زلفی شاہ
لائبریرین
ظلمتِ عصیاں میں ربا قلب و نظر پیدا کر
دل مرا مضطرب ہے نویدِ سحر پیدا کر
فضل ربی میں مطلوب ہے سرفرازی اگر
کفرِ نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
جام نہ ڈھوندھ ذکراللہ میں ہنر پیدا کر
زندگی سے مٹا دے جو وہم و گماں کے بتاں
میرے علم و عمل میں وہ دردِ جگر پیدا کر
عشق محبوب کا ذوق پیدا کرے دل میں جو
نعت زلفی میں اے رب تو ایسا اثر پیدا کر
-
دل مرا مضطرب ہے نویدِ سحر پیدا کر
فضل ربی میں مطلوب ہے سرفرازی اگر
کفرِ نعمت نہ کر جذبہ شکر پیدا کر
تو تلاشِ سکوں میں ہے سرگرداں پھرتا کیوں
جام نہ ڈھوندھ ذکراللہ میں ہنر پیدا کر
زندگی سے مٹا دے جو وہم و گماں کے بتاں
میرے علم و عمل میں وہ دردِ جگر پیدا کر
عشق محبوب کا ذوق پیدا کرے دل میں جو
نعت زلفی میں اے رب تو ایسا اثر پیدا کر
-