شکیل احمد خان23
محفلین
محبت ہوگئی عُنقا کہیں پائی نہیں جاتی
یہ دل کی چوٹ ایسی ہے کہ بتلائی نہیں جاتی۔۔۔یا۔۔شکایت بھی توخاطر میں یہ اب لائی نہیں جاتی
طوافِ خانۂ ہستی سے تم نکلو تو میں پوچھوں
وفا کی رِیت کیوں باہر یہ دہرائی نہیں جاتی
عمارت بیٹھ جائے گی مسلسل اشک باری سے
تمھیں تو ہے خبر پھر سے یہ بنوائی نہیں جاتی
کہیں جامِ شہادت نوشِ جاں کرتے ہی پروانے
یہ پیاس اِک ساغرِ ہستی سے بہلائی نہیں جاتی
ہیں بھرتے اور اُبھرتے زخم کیا باغ و بہاراں ہے
مرے دل سے تری یادوں کی رعنائی نہیں جاتی
ذرا دیکھو طبیبو تم ذرا بتلاؤ یہ صورت
کہیں بیماریٔ دل سے تو مرجھائی نہیں جاتی
یہ دل کی چوٹ ایسی ہے کہ بتلائی نہیں جاتی۔۔۔یا۔۔شکایت بھی توخاطر میں یہ اب لائی نہیں جاتی
طوافِ خانۂ ہستی سے تم نکلو تو میں پوچھوں
وفا کی رِیت کیوں باہر یہ دہرائی نہیں جاتی
عمارت بیٹھ جائے گی مسلسل اشک باری سے
تمھیں تو ہے خبر پھر سے یہ بنوائی نہیں جاتی
کہیں جامِ شہادت نوشِ جاں کرتے ہی پروانے
یہ پیاس اِک ساغرِ ہستی سے بہلائی نہیں جاتی
ہیں بھرتے اور اُبھرتے زخم کیا باغ و بہاراں ہے
مرے دل سے تری یادوں کی رعنائی نہیں جاتی
ذرا دیکھو طبیبو تم ذرا بتلاؤ یہ صورت
کہیں بیماریٔ دل سے تو مرجھائی نہیں جاتی
آخری تدوین: