اساتذہ کی نظر کرم درکار ہے فاعلن

زلفی شاہ

لائبریرین
ظلمتِ عصیاں میں ربا قلب و نظر پیدا کر
دل مرا مضطرب ہے نویدِ سحر پیدا کر
فضل ربی میں مطلوب ہے سرفرازی اگر
کفرِ نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
جام نہ ڈھوندھ ذکراللہ میں ہنر پیدا کر
زندگی سے مٹا دے جو وہم و گماں کے بتاں
میرے علم و عمل میں وہ دردِ جگر پیدا کر
عشق محبوب کا ذوق پیدا کرے دل میں جو
نعت زلفی میں اے رب تو ایسا اثر پیدا کر
-
 

مغزل

محفلین
اچھی کاوش ہے بھائی مگر اوزان خطا ہورہے ہیں ۔ اساتذہ کی توجہ کے منتظر ہیں ہم آپ کے ساتھ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرع بحر سے خارج ہیں۔
ظلمتِ عصیاں میں ربا قلب و نظر پیدا کر
کفر نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
جام نہ ڈھونڈھ ذکر اللہ میں ہنر پیدا کر
شاید تقطہیع نہیں کی ہے، افاعیل ہیں پانچ بارفاعلن (آخر میں فاعلان‘ آ سکتا ہے۔
کفر نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
کو تقطیع کرو، ارکان کم ہیں۔ اس کے علاوہ شکر میں کاف ساکن ہے، متحرک نہیں جب کہ یہاں قافیے میں بالفتح آ رہا ہے۔
مبتدیوں کو چاہئے کہ سادہ بحروں میں کمال پیدا کریں۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
کچھ مصرع بحر سے خارج ہیں۔
ظلمتِ عصیاں میں ربا قلب و نظر پیدا کر
کفر نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
جام نہ ڈھونڈھ ذکر اللہ میں ہنر پیدا کر
شاید تقطہیع نہیں کی ہے، افاعیل ہیں پانچ بارفاعلن (آخر میں فاعلان‘ آ سکتا ہے۔
کفر نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
کو تقطیع کرو، ارکان کم ہیں۔ اس کے علاوہ شکر میں کاف ساکن ہے، متحرک نہیں جب کہ یہاں قافیے میں بالفتح آ رہا ہے۔
مبتدیوں کو چاہئے کہ سادہ بحروں میں کمال پیدا کریں۔
سر جی ایک تو شکر کی جگہ پر کوئی متبادل لفظ عنایت فرما دیں اور دوسرا رب عربی کا لفظ ہے اس سے ربا یعنی ب کے اوپر شد آئے گی اس طرح اس کی تقطیع 2+2یا 2+1 ہو سکتی ہے آپ اصلاح فرما دیں تاکہ میں دوبارہ کوشش کر سکوں ۔ منتظر ہوں ۔ سدا خوش رہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، یہ ر ب ا تھا، میں رہا پڑھ رہا تھا۔
ربا اردو میں کوئی لفظ نہیں، شاید یہ پنجابی ہے۔ بالی وڈ کے گانوں میں سننے میں آیا ہے۔ تب بھی ’قلب و نظر: فاعلن میں فٹ نہیں ہوتے۔
شکر کا کوئی متبادل لفظ جو ہم قافیہ بھی ہو، سمجھ میں نہیں آ رہا۔ بہر حال ان مصرعوں کے پوسٹ مارٹم کی کوشش کر رہا ہوں۔ کم از کم ان
مصرعوں کی
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
÷÷ اس میں آدھا رکن کم ہے، "سرگرداں پھرتا ہے کیوں" سے مکمل ہو جاتا ہے، لیکن ہےُ کی تکرار نا گوار گزر رہی ہے، اس کو یوں کر سکتے ہو۔
یوں تلاشِ سکوں میں توسرگرداں پھرتا ہے کیوں

