ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
احبابِ کرام ، اب کھُرچن کی باری آگئی ہے ۔ امید ہے کہ جہاں آپ نے اتنا کچھ برداشت کیا وہاں یہ تلچھٹ بھی گوارا ہوگی ۔
ازراہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس
کچھ دیر کو سہی ہمیں آنے دو اپنے پاس
رسموں کے زَر محل میں مقید ہو دیر سے
در کھولو اب کوئی ہمیں آنے دواپنے پاس
احساس کے ڈگر سے اُتارو خیال میں
ایسےکبھی کبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس
مل بیٹھ کر کریں گے علاجِ غمِ حیات
اے جانِ زندگی ہمیں آنے دو اپنے پاس
شاید تمہارے شہر سے گزریں نہ پھر کبھی
پھیرا ہے آخری ہمیں آنے دو اپنے پاس
کسبِ ہنر و اکلِ ضرورت کے سلسلے
طے ہوچکے سبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس
مشعل بکف ہیں کب سے فصیلوں پہ منتظر
لائے ہیں روشنی ہمیں آنے دو اپنے پاس
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔ (کراچی) ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۱۹۹۹
ازراہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس
کچھ دیر کو سہی ہمیں آنے دو اپنے پاس
رسموں کے زَر محل میں مقید ہو دیر سے
در کھولو اب کوئی ہمیں آنے دواپنے پاس
احساس کے ڈگر سے اُتارو خیال میں
ایسےکبھی کبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس
مل بیٹھ کر کریں گے علاجِ غمِ حیات
اے جانِ زندگی ہمیں آنے دو اپنے پاس
شاید تمہارے شہر سے گزریں نہ پھر کبھی
پھیرا ہے آخری ہمیں آنے دو اپنے پاس
کسبِ ہنر و اکلِ ضرورت کے سلسلے
طے ہوچکے سبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس
مشعل بکف ہیں کب سے فصیلوں پہ منتظر
لائے ہیں روشنی ہمیں آنے دو اپنے پاس
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔ (کراچی) ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۱۹۹۹
آخری تدوین: