اردو محفل میں فارسی اشعار شائع کرنے کی جسارت۔۔۔۔۔۔

چار تازہ مصرع پیش خدمت ہیں۔۔
بشنو ز من ای دوست تو روداد دلی را
دیوانہ بشود بس کہ پسندید گلی را
ای یار مرا خواہش دیدار بسی بود
دیدم کہ خدا در قفس چشم کسی بود
اور یہ فینگلیس یا رومن میں ہمارے دوست محمد بلال اعظم کے لیے کہ ان کی خواہش بھی زیر پا نہ جائے۔۔

Beshnow ze man ai doost to roodade deli ra​
Diwane beshod bas ke pasandeed deli ra​
Ai yaar mra Khawhishe didar basi bood​
Didam ke Khoda dar qafase chashme kasi bood​
ہمارے استادمحمد وارث صاحب سے اس کے ترجمے کی درخواست ہے کہ ترجمے کہ لیے اردو کا درست ہونا بھی شرط ہے اور وہ ہماری ہوئی نہیں۔۔۔​
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب اشعار ہیں قبلہ اور ترجمہ آپ خود ہی فرما دیں تو زیادہ مناسب رہے گا کیونکہ فارسی مجھے نہیں آتی۔

دوسرے مصرعے میں بشود کی وجہ سے توازن گڑبڑا رہا ہے پلیز دیکھ لیں
 
خوب اشعار ہیں قبلہ اور ترجمہ آپ خود ہی فرما دیں تو زیادہ مناسب رہے گا کیونکہ فارسی مجھے نہیں آتی۔

دوسرے مصرعے میں بشود کی وجہ سے توازن گڑبڑا رہا ہے پلیز دیکھ لیں
جناب ایک غلطی ہوگئی ہے کہ لفظ "بشود" نہیں "بشد" ہے رہنائی کے لئے شکریہ۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جی جی آپ کی کرم نوازی ہے کہ میری خواہش کا پاس رکھا۔
یقین کریں اگر رومن نہ لکھی ہوتی تو میں تو تلفظ کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بشنو ز من ای دوست تو روداد دلی را
اے دوست ہم سے سنو کہ ہم تمہیں ایک دل کی روداد سناتے ہیں​
دیوانہ بشود بس کہ پسندید گلی را
اس نے اتنا ایک "گل" یعنی وہ مٹی جس میں پانی ملا کر ظروف وغیرہ تیار کیے جاتے ہیں یہاں اس سے مراد انسان ہے کہ فارسی میں خوبصورت کو "خوش گل" کہتے ہیں یعنی خوبصورت مٹی سے بنا ہوا۔​
ای یار مرا خواہش دیدار بسی بود
اے یار تجھ سے ملنے کی بہت خواہش تھی​
دیدم کہ خدا در قفس چشم کسی بود
لیکن میں نے دیکھا کہ خدا کسی کی آنکھوں کے پنجرے میں تھا۔​
 
اور یہ کہ دلی، آپ کی فارسی والی ہنوز دلی دور است نہیں بلکہ دل والی دلے ہے۔ اور گلی، ہماری نوجوانوں کی دل ہاتھ میں لیے گلی میں کھڑے ہونے والی گلی نہیں بلکہ گل و بلبل والا گُلے ہے۔ :)
جناب یہ وہ والا گل بھی نہیں ہے یہ سنگ و گل والا گل یعنی مٹی اور پانی کے ملنے سے جو بنتا ہے وہ والا گل ہے۔:D
 

محمد وارث

لائبریرین
جناب یہ وہ والا گل بھی نہیں ہے یہ سنگ و گل والا گل یعنی مٹی اور پانی کے ملنے سے جو بنتا ہے وہ والا گل ہے۔:D

جی مجھے اندازہ ہو گیا تھا اسی لیے اپنا مراسلہ مدون کر دیا تھا۔ ویسے آپ کی پہلی پوسٹ میں فینگلیس میں یہ غلط لکھا گیا ہے۔
 
