محب علوی
مدیر
اس سے مجھے یاد آیا کہ ونسٹن چرچل نے اپنے بچپن کے بارے میں لکھا تھا کہ ذہین اور بہترین طالب علموں کو اس وقت یونانی اور لاطینی زبان پڑھائی جاتی تھی اور غبی اور کم عقل طالب علموں کے لیے انگلش مختص تھی۔کوئی سو سال قبل یہ بھی لازم تھا کہ اچھے انگریزی ادب کے لئے یونانی اور لاطینی زبان آتی ہو۔ وقت کے ساتھ ایسا نہ رہا۔
سو سال پہلے یہی حال اردو کا بھی تھا ، فارسی اور عربی اصل اہمیت کی حامل تھیں اور اردو کا اضافی تڑکا تھا۔ اب صورتحال برعکس ہے۔
اب اردو وہاں پہنچ چکی ہے جہاں اسے سہاروں کی ضرورت نہیں البتہ اعلی تخلیقی صلاحیتوں اور عمیق مطالعہ کی ہے۔