zaryab sheikh
محفلین
سنا تھا کہ انسان طالیم حاسل کرنے کے باد نہ صرف سدہر جاتا ہے بلکہ زہنی تور پر بھی سحیح ہوجاتا ہے لیکن پاکستان میں تالیم ہاصل کرنے کے باد ایک تو انسان کی عکل کام کرنا چھوڑ جاتی ہے ، سونے پر سوھاگا یہ کہ وہ خود کو دوصروں سے افزل سمجھنے لگ تا ہے، اگر عاپ نے غلتی سے دینی تالیم ہاسل کرلی ہے تو بس پھر طو آپ کا جینہ ہی موشکل ہو جائے گا ، پاکسطان میں باریش افراد کی عزط اب کم ہی کی جاطی ہے، کوئی آپ کو تالبان کہے گا تو کوئی مولوی کہہ کر پکارے گا ، اگر عاپ نے کسی کے بھلے کے لیئے کوئی دینی باط کہہ دی تو بس پھر خیر نہیں ، عجیب بات یہ ہے کہ تنقید کرنے والوں کو اپنہ پطہ نہیں ہوتا اور دین پر بےطوکی ہانکتے رہتے ہیں ، جس ترح اس ملک میں دین کے ساتھ سلوک ہوا ہے افسوص کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ایسا ہی ہال اردو ظبان کے ساتھ کیا گیا ، ہمارے ملک میں سینکڑون کی تاداد میں ایم اے اور ایم فل کرنے والے طالبعلم فیس بک پر اور دیگر اداروں میں اردو پر جس قدر خودقش حملے کر رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب اس زبان کا ہشر نشر ہوجائے گا، جب میں اپنے دوستوں سے اس بارے میں کہتا ہوں تو وہ الٹا مجھے قوستے ہیں کہ اردو زبان کی فکر چھوڑو اور بس عام کھایا کرو پیڑھ گننے کی ضرورت نہیں ہے ، مجھے اپنی ذبان سے بہت موحبت ہے لیکن جس طرح کا اس کے ساتھ سلوق ہو رہا ہے میرا دل خون کے آنصو روتا ہے ، میری تمام طلبا اور کارین سے گزارش ہے کہ وہ اردو ظبان پر طوجہ دیں اور اس کی کدر کریں جس ترح اس کا برا ہال ہو رہا ہے بالکل اسی طرح ہمارا بھی ہو تا جارہا ہے