Aasim Shams Aasim
معطل
۔۔۔غزل۔۔۔
رَت جگوں کا خمار باقی ہے
جانے کیوں انتظار باقی ہے
سوکھی ڈالی پہ زرد پتے ہیں
ایک اجڑی بہار باقی ہے
نیند آتی ہے پر نہیں آتی
کوئی پہلو میں خار باقی ہے
مے کدے کی ہزار راتوں میں
زخمِ دل کا شمار باقی ہے
جتنا پیتے ہیں پیاس بڑھتی ہے
جام رکھنے میں عار باقی ہے
برق گرتی ہے لوٹ جانے کو
ایک بوڑھا چنار باقی ہے
اُس کی آنکھیں کمال ساحر تھیں
اب بھی عاصمؔ حصار باقی ہے
عاصمؔ شمس
رَت جگوں کا خمار باقی ہے
جانے کیوں انتظار باقی ہے
سوکھی ڈالی پہ زرد پتے ہیں
ایک اجڑی بہار باقی ہے
نیند آتی ہے پر نہیں آتی
کوئی پہلو میں خار باقی ہے
مے کدے کی ہزار راتوں میں
زخمِ دل کا شمار باقی ہے
جتنا پیتے ہیں پیاس بڑھتی ہے
جام رکھنے میں عار باقی ہے
برق گرتی ہے لوٹ جانے کو
ایک بوڑھا چنار باقی ہے
اُس کی آنکھیں کمال ساحر تھیں
اب بھی عاصمؔ حصار باقی ہے
عاصمؔ شمس