ملک حبیب
محفلین
اَرضِ ہَستی کے کناروں کو ہِلایا جائے
حَشر ایسا بھی کِسی روز اُٹھایا جائے
جادۂ منزلِ حَسرت کا ہُوں واقف مُجھ کو
وادئ یاس کے رَستے میں بَسایا جائے
گرمئ لَحد سے کیونکر یہ سَکوں پائیں گے
غَم کے ماروں کو کَہیں اور سُلایا جائے
ضَبط کو توڑ نہ پائیں کَبھی آنسُو اِن کو
دَرد کی آخری پَرتوں میں چُھپایا جائے
ایک عالم کی نِگاہیں یہ تَماشہ دیکھیں
یُوں سَرِ دار مُجھے کِھینچ کے لایا جائے
میرے اِحساس نے سُولی پہ چَڑھایا مُجھ کو
میرے اِحساس کو سُولی پہ چَڑھایا جائے
اِس طَرح جان لُٹائی ہے تُمہاری خاطر
جیسے لُوٹی ہوئی دولت کو لُٹایا جائے
اے حبیب آؤ زمانے کے اُجالے دیکھیں
کَب تَلک سوگ محبت کا مَنایا جائے
کلام ملک حبیب
حَشر ایسا بھی کِسی روز اُٹھایا جائے
جادۂ منزلِ حَسرت کا ہُوں واقف مُجھ کو
وادئ یاس کے رَستے میں بَسایا جائے
گرمئ لَحد سے کیونکر یہ سَکوں پائیں گے
غَم کے ماروں کو کَہیں اور سُلایا جائے
ضَبط کو توڑ نہ پائیں کَبھی آنسُو اِن کو
دَرد کی آخری پَرتوں میں چُھپایا جائے
ایک عالم کی نِگاہیں یہ تَماشہ دیکھیں
یُوں سَرِ دار مُجھے کِھینچ کے لایا جائے
میرے اِحساس نے سُولی پہ چَڑھایا مُجھ کو
میرے اِحساس کو سُولی پہ چَڑھایا جائے
اِس طَرح جان لُٹائی ہے تُمہاری خاطر
جیسے لُوٹی ہوئی دولت کو لُٹایا جائے
اے حبیب آؤ زمانے کے اُجالے دیکھیں
کَب تَلک سوگ محبت کا مَنایا جائے
کلام ملک حبیب