شاکرالقادری
لائبریرین
تاج نستعلیق سے لکھا گیا مصحفی کا ایک شعر
قبلہ قادری صاحب الفاظ ہی نہیں کہ تعریف کی جاسکے
ندا فاضلی کے یہ اشعار شاید اسی موقع کے لیے ہیں
بھیجتے ہو کبھی گل کو تو کبھی شبنم کو
تم کہاں کیسے ہو معلوم ہے ہر موسم کو
مدتیں بیت گئیں تم نہیں آئے اب تک
راستہ اور دکھاؤ گے نہ جانے کب تک
ہم دھری اذیت کے گرفتار مسافر
ہیں پائوں بھی شل ذوق سفر بھی نہیں جاتا
مجھ میں کوئی خوبی نہیں، واللہ نہیں ہےخط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے حسنِ رقم اور زیادہ
مجھ میں کوئی خوبی نہیں، واللہ نہیں ہے
یہ تیری عنایت ہے ، ترا حسنِ نظر ہے
نہیں صاحب! ایسی بھی بات نہیں، یاران محفل بڑے باذوق ہیں وہ یقینامحظوظ ہو رہے ہونگے ۔ جس بات کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا وہ وہ محص مخصوص حالات اور تناظر میں ہوتا ہےسودا جو تیرا حال ہے ایسا تو نہیں وہ
نہ جانیے تو نے اسے کس حال میں دیکھا
حضور اب آپ کے ذوق کی داد نہ دینا بھی کم ظرفی میں شمار ہو گا
لیکن قبلہ آپ کا تو کچھ نہیں جائے گا مگر ہمیں ضرور غیر متعلقہ گفتگو کے جرم میں کوچہ محفل سے نکلوائیں گے ۔ نکلنا خلد سے۔۔۔
نہیں صاحب! ایسی بھی بات نہیں، یاران محفل بڑے باذوق ہیں وہ یقینامحظوظ ہو رہے ہونگے ۔ جس بات کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا وہ وہ محص مخصوص حالات اور تناظر میں ہوتا ہے
بوئے گل ، رنگ سخن، ذوق فراوانِ دل
جو بھی آیا تری محفل میں ، جواں تر نکلا
جناب غور تو کیجئے یہاں آنے والوں اور نکالے جانے والے دونوں کا تذکرہ ہےبوئے گل ، رنگ سخن، ذوق فراوانِی دل
جو بھی آیا تری محفل میں ، جواں تر نکلا