فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
مری جانِ جاناں، تصدق میں تیرے
محبت کے نغمے تراشے گئے ہیں!
نہ گھبرا زمانے کے طعنوں سے ہرگز
خدا ہے ترا اور ہم بھی ترے ہیں!
تری قربتوں کا، جہاں لمس پایا
وہاں اب بھی ہم بیخودی میں کھڑے ہیں
پتہ ہے تجھے عاشقی میں ہوا کیا؟
مرے زخم سارے ابھی بھی ہرے ہیں
مجھے جب بھی آئی تری یاد جاناں
لہو بن کے آنسو مسلسل بہے ہیں
مری ہچکیاں اور خوں کے یہ آنسو
تجھی سے ستم گر ! یہ تحفے ملے ہیں
ترے آنے کی اس خوشی میں شبِ غم
ہزاروں چراغِ محبت جلے ہیں!
کسی بزم میں جب غزل گائے فاخر
تو سن کر سبھی لوگ رونے لگے ہیں
افتخاررحمانی فاخرؔ
مری جانِ جاناں، تصدق میں تیرے
محبت کے نغمے تراشے گئے ہیں!
نہ گھبرا زمانے کے طعنوں سے ہرگز
خدا ہے ترا اور ہم بھی ترے ہیں!
تری قربتوں کا، جہاں لمس پایا
وہاں اب بھی ہم بیخودی میں کھڑے ہیں
پتہ ہے تجھے عاشقی میں ہوا کیا؟
مرے زخم سارے ابھی بھی ہرے ہیں
مجھے جب بھی آئی تری یاد جاناں
لہو بن کے آنسو مسلسل بہے ہیں
مری ہچکیاں اور خوں کے یہ آنسو
تجھی سے ستم گر ! یہ تحفے ملے ہیں
ترے آنے کی اس خوشی میں شبِ غم
ہزاروں چراغِ محبت جلے ہیں!
کسی بزم میں جب غزل گائے فاخر
تو سن کر سبھی لوگ رونے لگے ہیں