جام نہ ڈھونڈھ ذکر اللہ میں ہنر پیدا کر
÷÷ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
جام مت ڈھونڈھ، ذکرِ خدا میں ہنر پیدا کر
ان کو فی الحال چھوڑ رہا ہوں۔
ظلمتِ عصیاں میں ربا قلب و نظر پیدا کر
۔۔ اس کا مفہوم کیا ہے؟ عصیاں الف اور نون غنہ کا گرنا نا گوار ہے۔ویسے محض تقطیع کی بات ہو تو یوں اصلاح کی جا سکتی ہے۔
اے خدا اس اندھیرے میں قلب و نظر پیدا کر
 

عین عین

لائبریرین
مبتدیوں کو چاہئے کہ سادہ بحروں میں کمال پیدا کریں۔

اعجاز صاحب، یہ مشورہ ہی درست ہے، لیکن اسے ہمارے دوست شوقِ شاعری میں کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ ہو سکتا ہے میری بات غلط ہو، لیکن میں نے دیکھا ہے آپ مبتدیوں کی تمام کاوشوں کو بہت خلوص کے ساتھ سراہتے ہیں اور ان کی راہ نمائی کرتے ہیں۔ لیکن وہ دوست جن کا کلام ستر سے زائد فی صد بحر و وزن سے خالی ہو، انہیں اس پر دوبارہ نظر ڈالنے اور اپنی معمولی غلطیوں کا خود اندازہ کرنے کی ہدایت دیا کیجے۔ نہ یہ ہو کہ ان کا کلام مکمل طور پراصلاح کر دیا جائے۔ میرا ماننا ہے کہ اس طرح ہمارے دوست مزید مشق کرنے اور کلام کو بہتر بنانے کی زحمت ہی نہیں کرتے۔
اور یہ بھی کیجے کہ جو مبتدی مشکل قوافی اور ردیف استعمال کریں اور اس کی کاوش پر آورد کا گمان گزرے تو انہیں خاص طور پر سادہ زمین میں کہنے کی ہدایت کریں۔ اگر ممکن ہو تو کوئی مصرع دے دیں جس پر وہ غزل کہیں۔ اس طرح آپ ہر کوشش پر وقت صرف کرنے سے بچ سکیں گے۔
میں سمجھتا ہوں کہ حوصلہ افزائی اور ستائش کے ساتھ شاعر محفلین کو آپ کی ڈانٹ کی بھی ضرورت ہے۔:openmouthed:
اگر ان کا کلام بالکل ہی اجڑا ہوا ہو تو اصلاح کرنے میں وقت ضایع کرنے سے بہتر ہے کہ خود انہیں اس میں تبدیلی کرنے اور دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ میرا مشورہ ہے جس کے دو مقاصد ہیں۔ ایک آپ کا وقت بچانا اور دوسرا مبتدیوں کو مشق اور محنت کی عادت میں مبتلا کرنا۔
 

عین عین

لائبریرین
متفق عارف عزیز بھائی ۔
شکریہ جناب۔ ابھی میں نے اطلاع نامے میں آپ کی موجودگی پائی تو خیال گزرا کہ آپ پوسٹ کو صرف پسند کا بٹن دبا کر بھاگ نکلے ہوں گے اور سوچا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو آپ سے اصرار کروں گا کہ میری بات کے حق میں یا اس کے خلاف کوئی جملہ لکھیں۔ تاہم خوشی ہوئی کہ آپ نے اتفاق کیا ہے اور مختصر جملے میں اس کا اظہار کیا ہے۔ میں کئی دنوں سے محسوس کر رہا ہوں کہ ہمارے بعض دوست جو ابھی ابتدائی سیڑھی پر ہیں وہ انتہائی مشکل قوافی اور ردیف کا چناو کرتے ہیں اور نتیجہ نکلتا ہے نہ صرف ان کے اشعار مرصع نہیں ہوتے بلکہ ان کی اصلاح میں وقت بھی لگتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انہیں اصلاح کرنے سے پہلے مشق کرنے اور دوبارہ نظر ڈالنے پر آمادہ کیا جائے اس طرح ان کی تربیت ہو گی اور وہ اچھا کہنے لگیں گے۔
 

مغزل

محفلین
جی عارف بھائی میں نے بارہا یہی باتیں دوستوں سے کہی ہیں مگر دوست احباب (مذکور) سنی ان سنی کردیتے ہیں۔۔
بہر کیف ہم دعا ہی کرسکتے ہیں کہ اللہ توفیقات میں اضافہ کرے، وگرنہ تو بس کاتا اور لے دوڑی ، کاتا اور لے دوڑی۔۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
مبتدیوں کو چاہئے کہ سادہ بحروں میں کمال پیدا کریں۔

اعجاز صاحب، یہ مشورہ ہی درست ہے، لیکن اسے ہمارے دوست شوقِ شاعری میں کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ ہو سکتا ہے میری بات غلط ہو، لیکن میں نے دیکھا ہے آپ مبتدیوں کی تمام کاوشوں کو بہت خلوص کے ساتھ سراہتے ہیں اور ان کی راہ نمائی کرتے ہیں۔ لیکن وہ دوست جن کا کلام ستر سے زائد فی صد بحر و وزن سے خالی ہو، انہیں اس پر دوبارہ نظر ڈالنے اور اپنی معمولی غلطیوں کا خود اندازہ کرنے کی ہدایت دیا کیجے۔ نہ یہ ہو کہ ان کا کلام مکمل طور پراصلاح کر دیا جائے۔ میرا ماننا ہے کہ اس طرح ہمارے دوست مزید مشق کرنے اور کلام کو بہتر بنانے کی زحمت ہی نہیں کرتے۔
اور یہ بھی کیجے کہ جو مبتدی مشکل قوافی اور ردیف استعمال کریں اور اس کی کاوش پر آورد کا گمان گزرے تو انہیں خاص طور پر سادہ زمین میں کہنے کی ہدایت کریں۔ اگر ممکن ہو تو کوئی مصرع دے دیں جس پر وہ غزل کہیں۔ اس طرح آپ ہر کوشش پر وقت صرف کرنے سے بچ سکیں گے۔
میں سمجھتا ہوں کہ حوصلہ افزائی اور ستائش کے ساتھ شاعر محفلین کو آپ کی ڈانٹ کی بھی ضرورت ہے۔:openmouthed:
اگر ان کا کلام بالکل ہی اجڑا ہوا ہو تو اصلاح کرنے میں وقت ضایع کرنے سے بہتر ہے کہ خود انہیں اس میں تبدیلی کرنے اور دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ یہ میرا مشورہ ہے جس کے دو مقاصد ہیں۔ ایک آپ کا وقت بچانا اور دوسرا مبتدیوں کو مشق اور محنت کی عادت میں مبتلا کرنا۔
میرے بھائی ہر شخص کا اپنا اپنا ظرف ہوتا ہے سر اعجاز صاحب میں کوئی تو خوبی ہے کہ سب لوگ انہیں بابا جانی کہتے ہیں کوئی دوسرا بابا جانی نہیں بن سکتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر بابا جانی اپنے اعلی ظرف کا مظاہرہ نہ کریں تو مجھ جیسے کئی طفل مکتب لوگ شاعری سے کوسوں دور چلے جائیں۔
 

مغزل

محفلین
مقبول صاحب ، عارف عزیز کے متن سے ان کی آپ اور دیگر دوستوں کے لیے محبت شفقت اور خلوص کو بھی ملاحظہ کیجے ۔
بابا جانی تو بابا جانی ہیں اس سے انکار نہیں۔ مگر جس طرف عارف نے اشارہ کیا وہ ’’ سیکھنے ‘‘ کے عمل میں بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
 

عین عین

لائبریرین
میرے بھائی ہر شخص کا اپنا اپنا ظرف ہوتا ہے سر اعجاز صاحب میں کوئی تو خوبی ہے کہ سب لوگ انہیں بابا جانی کہتے ہیں کوئی دوسرا بابا جانی نہیں بن سکتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر بابا جانی اپنے اعلی ظرف کا مظاہرہ نہ کریں تو مجھ جیسے کئی طفل مکتب لوگ شاعری سے کوسوں دور چلے جائیں۔
شیرازی بہت معذرت ۔ میں نے آپ کے مراسلے سے پہلے بالکل بھی محسوس نہیں کیا تھا کہ میری بات کا کوئی غلط بھی مطلب لے سکتا ہے۔ اور اسے بری طرح محسوس کر سکتا ہے۔ آپ سے نہایت معذرت چاہتا ہوں، ابھی میں نے اپنی پوسٹ کا جائزہ لیا تو مجھے خود یہ بات اتنی بری لگی جس میں اعجاز صاحب سے مبتدیوں کی کاوش کی اصلاح میں ان کا وقت ضایع ہونے کا کہا ہے۔ لیکن اس کا مقصد واقعی اعجاز صاحب یا کسی کے بھی وقت کو بچانا اور مبتدیوں کو بہتر سے بہتر کی جانب راغب کرنا تھا۔ اگر مبتدیوں کو نظر ثانی کرنے، نثر کی کاٹ چھانٹ کرنے کی عادت پڑ جائے تو اس کا بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن جو لوگ ایک مرتبہ لکھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں وہ نقصان میں رہتے ہیں۔
مغل بھائی نے میری طرف سے وضاحت کی ہے۔ ان کا شکریہ۔ لیکن میں خاص طور پر شیرازی آپ سے معذرت چاہتا ہوں اور نہایت شرمندہ ہوں۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
میرے بھائی ہر شخص کا اپنا اپنا ظرف ہوتا ہے سر اعجاز صاحب میں کوئی تو خوبی ہے کہ سب لوگ انہیں بابا جانی کہتے ہیں کوئی دوسرا بابا جانی نہیں بن سکتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر بابا جانی اپنے اعلی ظرف کا مظاہرہ نہ کریں تو مجھ جیسے کئی طفل مکتب لوگ شاعری سے کوسوں دور چلے جائیں۔
شیرازی بہت معذرت ۔ میں نے آپ کے مراسلے سے پہلے بالکل بھی محسوس نہیں کیا تھا کہ میری بات کا کوئی غلط بھی مطلب لے سکتا ہے۔ اور اسے بری طرح محسوس کر سکتا ہے۔ آپ سے نہایت معذرت چاہتا ہوں، ابھی میں نے اپنی پوسٹ کا جائزہ لیا تو مجھے خود یہ بات اتنی بری لگی جس میں اعجاز صاحب سے مبتدیوں کی کاوش کی اصلاح میں ان کا وقت ضایع ہونے کا کہا ہے۔ لیکن اس کا مقصد واقعی اعجاز صاحب یا کسی کے بھی وقت کو بچانا اور مبتدیوں کو بہتر سے بہتر کی جانب راغب کرنا تھا۔ اگر مبتدیوں کو نظر ثانی کرنے، نثر کی کاٹ چھانٹ کرنے کی عادت پڑ جائے تو اس کا بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن جو لوگ ایک مرتبہ لکھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں وہ نقصان میں رہتے ہیں۔
مغل بھائی نے میری طرف سے وضاحت کی ہے۔ ان کا شکریہ۔ لیکن میں خاص طور پر شیرازی آپ سے معذرت چاہتا ہوں اور نہایت شرمندہ ہوں۔
