اردو لِسٹ کے کاؤنٹرز

سعادت

تکنیکی معاون
آج کل مَیں اردو lists کے کاؤنٹرز (counters) کے بارے میں کچھ تحقیق کر رہا ہوں۔ ایک سوال سامنے آیا تو سوچا کہ آپ سب سے رہنمائی کی درخواست کرتا ہوں۔

لِسٹ کے کاؤنٹر سے میری مراد وہ ہندسہ یا حرف ہے جو اُس کے ہر آئٹم سے پہلے موجود ہوتا ہے۔ مثلاً، ذیل میں ایک لِسٹ ہے:

۱۔ پہلا آئٹم
۲- دوسرا آئٹم
۳- تیسرا آئٹم
۴- چوتھا آئٹم
۵- پانچواں آئٹم

اِس لِسٹ میں ۱، ۲، ۳، ۴، اور ۵ کاؤنٹرز ہیں۔

اردو میں ہندسوں کے کاؤنٹرز والی lists تو عام ہیں، جبکہ حروف کے کاؤنٹرز والی lists بھی استعمال ہوتی ہیں، جیسے:

ا۔ پہلا آئٹم
ب- دوسرا آئٹم
ج- تیسرا آئٹم
د- چوتھا آئٹم
ہ- پانچواں آئٹم

اِس لِسٹ میں حروف کی ترتیب ابجد نظام کے تحت کی گئی ہے، یعنی ا، ب، ج، د، ہ، و، ز، ح، ط، ی،…

میرا سوال یہ ہے: کیا آپ کی نظر سے کبھی ایسی lists بھی گزری ہیں جن میں کاؤنٹرز کے حروف کی ترتیب اردو کے حروفِ تہجی کے مطابق ہو؟ یعنی:

ا- پہلا آئٹم
ب- دوسرا آئٹم
پ- تیسرا آئٹم
ت- چوتھا آئٹم
ٹ- پانچواں آئٹم

اگر ہاں، تو کیا آپ براہِ کرم کچھ مثالیں بھی فراہم کر سکتے ہیں؟ ضروری نہیں کہ یہ مثالیں کسی لِسٹ کی ہی ہوں۔ اکثر کتابوں میں ابتدائی صفحات کے نمبر حروف میں ہوتے ہیں، اور مرکزی متن کے صفحات کی نمبرنگ ہندسوں میں ہوتی ہے — ایسی مثالیں بھی چل جائیں گی۔

ایک بونس سوال: :) اگر کوئی لِسٹ اتنی لمبی ہو (یا صفحات اتنے زیادہ ہوں) کہ حروف ختم ہو جائیں، تو انھیں جاری رکھنے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ مثلاً ابجد نظام میں آخری حروف …ظ، غ، ش ہیں؛ اِن کے بعد کیا ہو گا؟ اسی طرح حروفِ تہجی پر مبنی کاؤنٹرز کو کیسے جاری رکھا جائے گا؟ میں نے ایک جگہ پڑھا کہ حروفِ تہجی والے کاؤنٹرز میں جب حروف ختم ہو جائیں تو اگلے آئٹمز کے کاؤنٹرز کچھ یوں ہوں گے: اا، ب‌ب، پ‌پ، ت‌ت، … کیا یہ درست ہے؟ یا کیا کچھ اس قسم کی سکیم لاگو ہو گی: اا، اب، اپ، ات، اٹ، …، ای، اے، ب‌ا، ب‌ب، ب‌پ، ب‌ت، ب‌ٹ، …؟
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
آج کل مَیں اردو lists کے کاؤنٹرز (counters) کے بارے میں کچھ تحقیق کر رہا ہوں۔ ایک سوال سامنے آیا تو سوچا کہ آپ سب سے رہنمائی کی درخواست کرتا ہوں۔

لِسٹ کے کاؤنٹر سے میری مراد وہ ہندسہ یا حرف ہے جو اُس کے ہر آئٹم سے پہلے موجود ہوتا ہے۔ مثلاً، ذیل میں ایک لِسٹ ہے:

۱۔ پہلا آئٹم
۲- دوسرا آئٹم
۳- تیسرا آئٹم
۴- چوتھا آئٹم
۵- پانچواں آئٹم

اِس لِسٹ میں ۱، ۲، ۳، ۴، اور ۵ کاؤنٹرز ہیں۔

اردو میں ہندسوں کے کاؤنٹرز والی lists تو عام ہیں، جبکہ حروف کے کاؤنٹرز والی lists بھی استعمال ہوتی ہیں، جیسے:

ا۔ پہلا آئٹم
ب- دوسرا آئٹم
ج- تیسرا آئٹم
د- چوتھا آئٹم
ہ- پانچواں آئٹم

اِس لِسٹ میں حروف کی ترتیب ابجد نظام کے تحت کی گئی ہے، یعنی ا، ب، ج، د، ہ، و، ز، ح، ط، ی،…

میرا سوال یہ ہے: کیا آپ کی نظر سے کبھی ایسی lists بھی گزری ہیں جن میں کاؤنٹرز کے حروف کی ترتیب اردو کے حروفِ تہجی کے مطابق ہو؟ یعنی:

ا- پہلا آئٹم
ب- دوسرا آئٹم
پ- تیسرا آئٹم
ت- چوتھا آئٹم
ٹ- پانچواں آئٹم

اگر ہاں، تو کیا آپ براہِ کرم کچھ مثالیں بھی فراہم کر سکتے ہیں؟ ضروری نہیں کہ یہ مثالیں کسی لِسٹ کی ہی ہوں۔ اکثر کتابوں میں ابتدائی صفحات کے نمبر حروف میں ہوتے ہیں، اور مرکزی متن کے صفحات کی نمبرنگ ہندسوں میں ہوتی ہے — ایسی مثالیں بھی چل جائیں گی۔

ایک بونس سوال: :) اگر کوئی لِسٹ اتنی لمبی ہو (یا صفحات اتنے زیادہ ہوں) کہ حروف ختم ہو جائیں، تو انھیں جاری رکھنے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ مثلاً ابجد نظام میں آخری حروف …ظ، غ، ش ہیں؛ اِن کے بعد کیا ہو گا؟ اسی طرح حروفِ تہجی پر مبنی کاؤنٹرز کو کیسے جاری رکھا جائے گا؟ میں نے ایک جگہ پڑھا کہ حروفِ تہجی والے کاؤنٹرز میں جب حروف ختم ہو جائیں تو اگلے آئٹمز کے کاؤنٹرز کچھ یوں ہوں گے: اا، ب‌ب، پ‌پ، ت‌ت، … کیا یہ درست ہے؟ یا کیا کچھ اس قسم کی سکیم لاگو ہو گی: اا، اب، اپ، ات، اٹ، …، ای، اے، ب‌ا، ب‌ب، ب‌پ، ب‌ت، ب‌ٹ، …؟
سعادت، ایسی فہرستیں نظر سے گزری ہیں جو بلحاظ حروف تہجی یا الف بائی ترتیب ہوتی ہیں۔
مثلاً
اردو محاورے بلحاظ حروف تہجی
جامع اشاریہ مضامین قرآن
فہرست مقالہ جات اردو ادب بلحاظ حروف تہجی
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر کوئی لِسٹ اتنی لمبی ہو (یا صفحات اتنے زیادہ ہوں) کہ حروف ختم ہو جائیں، تو انھیں جاری رکھنے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ مثلاً ابجد نظام میں آخری حروف …ظ، غ، ش ہیں؛ اِن کے بعد کیا ہو گا؟ اسی طرح حروفِ تہجی پر مبنی کاؤنٹرز کو کیسے جاری رکھا جائے گا؟ میں نے ایک جگہ پڑھا کہ حروفِ تہجی والے کاؤنٹرز میں جب حروف ختم ہو جائیں تو اگلے آئٹمز کے کاؤنٹرز کچھ یوں ہوں گے: اا، ب‌ب، پ‌پ، ت‌ت، … کیا یہ درست ہے؟ یا کیا کچھ اس قسم کی سکیم لاگو ہو گی: اا، اب، اپ، ات، اٹ، …، ای، اے، ب‌ا، ب‌ب، ب‌پ، ب‌ت، ب‌ٹ، …؟
ایک کتاب (پی ڈی ایف صفحہ 7) میں اِس کی مثال کچھ ایسی ہے کہ ابجد ھوز حطی کے مفرد حروف کے بعد مرکب صورت میں مندرجہ ذیل ترتیب استعمال ہوئی:
یا
یب
یج
ید
یہ
یو
یز
یح
یط
کا
کب
کج
کد
کہ
کو
کز
کح
کط
ل
لا
لب
لج
لد
لہ
لو
لز
لح
لط

