اردو کیمپس : طلبا کا رسالہ - شمس الرحمن فاروقی نے اجرا کیا

تعمیر

محفلین
"اثبات پبلی کیشنز" کے زیر اہتمام اردو طلبہ کے لیے ایک نئے سہ ماہی "اردو کیمپس" کا اجرا ممبئی یونیورسٹی میں 14/ستمبر 2011 کو عمل میں آیا۔ تقریب میں معروف نقاد شمس الرحمن فاروقی نے اپنے ہاتھوں سے اس رسالے کا اجرا کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ :
"مجھے یقین ہے کہ یہ رسالہ طلبہ کی ذہن سازی کرنے میں نمایاں رول ادا کرے گا اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کے مدیر اس رسالے کو لے کر خود طلبہ تک پہنچ رہے ہیں اور ان سے مکالمہ کر رہے ہیں جو بڑی بات ہے۔"

مہمان اعزازی سکندر احمد نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے "ینگ اڈلٹ لٹریچر (Young Adult Literature)" کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی اور بتایا کہ آسٹریلیا یونیورسٹی میں اس کا باقاعدہ ایک شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اردو کیمپس" اردو میں اپنی نوعیت کا پہلا رسالہ ہے۔ انگریزی میں طلبا کے لیے بہت سے رسالے ہیں اور اس کے بعد اگلا نام "اردو کیمپس" کا آئے گا۔

مدیر "اردو کیمپس" اشعر نجمی نے رسالے کے مقاصد بیان کیے اور کہا کہ اکثر کہا جاتا ہے کہ اردو میں زبان و ادب کے خالص قارئین کا تصور تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ ایسا کیوں نہ کریں کہ ہم اردو ادیبوں کی ایک نئی کھیپ تیار کریں تاکہ اس بہانے کم از کم کچھ سنجیدہ قارئین ہی میسر ہو جائیں۔ اردو کیمس صرف ایک جریدہ ہی نہیں بلکہ آنے والی کئی نسلوں کی ترتیب و تہذیب کے لیے صف بندی بھی ہے۔ یہ ایک تحریک ہے۔
اشعر نجمی نے جریدے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے قاری اور قلمکار ملک کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تلاش کریں گے اور ان سے مکالمہ کریں گے۔ انھوں نے آئندہ کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 24 ستمبر کو شمیم حنفی اس کا اجرا جواہر لال یونیورسٹی ، دہلی میں کریں گے ، جبکہ 27 ستمبر کو زبیر رضوی ذاکر حسین کالج (دہلی) کے طلبہ کے سامنے اس کا اجرا کریں گے۔ اسی طرح انھوں نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور اہم کالجوں میں اپنے طوفانی دورے کی وضاحت کی۔ اشعر نجمی نے صاف صاف لفظوں میں کہا کہ :
"قاری نہیں ہیں تو اس پر ماتم کرنے کی جگہ انھیں پیدا کیجیے اور اس کے لیے سب سے بہترین میٹرنیٹی ہوم ، اسکول اور کالجز ہی ہیں۔"

اس ضمن میں مزید خبریں یہاں ملاحظہ فرمائیں :
** [روزنامہ 'صحافت' ممبئی] اردو کیمپس کے ذریعے مدیر کا طلبا سے مکالمہ اہم بات ہے
** [روزنامہ 'انقلاب' ممبئی] طلبا کی ذہن سازی اور رہنمائی کے لیے سہ ماہی رسالہ 'اردو کیمپس' جاری
** [روزنامہ 'اردو ٹائمز' ممبئی] 'اردو کیمپس' اردو (ادب) کے طلبا نیز اساتذہ کیلیے ایک مفید جریدہ اور وقت کی ضرورت ہے

آن لائن اردو یونیکوڈ ویب ایڈیشن کا مطالعہ یہاں کیا جا سکتا ہے
اردو کیمپس آن لائن
 

تعمیر

محفلین
سہ ماہی اثبات آن لائن

واضح رہے کہ "اثبات پبلی کیشنز" کی طرف سے تین سال قبل ایک خالص ادبی جریدے سہ ماہی "اثبات" کا اجرا کیا گیا تھا۔ (جس کا ذکر اس تھریڈ کے مراسلہ:11 میں بھی کیا گیا ہے۔)
اب "اثبات" کی مکمل یونیکوڈ ویب سائیٹ بھی منظر عام پر آ چکی ہے۔ یہاں ملاحظہ فرمائیں :

اثبات اور اردو کیمپس کی ویب ڈیزائن اور ڈیولوپنگ "تعمیر ویب ڈیزائن" کی جانب سے کی گئی ہے۔ تعمیر ویب ڈیزائن کی طرف سے یہ کہنے میں ہمیں باک نہیں کہ ورڈپریس کے ذریعے ایک مکمل اردو یونیکوڈ رسالے کی تیاری کا آئیڈیا ہمیں اردو محفل کے ذریعے حاصل ہوا۔ اور اس ضمن میں ہم محترم و مکرم نبیل صاحب کے علاوہ تمام تیکنیکی ماہرینِ اردو محفل اور بطور خاص اپنے ہموطن ابن سعید بھائی اور محترم اعجاز عبید (الف عین) صاحب کے ممنون و مشکور ہیں۔
اردو محفل کے ورڈ پریس والے زمرے میں جلد ہی اس طرز کے آن لائن اردو یونیکوڈ جریدے کی خصوصیات اور اس کی دیگر تفصیلات فراہم کرنے کی میں ذاتی طور پر کوشش کروں گا۔
اراکین محفل اور بطور خاص ماہرین محفل سے مودبانہ گذارش ہے کہ اس ورڈ پریس میگزین سائیٹ کے متعلق بلاتکلف اپنے بھرپور تبصرے اور تجزیے سے نوازیں تاکہ اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ آپ سب کا پیشگی شکریہ۔
 
اردو زبان میں کی گئی ہر ایسی حوصلہ افزاء کوشش قابل صد پذیرائی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے علاوہ ہمدرد یونیورسٹی دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ بھی تشہیری مہم کا حصہ ہونے چاہئیں۔ :)

میگزین کی تھیم کے حوالے سے البتہ ہم یہ کہیں گے کہ اس میں بہتری کی بہت گنجائش باقی ہے۔ رنگوں کا امتزاج میگزین کے مزاج کے لحاظ سے قدرے زیادہ شوخ ہے۔ نتیجتاً نیویگیشن وغیرہ کے روابط نظرون سے اوجھل اوجھل سے رہتے ہیں۔ شماروں کے انتخاب کے لئے ڈراپ ڈاؤن کا استعمال جگہ ضرور بجاتا ہے لیکن سرچ انجن فرینڈلی نہیں رہتا۔ نیز یہ کہ اس تک پہونچنے میں ہمیں بھی کچھ وقت لگا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ شوخ رنگوں کے درمیان گھرا ایک سفید سا ڈراپ ڈاؤن غائب غائب سا لگتا ہے۔ خاص کر تب جب آپ اس سائٹ پر پہلی دفعہ آئے ہوں۔ اس کے علاوہ سلائڈر کی ٹرانزیشن اور رنگ دونوں یکجا ہو کر نگاہوں پر بہت ثقیل ثابت ہوتے ہیں۔ نتیجتاً صفحے پر زیادہ دیر تک ٹھہرنا تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے۔ یا تو سلائڈ کی ٹرانزیشن ایفکٹ تقریباً غیر محسوس ہونی چاہئے یا پھر اس مین استعمال کئے گئے بینر ذرا ہلکے رنگوں میں ہونے چاہئیں۔ اور بہتر ہوگا اگر اس کو سرورق اور کچھ ایسے ہی اہم صفحات کے علاوہ باقی تمام صفحات میں شامل ہی نہ کیا جائے۔ خاص کر مواد سے بھر پور صفحات میں ایسے ایلیمینٹ بہت ہی ڈسٹریکشن پیدا کرتے ہیں اور صارف صفحے سے بیزار ہو کر راہ فرار اختیار کرتا ہے۔ ایک اور بات نوٹس مین آئی کہ سلائڈر میں فیچرڈ مواد کے لئے بٹن اور ان میں ٹرانزیشن کا آپشن تو ہے لیکن اس کی مدد سے کہیں جانا ممکن نہیں کیوں کہ بینر کسی صفحے سے مربوط نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہونا چاہئے کہ جو بینر سامنے ہو اس پر کلک کرنے سے متعلقہ مواد تک رسائی ہونی چاہئے۔ ایک اور چیز کی کمی محسوس ہوئی کہ ایک مضمون سے دوسرے مضمون کے لئے نیویگیشن سہل نہیں ہے۔ تمام مضامین کا ربط محض ان کی فہرست کے صفحے پر ہی موجود ہے یعنی ہر بار ایک مضمون سے دوسرے مضمون پر جانے کے لئے فہرست مضامین سے ہو کر جانا ہوگا۔ اضافی کلک یعنی صارف کی اکتاہٹ میں اضافہ۔ اس کا ایک مؤثر حل ہر مضمون کے نیچے متعلقہ روابط کی فراہمی ہے۔ مثلاً صاحب مضمون کے دیگر مضامین، متعلقہ زمرے سے دیگر مضامین اور رینڈم مضامین۔ اس کے علاوہ مضمون کے زیریں حصے میں متعلقہ فہرست مضامین تک جانے کا ربط بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ براؤزر کمپیٹبلٹی اور اسکرین ریزولیوشن کا بلاک کوئی خاص فائدہ دینے والا نہیں ہے۔ نہ تو کوئی آسانی سے براؤزر بدلتا ہے اور نہ ہی کسی کے ایسے مشورے پر اسکرین ریزولیوشن تبدیل کرنے کے بارے میں کوئی سنجیدہ ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو اس کا طریقہ نہیں نہیں معلوم ہوتا کہ ریزولیوش کیا ہے اور اس کو کیسے بدلنا ہے نیز یہ کہ انٹرنیٹ ایکسپلورر کے علاوہ بھی کوئی ایسا پرندہ اس روئے زمین پر موجود ہے جس سے ویب سرفنگ ہو سکتی ہے۔ اور جو ان باتوں سے آگاہ ہوتے ہیں ان کے لئے وہ خود ہی سمجھ سکتے ہیں۔ نتیجاً وہ چند تصویروں کا ایک غیر ضروری بوجھ ہے جو نہ صرف صفحے کی ضخامت کو بڑھا رہا ہے بلکہ دوسرے کام کے روابط کے کے لئے دستیاب جگہ بھی گھیرتا ہے اور غیر ضروری عدم ارتکاز کا سبب بنتا ہے۔ :)
 

تعمیر

محفلین
اردو زبان میں کی گئی ہر ایسی حوصلہ افزاء کوشش قابل صد پذیرائی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے علاوہ ہمدرد یونیورسٹی دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ بھی تشہیری مہم کا حصہ ہونے چاہئیں۔ :)
تفصیلی جائزے اور مشوروں کیلئے بہت شکریہ ابن سعید بھائی۔
اردو کیمپس کی تشہیری مہم کے شمالی ہند فیس میں علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ الہ آباد یونیورسٹی ، بنارس ہندو یونیورسٹی ، لکھنؤ یونیورسٹی اور چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔ جامعہ ملیہ کا پروگرام شاید اب تک کنفرم نہیں ہوا۔ شمالی ہند کے بعد جنوبی اور مشرقی ہند فیس کی شروعات کا ارادہ کیا گیا ہے۔

دو مختلف میگزین تھیم کو رد کرنے کے بعد ادارہ نے موجودہ تھیم کو پسند کیا تھا لہذا اس میں زیادہ ردّ و بدل ہمارے لئے مشکل ہے۔ ہاں ، جےکیوری سلائیڈر کا ٹرانزیشن آپشن اور بیک گراؤنڈ امیج ضرور تبدیل کرنا ہے۔ ویسے یہ سلائیڈر شماروں کے مضامین والے صفحات (Single_Post.php) کیلئے آف ہے۔
جن نیویگیشن روابط کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ تو پہلے سے موجود ہیں۔ اب آپ کے کہنے سے لگتا ہے کہ انہیں کسی بیک گراؤنڈ رنگ یا تصویر کے ذریعے واضح کرنا ہوگا۔

محترم نبیل صاحب نے شاید توجہ نہیں فرمائی۔ ورنہ اردو ویب پیڈ یا اردو ایڈیٹر کا نیا اور دو پرانے پلگ انز موجودہ ورڈپریس ورژن میں کام نہیں کر رہے ہیں ، اور غزل جسٹی فیکیشن والے پلگ ان کی ورڈپریس میں ناکامی کی شکایت یہاں درج کی گئی تھی۔
 

تعمیر

محفلین
سہ ماہی اردو کیمپس کا شعبۂ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں اجرا
بی۔ایچ۔یو : سہ ماہی "اردو کیمپس" میگزین کا شعبۂ اردو میں اجرا۔ اساتذہ کو طلبا کے مستقبل کے لیے سنجیدہ ہونے کی ضرورت ، جدید ہندوستان کی تعمیر میں اردو کا بڑا حصہ ، میگزین وقت اور ضرورت کے عین مطابق : پروفیسر این رائے

الہ آباد یونیورسٹی میں ادبی جریدہ 'اردو کیمپس' کی رسم اجرا
الہ آباد یونیورسٹی شعبۂ اردو کے پروفیسر احتشام حسین ہال میں بین الاقوامی سطح کے ایک ادبی جریدے کی رسم اجرا عالمی شہرت یافتہ ناقد پروفیسر شمس الرحمٰن فاروقی کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ پروفیسر شبنم حمید نے اپنے صدارتی خطاب میں "اردو کیمپس" کے حوالے سے کہا کہ طلبا اپنے علم و ہنر میں وسعت پیدا کریں ، فقط کورس تک ہی محدود نہ رہیں ، ادبی رسالہ ، جریدہ اور اخباروں کا بھی مطالعہ کریں ، ہر ممکن اپنی معلومات میں اضافہ کریں ، کیونکہ اردو زبان محض اب شہر یا ملک تک محدود نہیں رہ گئی ہے بلکہ اس نے آفاقی مقام حاصل کر لیا ہے۔

حلیم مسلم پوسٹ گریجویٹ کالج کانپور میں 'اردو کیمپس' کا اجرا
اردو کو دوسری زبانوں پر ترجیح دیں ، تحفظ کے لیے خون جگر صرف کریں
حلیم مسلم پوسٹ گریجویٹ کالج میں "اردو کیمپس" رسالہ کے رسم اجرا کے موقع پر معروف ادیب ، شاعر اور نقاد عشرت ظفر کا اظہار خیال

علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں 'اردو کیمپس' کا اجرا
علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کی ریسرچ ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ایک "ادبی تقریب" کا انعقاد کیا گیا جس میں سہ ماہی "اردو کیمپس - ممبئی" کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے مدیر اشعر نجمی نے کہا کہ طلبا کا تعلیم ، علم اور فن سے رومانس ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے اور نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں تخلیقی و تنقیدی ادب کی طرف مائل کیا جائے۔

شعبۂ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں 'اردو کیمپس' کا اجرا
شعبۂ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی ، میرٹھ کے پریم چند سیمینار ہال میں "اردو کیمپس" کی رسم اجرا عمل میں آئی۔ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ 'اردو کیمپس' ایک ایسا میگزین ہے جو نوجوان نسل کو اردو زبان و ادب سے جوڑنے میں پل کا کام انجام دے گا۔

جواہر لعل یونیورسٹی اور ذاکر حسین کالج ، دہلی میں 'اردو کیمپس' کا اجرا
ہندوستان کی دو باوقار تعلیم گاہوں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور ذاکر حسین کالج (نئی دہلی) میں سہ ماہی 'اردو کیمپس' کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔ ممبئی سے جاری ہونے والا 'اردو کیمپس' طلباء کی نمائندگی کرنے والا اپنی نوعیت کا واحد اردو رسالہ ہے۔ ان دونوں درسگاہوں میں اردو کیمپس کی رسم رونمائی کی تقریبات میں اس جریدہ کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی گئی۔
 

تعمیر

محفلین
وسط نومبر میں حیدرآباد ، بنگلور اور گلبرگہ کی درسگاہوں میں اور ڈسمبر میں مغربی بنگال اور بہار کی تعلیم گاہوں میں "اردو کیمپس" کے اجرا کی توقع ہے۔
 
Top