اوہ ڈئیر سر ۔ آپ میرے مراسلے کو یوں دل پر لیں گے اگر مجھے تھوڑا سا بھی اندازہ ہوتا تو میں کبھی بھی نہ لکھتا۔ میرے محترم بھائی میں اب ان حالات میں وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ کیونکہ جب کوئی سینئر مجھ سے معذرت کرتا ہے تومیں انتہائی شرمندگی محسوس کرتا ہوں۔ آپ کی معذرت نے مجھے شرمندہ کیا۔میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ کوئی سینئردوست مجھے اس طرح کی شرمندگی سے دو چار نہیں کرے گا۔ میرے پیارے دوست جب بھی کوئی بندہ کلام لکھتا ہے تو وہ ضرور اس پر محنت شاقہ کرتا ہے ۔ طفل مکتب کا مطلب یہی ہے کہ وہ غلطیاں کرے اور اصلاح کا مطلب ہے اس کی غلطیوں کی درستگی کی جائے اگر کوئی لکھاری غلطی نہیں کرتا تو اسے طفل مکتب نہیں کہہ سکتے اسے تو استاد کہیں گے۔ مبتدی میں پختگی اسی وقت آ سکتی جب اس کی اصلاح کی جائے اگر اسے دوبارہ کوشش کرنے کا کہا جائے تو وہ انہی غلطیوں کو دوبارہ دہرائے گا۔ میری طبیعت تو ایسی ہے کہ جب کوئی استاد میری اصلاح کرتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے اور محنت کا جذبہ بڑھتا ہے اور اگر کوئی میرا ہاتھ نہ تھامے تو میں سست پڑ جاتا ہوں۔ کوئی بندہ بھی ماں کے پیٹ سے سیکھ کر نہیں آتا جب آپ میری اصلاح کریں گے تو مجھ میں آہستہ آہستہ پختگی آتی چلی جائے گی۔ ہر فیلڈ میں استاد کی ضرورت ہوتی ہے اور استاد کی افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔ مجھے تو ساری زندگی اساتذہ کی حاجت رہے گی۔اور میں اساتذہ سےہمیشہ شفقت کا سوالی رہوں گا۔ میرے نزدیک شفقت اور ادب کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن ان دونوں کی جہت مختلف ہے یعنی شاگر د کا کام ہے وہ اپنے اندر انتہائی ادب پیدا کرے اور استاد کو شفقتوں کا منبہ ہونا چاہئے ۔ان دونوں چیزوں میں سے اگر کسی ایک میں بھی کمی واقع ہوگئی تو سخن کی آبیاری ممکن نہیں رہتی۔ آخر میں میں انتہائی ادب سے آپ سے معذرت کا درخواست گزار ہوں کہ مجھ جیسے نالائق کی تحریر آپ پر شاق گذری امید ہے کہ آپ بڑے ہیں اور بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے میری نالائقی پر در گزر کریں گے اور میری معذرت کو شرف قبولیت سے نوازیں گے۔ سدا خوش رہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ عارف عزیز اور زلفی۔ یہ درست ہے کہ کچھ اشعار کی اصلاح میں بہت وقت ضائع ہوتا ہے، لیکن میری بھی عادت یہی ہے کہ بقول کسے منہ سے چبا کر نوالہ نہیں دیتا۔محض تقطیع یا وزن میں کرنے کی بات دوسری ہے، لیکن یہ ظاہر بھی کر دیتا ہوں کہ شعر میری سمجھ میں نہیں آیا، یہ کسی شعر میں میرا کیا اعتراض ہے۔ بہر حال اس کارِ خیر یا کچھ معانی میں کارِ عبث میں وقت نہیں لگاتا، صعرف اسی وقت کرتا ہوں جب بہت دن ہو جاتے ہیں۔ کچھ باتیں کہنا ہوں تو فوراً کہہ دیتا ہوں، ورنہ انتظار کرواتا ہوں۔ جب تقاضے بڑھ جاتے ہیں تو کسی دن ‘بیک لاگ‘ نمٹانا ہی پڑتا ہے۔
 
Top