت کثرت کجا بگنجد
مژدہ ہزار عالم یکساں شدست مارا
وحدت کی جلوہ گاہ میں کثرت کیسے سما سکتی ہے۔ مبارک باد، کے ہمارے لیے ہزاروں عالم بھی یکساں یعنی ایک ہی ہیں۔

ما خانہء جہاں را بسیار سیر کردیم
اے شیخ، بت پرستی ایماں شدست مارا
ہم نے دنیا کے خانوں کی بہت سیر کر رکھی ہے، اے شیخ، بت پرستی ہی ہمارے لیے ایمان ہے۔

درمحفلِ گدایاں مرسل کجا بگنجد
بے برگ و بے نوائی ساماں شدست مارا
گداؤں کی محفل میں مرسل کیسے سما سکتے ہیں، بے برگ و بے نوائی ہی ہمارے لیے ساز و سامان ہے۔

احمد بہشت و دوزخ بر عاشقاں حرام است
ہر دم رضائے جاناں، رضواں شدست مارا
احمد، بہشت و دوزخ عاشقوں پر حرام ہے۔ ہر دم جاناں کی رضا ہی ہمارے لیے رضوان یعنی جنت ہے۔
دوسرے مصرعے میں ایں را کی جگہ ہر دم بھی ملتا ہے اور میرے نزدیک بھی یہی صحیح ہے۔
بہت اعلیٰ
 
Top