میرے خیال میں ابجد کا دو حرفی مرکب کاونٹر مندرجہ ذیل کوڈ کی آوٹ پٹ جیسا ہونا چاہیے:
Python:
abjad_list=["ا","ب","ج","د"]
for a in abjad_list:
    for b in abjad_list:
        print(a+b)

اا
اب
اج
اد
با
بب
بج
بد
جا
جب
جج
جد
دا
دب
دج
دد
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
لکھنے والے کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ ابجدی ترتیب رکھے (ا ب ج د) یا تہجی( ا ب پ)، کوئی قانون مقرر نہیں۔ حروف انہیں فہرستوں میں استعمال کئے جاتے ہیں جہاں فہرست مختصر ہو، طویل فہرست میں تو نمبر شمار ہی عموماً استعمال کئے جاتے ہیں
 

سعادت

تکنیکی معاون
سعادت، ایسی فہرستیں نظر سے گزری ہیں جو بلحاظ حروف تہجی یا الف بائی ترتیب ہوتی ہیں۔
مثلاً
اردو محاورے بلحاظ حروف تہجی
جامع اشاریہ مضامین قرآن
فہرست مقالہ جات اردو ادب بلحاظ حروف تہجی
شکریہ، علی وقار۔ آپ کی فراہم کی گئی مثالیں دلچسپ ہیں، لیکن یہ ایسی فہرستیں ہیں جن میں ان کے مندرجات کو الفبائی طرز میں ترتیب دیا گیا ہے (اور پہلی دو مثالوں میں ان کو متعلقہ حرف کے گروپ میں بھی رکھا گیا ہے)، تاکہ قارئین کو کسی محاورے، موضوع، یا عنوان کو ڈھونڈنے میں آسانی ہو۔ (اس طرح کی فہرست عموماً کتابوں کے آخر میں بھی ہوتی ہے۔)

غالباً میں اپنے سوال کو درست انداز میں بیان نہیں کر پایا، دوبارہ کوشش کرتا ہوں…

ذیل کی تصویر میں ایک لِسٹ دیکھیے جس میں کاؤنٹرز کے لیے حروف مستعمل ہیں، لیکن اِن حروف کی ترتیب الفبائی نہیں، بلکہ ابجد نظام کی ہے: (کتاب: البدیع)

53728013289_dc0db5feb4_o.png


(یہاں الف، ب، ج، د، ہ، اور و کاؤنٹرز ہیں۔)

میں نے کتابوں میں جب بھی کوئی ایسی فہرست یا لِسٹ دیکھی ہے جس میں کاؤنٹر کے لیے اعداد کے بجائے حروف استعمال کیے گئے ہوں، تو اُن حروف کی ترتیب ہمیشہ ابجد نظام پر مبنی ہوتی ہے، الفبائی طرز پر نہیں۔ اگر اوپر موجود تصویر کی لِسٹ میں کاؤنٹرز کے حروف الفبائی طرز پر ہوتے تو لِسٹ یوں نظر آتی:

