ابن سعید
خادم
آج اردو ویب کے سرور کے وسائل میں کچھ بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں اور ساتھ ہی محفل میں مستعمل سافٹوئیر کو بھی اپگریڈ کیا گیا ہے۔ حفظ ما تقدم کے طور پر متعلقہ سرور اور آف سائٹ مشینوں پر ضروری بیک اپ لیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے چلتے اردو ویب کا سرور کئی دفعہ ڈاؤن کیا گیا۔ یہاں تک تو سب کچھ ٹھیک تھا اور اس دوران کوئی غیر متوقع بات نہیں ہوئی، بس تھوڑے تھوڑے دورانیے پر چند ایک دفعہ محفل نا قابل رسائی رہی۔
بعد ازاں خیال گزرا کہ کیوں نہ لگے ہاتھوں سرور کا آپریٹنگ سسٹم بھی اپگریڈ کر دیا جائے، کیونکہ ایک عرصہ سے یہ قصہ فقط سیکیورٹی اپڈیٹس تک ہی محدود رہا تھا۔ ایسی بڑی تبدیلیاں عموماً بڑے سر درد کا باعث بنتی ہیں، لیکن بہت عرصہ تک ان کو ٹالا بھی نہیں جانا چاہیے۔ بہر کیف ایک سے زائد ضروری فال بیک پلان ترتیب دینے کے بعد بالآخر آپریٹنگ سسٹم کو نئے نسخے پر اپگریڈ کرنا شروع کر دیا گیا۔ بس یہیں سے میاں مرفی کی کالی زبان اثر انداز ہونا شروع ہوتی ہے جس کے چلتے محفل کم و بیش پانچ گھنٹے نا قابل رسائی رہتی ہے۔ تازہ آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ بے شمار سافٹوئیر کے نئے نسخے شامل ہو جاتے ہیں اور کئی پرانے سافٹوئیر ختم کر دیے جاتے ہیں، نیز کچھ کی ترتیبات کا انداز بدل جاتا ہے۔ اس کا پہلا اثر یہ دیکھنے کو ملا کہ انجن ایکس ویب سرور سافٹوئیر پی ایچ پی انٹرپریٹر سے کلام کرنے میں ناکام ہو رہا تھا کیونکہ ان کے درمیان بات چیت کا ذریعہ تبدیل ہو چکا تھا۔ خیر یہ مسئلہ تو انجن ایکس کی ترتیبات کی فائل میں معمولی تبدیلی کے بعد حل ہو گیا۔ اس کے بعد ڈیٹا بیس سرور نے اینٹھنا شروع کر دیا اور کسی طور چل کر ہی نہیں دے رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ڈیٹا بیس کی کچھ فائلیں غیر متوقع سسٹم شٹ ڈاؤن کی مار نہ سہہ سکی ہوں اور ان میں خلل واقع ہو گیا ہو۔ مائی ایس کیو ایل ڈیمن بار بار خود بخود اٹھ کر چلنے کی کوشش کرتا اور پھر لوٹیں لگاتے ہوئے دم توڑ دیتا۔ ہم نے سارے جتن کر کے دیکھ لیے، لیکن یہ بھوت تھا کہ کسی طور اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ سنا تھا کہ ماہ رمضان میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں، سو ہم نے مائی ایس کیو ایل کے اس بھوت سمیت پورے نئے نظام کو سپرد خاک کرنا ہی بہتر گردانا۔ حالانکہ اس مسئلے سے نمٹنے کا ایک ممکنہ طریقہ یہ تھا کہ مائی ایس کیو ایل کو نظام سے مٹا کر نئے سرے سے نصب کیا جاتا اور پھر اس میں ڈیٹا بیس بیک اپ کو امپورٹ کرا لیا جاتا۔ البتہ اس میں "اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے، مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے" کا خطرہ موجود تھا۔
القصہ سرور کے وسائل کو عارضی طور پر بڑھا کر آپریٹنگ سسٹم کے اگریڈ سے پہلے والی درست حالت میں موجود نظام کے مکمل بیک اپ کو ری اسٹور کر دیا گیا۔ پھر یہ یقینی بنا کہ کر سب کچھ پہلے کی طرح درست کام کر رہا ہے، اس خانہ خراب ڈرائیو پر فاتحہ پڑھ کر سرور کے عارضی اضافی وسائل کو ان کے مالکان کو لوٹا دیا گیا۔ ہمارے کل کے افطار سے قبل تک کی گئی ساری تبدیلیاں بدستور بر قرار ہیں، البتہ افطار سے سحری تک کے دورانیے میں کی گئی ساری مشقت کا جمع خرچ تقریباً برابر رہا۔ اگر محفل کے لیے ڈاکر کنٹینر کا نظام استعمال کیا جا رہا ہوتا تو شاید یہ نوبت نہ آتی، لیکن یہ کہانی پھر سہی (یاد دہانی برائے خود)۔
امید تھی کہ جب محفل کی اکثریت سو رہی ہوگی اس دوران یہ تمام تبدیلیاں ہو چکی ہوں گی، لیکن اس فرشتہ صفت مرفی کا کیا کیجے کہ جس کے چلتے آپ احباب کو کوفت ہوئی اور بعضوں کے چند ایک حالیہ مراسلے بھی نذر حادثہ ہوئے۔ بہر کیف، امید اینکہ اب معاملات درست ہوں گے۔ کسی خرابی کی صورت بلا تردد مطلع فرمائیں۔
بعد ازاں خیال گزرا کہ کیوں نہ لگے ہاتھوں سرور کا آپریٹنگ سسٹم بھی اپگریڈ کر دیا جائے، کیونکہ ایک عرصہ سے یہ قصہ فقط سیکیورٹی اپڈیٹس تک ہی محدود رہا تھا۔ ایسی بڑی تبدیلیاں عموماً بڑے سر درد کا باعث بنتی ہیں، لیکن بہت عرصہ تک ان کو ٹالا بھی نہیں جانا چاہیے۔ بہر کیف ایک سے زائد ضروری فال بیک پلان ترتیب دینے کے بعد بالآخر آپریٹنگ سسٹم کو نئے نسخے پر اپگریڈ کرنا شروع کر دیا گیا۔ بس یہیں سے میاں مرفی کی کالی زبان اثر انداز ہونا شروع ہوتی ہے جس کے چلتے محفل کم و بیش پانچ گھنٹے نا قابل رسائی رہتی ہے۔ تازہ آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ بے شمار سافٹوئیر کے نئے نسخے شامل ہو جاتے ہیں اور کئی پرانے سافٹوئیر ختم کر دیے جاتے ہیں، نیز کچھ کی ترتیبات کا انداز بدل جاتا ہے۔ اس کا پہلا اثر یہ دیکھنے کو ملا کہ انجن ایکس ویب سرور سافٹوئیر پی ایچ پی انٹرپریٹر سے کلام کرنے میں ناکام ہو رہا تھا کیونکہ ان کے درمیان بات چیت کا ذریعہ تبدیل ہو چکا تھا۔ خیر یہ مسئلہ تو انجن ایکس کی ترتیبات کی فائل میں معمولی تبدیلی کے بعد حل ہو گیا۔ اس کے بعد ڈیٹا بیس سرور نے اینٹھنا شروع کر دیا اور کسی طور چل کر ہی نہیں دے رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ڈیٹا بیس کی کچھ فائلیں غیر متوقع سسٹم شٹ ڈاؤن کی مار نہ سہہ سکی ہوں اور ان میں خلل واقع ہو گیا ہو۔ مائی ایس کیو ایل ڈیمن بار بار خود بخود اٹھ کر چلنے کی کوشش کرتا اور پھر لوٹیں لگاتے ہوئے دم توڑ دیتا۔ ہم نے سارے جتن کر کے دیکھ لیے، لیکن یہ بھوت تھا کہ کسی طور اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ سنا تھا کہ ماہ رمضان میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں، سو ہم نے مائی ایس کیو ایل کے اس بھوت سمیت پورے نئے نظام کو سپرد خاک کرنا ہی بہتر گردانا۔ حالانکہ اس مسئلے سے نمٹنے کا ایک ممکنہ طریقہ یہ تھا کہ مائی ایس کیو ایل کو نظام سے مٹا کر نئے سرے سے نصب کیا جاتا اور پھر اس میں ڈیٹا بیس بیک اپ کو امپورٹ کرا لیا جاتا۔ البتہ اس میں "اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے، مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے" کا خطرہ موجود تھا۔
القصہ سرور کے وسائل کو عارضی طور پر بڑھا کر آپریٹنگ سسٹم کے اگریڈ سے پہلے والی درست حالت میں موجود نظام کے مکمل بیک اپ کو ری اسٹور کر دیا گیا۔ پھر یہ یقینی بنا کہ کر سب کچھ پہلے کی طرح درست کام کر رہا ہے، اس خانہ خراب ڈرائیو پر فاتحہ پڑھ کر سرور کے عارضی اضافی وسائل کو ان کے مالکان کو لوٹا دیا گیا۔ ہمارے کل کے افطار سے قبل تک کی گئی ساری تبدیلیاں بدستور بر قرار ہیں، البتہ افطار سے سحری تک کے دورانیے میں کی گئی ساری مشقت کا جمع خرچ تقریباً برابر رہا۔ اگر محفل کے لیے ڈاکر کنٹینر کا نظام استعمال کیا جا رہا ہوتا تو شاید یہ نوبت نہ آتی، لیکن یہ کہانی پھر سہی (یاد دہانی برائے خود)۔
امید تھی کہ جب محفل کی اکثریت سو رہی ہوگی اس دوران یہ تمام تبدیلیاں ہو چکی ہوں گی، لیکن اس فرشتہ صفت مرفی کا کیا کیجے کہ جس کے چلتے آپ احباب کو کوفت ہوئی اور بعضوں کے چند ایک حالیہ مراسلے بھی نذر حادثہ ہوئے۔ بہر کیف، امید اینکہ اب معاملات درست ہوں گے۔ کسی خرابی کی صورت بلا تردد مطلع فرمائیں۔