فہد بھائی ، مسئلۂ مذکور کا تعلق حروفِ ربط سے ہے ۔ حروفِ ربط کو حروفِ عامل بھی کہا جاتا ہے ۔ اردو میں نو حروفِ ربط ہیں:
کا ، کی ، کے ، کو ، نے ، پر ، سے ، میں ، تک ۔ پہلے تین تو حروفِ اضافت ہیں (مثلاً نکاح کا چھوہارا ، چھوہارے کی گٹھلی ، گٹھلی کے ٹکڑے وغیرہ) ۔ آخری چار حروف علاماتِ ظرف ہیں اور زمان و مکان کو ظاہر کرتے ہیں ( چوبارے سے چھوہارے تک ، چھوہارے میں گٹھلی ، گٹھلی پر جھگڑا وغیرہ) ۔ جبکہ "نے" علامتِ فاعل ہے اور "کو" علامتِ مفعول ۔ مثلاً بکری
نے دنبے
کو ٹکر ماری ۔
ان حروف کو حروفِ عامل اس لئے کہا جاتا ہے کہ جملے میں ان کی آمد سے اسم اور فعل کی لفظی ہیئت میں کچھ تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں ۔ یعنی یہ حروف اسم اور فعل پر عمل کرکے ان میں لفظی تغیر پیدا کرتے ہیں ۔ ویسے تو یہ موضوع قواعد کی کتابوں میں کئی صفحات پر محیط ہوتا ہے لیکن میں تفصیلات میں جائے بغیر چند متعلقہ بنیادی نکات مثالوں کے ذریعے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ تفصیل کے لئے قواعد کی کوئی بھی کتاب دیکھ لیجئے ۔ مسئلۂ مذکور میں علامتِ مفعول "کو" کی وجہ سے جو صرفی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں انہیں دیکھئے:
1۔ کتاب پڑھی جاتی ہے ، کتابیں پڑھی جاتی ہیں (کتاب اور کتابیں مؤنث ہیں اور ان کا فعل بھی مؤنث ہے)
2۔ کتاب کو پڑھا جاتا ہے ، کتابوں کو پڑھا جاتا ہے ( یہاں علامتِ مفعول "کو" لگانے سے فعل کی جنس بھی تبدیل ہوگئی اور کتابیں بھی کتابوں میں تبدیل ہوگئیں ۔)
3۔بجلی گرائی جاتی ہے ۔ (بجلی مؤنث ہے سو اس کا فعل بھی مؤنث )
4۔ بجلی کو گرایا جاتا ہے ۔( "کو" لگانے کی وجہ سے فعل مذکر ہوگیا)
5۔بجلیاں گرائی جاتی ہیں ( فعل اور مفعول دونوں مؤنث ہیں )
6۔ بجلیوں کو گرایا جاتا ہے ( فعل مذکر کی شکل اختیار کرگیا ۔ مفعول کی شکل بھی تبدیل ہوگئی۔)
7۔ آنکھ کھلی رکھئے ۔ آنکھ کو کھلا رکھئے
8۔ آنکھیں کھلی رکھئے ۔ آنکھوں کو کھلا رکھئے
9۔ آنکھیں کھلی رکھنے کی تلقین ۔ آنکھوں کو کھلا رکھنے کی تلقین
خلاصہ ان ساری مثالوں کا یہ ہے کہ جب جملۂ مجہول میں مفعول کے بعد حرفِ عامل "کو" آجائے تو فعل مذکر بن جائے گا خواہ مفعول مؤنث ہی کیوں نہ ہو ۔ مفعول مذکر کی صورت میں تو فعل مذکر ہی رہتا ہے ۔ مثلاً مضمون لکھا جاتا ہے اور مضمون کو لکھا جاتا ہے ۔ لیکن کتاب لکھی جاتی ہے اور کتاب کو لکھا جاتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ
فہد بھائی ، امید ہے اب وضاحت ہوگئی ہوگی ۔ اب بھی کوئی بات تشریح طلب رہ گئی ہو تو بلا تکلف لکھ دیجئے ۔ ان شاء اللہ روزوں میں دعا کروں گا اور عید بعد مزید کچھ لکھنے کی کوشش کروں گا ۔