(الف) مترادفات۔
(ب) محاورہ اور روزمرہ۔
(پ) فصاحت۔
(ت) بلاغت۔
(ٹ) ایجاز و مساوات و اطناب
(ث) حذف۔

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے کسی کتاب، رسالے، مقالے، یا اخبار وغیرہ میں الفبائی اردو حروف کے کاؤنٹرز پر مبنی لِسٹ بھی دیکھی ہے؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
ایک کتاب (پی ڈی ایف صفحہ 7) میں اِس کی مثال کچھ ایسی ہے کہ ابجد ھوز حطی کے مفرد حروف کے بعد مرکب صورت میں مندرجہ ذیل ترتیب استعمال ہوئی:
یا
یب
یج
ید
یہ
یو
یز
یح
یط
کا
کب
کج
کد
کہ
کو
کز
کح
کط
ل
لا
لب
لج
لد
لہ
لو
لز
لح
لط
واہ، بہت خوب، الف نظامی۔ آپ نے ایک اچھی مثال فراہم کی ہے، بہت شکریہ! اس ترتیب کے بارے میں پڑھا ضرور تھا (زی‌لاٹیک کے Polyglossia پیکج میں ابجد اعداد کی یہی ترتیب ہے)، لیکن کسی اردو/پنجابی کتاب میں پہلی دفعہ نظر آئی ہے۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اِس کتاب کے ابتدائی صفحات کی نمبرنگ میں تو ی کے بعد یا، یب، یج، … کی ترتیب ہے، لیکن پیش‌لفظ میں خطی نسخوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ”نارمل“ ابجد ترتیب (یعنی ی کے بعد ک، ل، م، …) استعمال کی گئی ہے۔

میرے خیال میں ابجد کا دو حرفی مرکب کاونٹر مندرجہ ذیل کوڈ کی آوٹ پٹ جیسا ہونا چاہیے:
Python:
abjad_list=["ا","ب","ج","د"]
for a in abjad_list:
for b in abjad_list:
print(a+b)
اا
اب
اج
اد
با
بب
بج
بد
جا
جب
جج
جد
دا
دب
دج
دد
جی ہاں، عام طور پر ان کاؤنٹرز کی ترتیب اسی طرح ہوتی ہے جس طرح آپ نے بیان کی ہے۔

(بانگِ درا کے ابتدائی صفحات میں بھی عمومی ابجدی ترتیب موجود ہے، البتہ وہاں صفحات کی تعداد اتنی زیادہ نہیں کہ ویلیوز کو سائیکل کرنے کی ضرورت پیش آتی۔)
 

سعادت

تکنیکی معاون
لکھنے والے کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ ابجدی ترتیب رکھے (ا ب ج د) یا تہجی( ا ب پ)، کوئی قانون مقرر نہیں۔ حروف انہیں فہرستوں میں استعمال کئے جاتے ہیں جہاں فہرست مختصر ہو، طویل فہرست میں تو نمبر شمار ہی عموماً استعمال کئے جاتے ہیں
جی، اعجاز صاحب۔ لیکن میں ابھی تک کوئی ایسی مثال ڈھونڈنے میں ناکام رہا ہوں جہاں الفبائی ترتیب استعمال کی گئی ہو۔
 

علی وقار

محفلین
ایک بونس سوال: :) اگر کوئی لِسٹ اتنی لمبی ہو (یا صفحات اتنے زیادہ ہوں) کہ حروف ختم ہو جائیں، تو انھیں جاری رکھنے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ مثلاً ابجد نظام میں آخری حروف …ظ، غ، ش ہیں؛ اِن کے بعد کیا ہو گا؟ اسی طرح حروفِ تہجی پر مبنی کاؤنٹرز کو کیسے جاری رکھا جائے گا؟ میں نے ایک جگہ پڑھا کہ حروفِ تہجی والے کاؤنٹرز میں جب حروف ختم ہو جائیں تو اگلے آئٹمز کے کاؤنٹرز کچھ یوں ہوں گے: اا، ب‌ب، پ‌پ، ت‌ت، … کیا یہ درست ہے؟ یا کیا کچھ اس قسم کی سکیم لاگو ہو گی: اا، اب، اپ، ات، اٹ، …، ای، اے، ب‌ا، ب‌ب، ب‌پ، ب‌ت، ب‌ٹ، …؟
یہ چیٹ جی پی ٹی کا جواب ہے:
When you have a list that is longer than the available characters in the abjad (Arabic alphabet) system, you can adapt the list counters by using combinations of the characters to create a system that can handle the extended length. Here are a few strategies to handle long lists using abjad counters:
  1. Single Character (Basic): Use the single abjad characters for the first 28 items. The abjad characters are:
    • ا (Alif)
    • ب (Ba)
    • ج (Jim)
    • د (Dal)
    • ه (Ha)
    • و (Waw)
    • ز (Zay)
    • ح (Ha)
    • ط (Ta)
    • ي (Ya)
    • ك (Kaf)
    • ل (Lam)
    • م (Mim)
    • ن (Nun)
    • س (Sin)
    • ع (Ain)
    • ف (Fa)
    • ص (Sad)
    • ق (Qaf)
    • ر (Ra)
    • ش (Shin)
    • ت (Ta)
    • ث (Tha)
    • خ (Kha)
    • ذ (Dhal)
    • ض (Dad)
    • ظ (Zha)
    • غ (Ghain)
  2. Double Characters (Extended): Once you exceed 28 items, start using combinations of two characters. For example:
    • اا (Alif-Alif)
    • اب (Alif-Ba)
    • اج (Alif-Jim)
    • بب (Ba-Ba)
    • بج (Ba-Jim)
    • and so on.
  3. Triple Characters (Further Extension): If you exceed the combinations possible with two characters, move on to three characters:
    • ااا (Alif-Alif-Alif)
    • ااب (Alif-Alif-Ba)
    • ااج (Alif-Alif-Jim)
    • ببا (Ba-Ba-Alif)
    • ببب (Ba-Ba-Ba)
    • and so on.
  4. Combining Letters with Numbers: After exhausting all reasonable combinations of abjad characters, you can start incorporating numbers to represent further extensions. For example:
    • ا1 (Alif-1)
    • ب1 (Ba-1)
    • ج1 (Jim-1)
    • ا2 (Alif-2)
    • ب2 (Ba-2)
    • and so on.
  5. Reusing Patterns: Another method is to reuse the single characters in cycles and add a secondary marker or prefix to indicate the cycle. For example:
    • ا (Alif)
    • ب (Ba)
    • ج (Jim)
    • Cycle 2: ا' (Alif with a marker)
    • ب' (Ba with a marker)
    • ج' (Jim with a marker)
    • and so on.

Example Implementation:​

Here is an example of how you can apply these strategies for a list of 60 items:
  1. ا
  2. ب
  3. ج
  4. د
  5. ه
  6. و
  7. ز
  8. ح
  9. ط
  10. ي
  11. ك
  12. ل
  13. م
  14. ن
  15. س
  16. ع
  17. ف
  18. ص
  19. ق
  20. ر
  21. ش
  22. ت
  23. ث
  24. خ
  25. ذ
  26. ض
  27. ظ
  28. غ
  29. اا
  30. اب
  31. اج
  32. اد
  33. اه
  34. او
  35. از
  36. اح
  37. اط
  38. اي
  39. اك
  40. ال
  41. ام
  42. ان
  43. اس
  44. اع
  45. اف
  46. اص
  47. اق
  48. ار
  49. اش
  50. ات
  51. اث
  52. اخ
  53. اذ
  54. اض
  55. اظ
  56. اغ
  57. ااا
  58. ااب
  59. ااج
  60. ااد
By using these methods, you can create a flexible system to handle long lists with abjad characters effectively.
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پانچ دس کی حد تک تو ابجد یا الف بے ٹھیک ہیں الیکن زیادہ گنتی کی صورت میں اعداد ہی ہونے چاہئیں ۔ اور اسے دستاویزی مسودہ سازی کا معیار ہو جانا چاہیے۔
 