جی مجھے اندازہ ہو گیا تھا اسی لیے اپنا مراسلہ مدون کر دیا تھا۔ ویسے آپ کی پہلی پوسٹ میں فینگلیس میں یہ غلط لکھا گیا ہے۔
جی جناب ٹھیک کہتے ہیں آپ یہ میری حواس پرتی کا نتیجہ ہے۔
یہ مصرع اس ڈھنگ سے درست ہو گا:
Diwane beshod bas ke pasandeed geli ra​
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بآں ذوقی کہ پیشِ یار می رقصم
نہیں معلوم آخر کیوں دمِ دیدار رقصاں ہوں
پہ ہوں اس ذوق پر نازاں کہ پیشِ یار می رقصم
تو ہر دم می سرائی نغمہ وہر بار می رقصم
بہر طرزی تو می رقصانیم اَے یار می رقصم
تو ہر دم نغمہ خواں ہے اور میں ہر بار رقصاں ہوں
ترے ہر لحن پر ہر دُھن پہ میں اَے یاررقصاں ہوں
سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قرباں
بگردِ مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم
وہ بیخود ہوں کہ ہوں قربان اپنے ہی سراپا پر
بگردِ مرکزِ خود صورتِ پرکار رقصاں ہوں
خوشا رِندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
زہے تقویٰ کہ من با جبہ و دستار می رقصم
خوشا رندی کیا پامال میں نے پارسائی کو
زہے تقویٰ کہ میں با جبہ و دستار رقصاں ہوں
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
بہت خوبصورت ترجمہ کیا ہے فارقلیط رحمانی بھائی۔ داد قبول فرمائیے
قبلہ! :AOA:
یہ ترجمہ "عالم اعظمی"صاحب کا ہے۔
دراصل یہ ترجمہ
"عکسِ شیرازآئینہ ء اُردو میں (فارسی نظموں اور غزلوں کا ترجمہ)"
نامی کتاب سے لیا گیا ہے۔
یہ غزل ابھی نا مکمل ہے، مصروفیت کے سبب مکمل غزل نہ پیش کر سکا،
اسکول میں امتحانات، پرچے جانچنا، رزلٹ تیار کرنا، سالانہ انسپکشن اور آڈٹ
ساری آفتیں ایک ساتھ وارد ہوئیں، بہر حال سب سے نمٹ چکا ہوں،
5 مئی 2013 سے گرما کی تعطیلات ہیں،جو 8جون تک ہوں گی۔
آئندہ کل ایک شادی کے سلسلے میں جبلپور، مدھیہ پردیس جا رہا ہوں
واپسی پر مزید غزلیں مع ترجمہ پیش کروں گا۔ ان شاء اللہ
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بآں ذوقی کہ پیشِ یار می رقصم
نہیں معلوم آخر کیوں دمِ دیدار رقصاں ہوں
پہ ہوں اس ذوق پر نازاں کہ پیشِ یار می رقصم
تو ہر دم می سرائی نغمہ وہر بار می رقصم
بہر طرزی تو می رقصانیم اَے یار می رقصم
تو ہر دم نغمہ خواں ہے اور میں ہر بار رقصاں ہوں
ترے ہر لحن پر ہر دُھن پہ میں اَے یاررقصاں ہوں
سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قرباں
بگردِ مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم
وہ بیخود ہوں کہ ہوں قربان اپنے ہی سراپا پر
بگردِ مرکزِ خود صورتِ پرکار رقصاں ہوں
خوشا رِندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
زہے تقویٰ کہ من با جبہ و دستار می رقصم
خوشا رندی کیا پامال میں نے پارسائی کو
زہے تقویٰ کہ میں با جبہ و دستار رقصاں ہوں
تو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خون می ریزی
من آں بسمل کہ زیر خنجرِ خونخوار می رقصم
تو وہ قاتل کہ میرے خوں سے تیرا دل بہلتا ہے
میں وہ بسمل زہے تقویٰ کہزیر خنجرِ خونخواررقصاں ہوں
بیا جاں تماشا بین کہ در انبوہ جانبازاں
بصد سامان رُسوائی سرِ بازار می رقصم
تماشا دیکھ اَے دِلبر! کہ در انبوہِ جانبازاں
بصد سامانِ رُسوائی سرِ بازار رقصاں ہوں
اگر چہ قطرہ شبنم نیابد بر سر خاری
منم آں قطرہءِ شبنم بنوکِ خار می رقصم
ٹھہر سکتا نہیں کانٹے پر گرچہ قطرہ ءِ شبنم
میں ہوں وہ قطرہ ءِ شبنم بنوکِ خاررقصاں ہوں
منم عثمان ہارونی کہ یارِ شیخِ منصورم
ملامت می کند خلقی کہ من بردارمی رقصم
حبیبِ حضرتِ منصور ہوں عثمان ہارونی
میں بے پروائے خلقت برفراز داررقصاں ہوں
فارسی کلام: حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ
اردو ترجمہ : عالم اعظمی
 

نایاب

لائبریرین
می رقصم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں ۔ روح تک کو سیراب کر دینے والی شراکت پر محترم فارقلیط بھائی
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
می رقصم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں ۔ روح تک کو سیراب کر دینے والی شراکت پر محترم فارقلیط بھائی
بہت بہت شکریہ
عالی جناب نایاب صاحب!
ان شاء اللہ ! 8، مئی کے بعد مزید غزلیں مع ترجمہ پیش کرنے کی جسارت کروں گا۔
 
Top