مصحفی از بس کہ چشمِ تر نے بہاریں نکالیاں ۔ غلام ہمدانی مصحفی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

از بس کہ چشمِ تر نے بہاریں نکالیاں
مژگاں ہیں اشکِ سرخ سے پھولوں کی ڈالیاں

دل میں خیالِ زلف سے طوفاں نہ کیوں کہ ہو
اکثر گھٹائیں اٹھتی ہیں ایدھر سے کالیاں

کیا اعتماد یاں کے وکلا عزل و نصب کو
ایدھر تغیّراں تو اُدھر ہیں بحالیاں

اس کی کمر تو کاہے کو پتلی ہے اس قدر
یہ ہم سے شاعروں کی ہیں نازک خیالیاں

کل کر رہا تھا غیر سے نظروں میں گفتگو
پر دیکھتے ہی کچھ مرے آنکھیں چرالیاں

اے مصحفی! تُو اِن سے محبت نہ کیجیو
ظالم غصب ہی ہوتی ہیں یہ دلّی والیاں

(غلام ہمدانی مصحفی)
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل نکالی ہے جناب :)

اس کی کمر تو کاہے کو پتلی ہے اس قدر
یہ ہم سے شاعروں کی ہیں نازک خیالیاں

در ایں چہ شک :)


اے مصحفی! تُو اِن سے محبت نہ کیجیو
ظالم غضب ہی ہوتی ہیں یہ دلّی والیاں

بلا تبصرہ ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل نکالی ہے جناب :)

اس کی کمر تو کاہے کو پتلی ہے اس قدر
یہ ہم سے شاعروں کی ہیں نازک خیالیاں

در ایں چہ شک :)


اے مصحفی! تُو اِن سے محبت نہ کیجیو
ظالم غضب ہی ہوتی ہیں یہ دلّی والیاں

بلا تبصرہ ;)


بہت شکریہ وارث صاحب۔ آپ کو غزل پسند آئی سو ہمارا حج ہوا۔ :)
 
انتخاب بلاشبہ بہت خوب ہے۔ تاہم اس شعر کے پہلے مصرعے میں املاء کا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے:
کیا اعتماد یاں کے وکلا عزل و نصب کو
ایدھر تغیّراں تو اُدھر ہیں بحالیاں
فقط
محمد یعقوب آسیؔ
 

فرخ منظور

لائبریرین
انتخاب بلاشبہ بہت خوب ہے۔ تاہم اس شعر کے پہلے مصرعے میں املاء کا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے:
کیا اعتماد یاں کے وکلا عزل و نصب کو
ایدھر تغیّراں تو اُدھر ہیں بحالیاں
فقط
محمد یعقوب آسیؔ

شکریہ یعقوب آسی صاحب۔ یقیناً املا کا مسئلہ ہو گا لیکن یہ میری املا کا مسئلہ نہیں بلکہ کاتب کی املا کا مسئلہ ہے۔ افسوس کہ شیما مجید نے جو انتخاب مرتب کیا ہے اسکی شاید پروف ریڈنگ ہی نہیں کی گئی سو کتابت کی بہت سی اغلاط در آئی ہیں۔
 
Top