رانا

محفلین
میرے خیال میں اس کا کوئی لگا بندھا معیار نہیں ہے ایسی صورت میں بہتر ہے کہ اپنا اسٹینڈرڈ بنا لیا جائے۔ لیکن اعجاز صاحب کی بات درست ہے کہ یہ چھوٹی فہرست میں کارآمد ہے اگر فہرست زیادہ لمبی ہے تو پھر ہندسے ہی ٹھیک ہیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
آپ سب کی اِس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ لمبی فہرستوں کے لیے اعداد ہی استعمال کیے جانے چاہیئیں، لیکن اگر کبھی کسی فہرست میں حرفی کاؤنٹرز کو سائیکل کرنے کی ضرورت پڑ ہی جائے تو اس کے کچھ اصول ہوتے ہی ہوں گے…

ویسے میرا بنیادی سوال بیچ میں کہیں رہ گیا۔ :) کیا آپ کی نظر سے کبھی حروفِ تہجی کی ترتیب (الف، ب، پ، ت، ٹ، …) والی لِسٹ گزری ہے؟ اور اگر ہاں، تو کیا اس کا کوئی سکین وغیرہ بھی دستیاب ہے؟
 
آپ سب کی اِس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ لمبی فہرستوں کے لیے اعداد ہی استعمال کیے جانے چاہیئیں، لیکن اگر کبھی کسی فہرست میں حرفی کاؤنٹرز کو سائیکل کرنے کی ضرورت پڑ ہی جائے تو اس کے کچھ اصول ہوتے ہی ہوں گے…

ویسے میرا بنیادی سوال بیچ میں کہیں رہ گیا۔ :) کیا آپ کی نظر سے کبھی حروفِ تہجی کی ترتیب (الف، ب، پ، ت، ٹ، …) والی لِسٹ گزری ہے؟ اور اگر ہاں، تو کیا اس کا کوئی سکین وغیرہ بھی دستیاب ہے؟
اگرچہ بعض پبلشنگ سافٹ وئیر (مائکروسافٹ ورڈ وغیرہ) حروف تہجی کی ترتیب کی سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن اب تک مجھے حروف اردو کی معیاری کتب میں جو کتب ذرا بھی قدیم ہیں ان میں ایسی ترتیب بالکل نہیں ملی، کیونکہ حروف ابجدکی معروف ترتیب عربی، فارسی اور اردو تینوں زبانوں میں کافی معروف اور شاید متفقہ ہے اور اس کے سیکھنے سکھانے کا بھی دستور رہا ہے۔ اس لیے ان کی جانب سے اس ترتیب کی خلاف ورزی کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ البتہ جدید کتب میں اگر کسی نے حروف تہیجی کی ترتیب لگائی ہو تو یہ ان کی ذاتی ترتیب ہوگی جس کا منشا لوگوں کی آسانی کی خاطر عام روِش سےہٹنا ہوسکتا ہے۔ اس لیے کہ اب رفتہ رفتہ حروفِ ابجد سے واقفیت کم ہوتی چلی جارہی ہے۔ اس لیے جدید ہونے کی وجہ سے شاید یہ آسان تو ہو لیکن اس کا معیار ہونا ضروری نہیں۔
پھر جیساکہ الف عین سر نے کہا ہے کہ اس کا کوئی قاعدہ تو مقرر نہیں ہے لیکن میرے خیال سے رواج ہی اس کی وجہ بنا ہے۔ اس لیے رواج بدلے تو ترتیب بدلنے میں بھی مضائقہ نہیں۔
 
Top