ساقی۔
محفلین
تھوک کر چاٹنا اسی کو بولتے ہیں نا شاید
نا ایسا نہ کیا کیجیے۔ بری بات۔ اچھے بچے چاٹا نہیں کرتے۔
تھوک کر چاٹنا اسی کو بولتے ہیں نا شاید
آپ نے ہی آفر کی تھی چاٹنے کی۔ اب دیر کاہے کی؟نا ایسا نہ کیا کیجیے۔ بری بات۔ اچھے بچے چاٹا نہیں کرتے۔
ضرور آپ "فواد ڈیجی ٹل" کی بات کر رہے ہیں ۔جان جاندار کی نکالی جاتی ہے، ان کی نہیں جو "زومبی" کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوں
واضح رہے کہ محفل کے قوانین کاپی پیسٹ سے نہیں روکتے، ہم اراکین ان زمبیوں پر اعتراض کرتے ہیں جن کا کام ہی کاپی پیسٹ کی شکل میں پیسے حلال کرنا ہوتا ہے
تصویری شکل میں کاپی پیسٹ کی بات ہو رہی ہے۔ فواد باقاعدہ امریکی حکومت کی طرف سے بات کرتے ہیں۔ آپ کو اگر طالبان نے مقرر کیا ہے تو بسم اللہ۔ اپنا نکتہ نظر بیان کیجئے کہ تبلیغی اجتماع میں "سلنڈر کیسے فاٹا"ضرور آپ "فواد ڈیجی ٹل" کی بات کر رہے ہیں ۔
آپ نے ہی آفر کی تھی چاٹنے کی۔ اب دیر کاہے کی؟
ویسے یہ بہت مزے کی بات ہے کہ جب لاجک نہ بنے تو اس طرح بات گھما دی جائے تاکہ تبلیغی جماعت کے خود کش حملوں کی بات دب جائے، ہے نا؟
پہلے میرا سوال تھا، جس کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔ دل چاہے تو دستخط بنا لیجئےاب بات آپ گھمائیں گے پا ۔۔۔ جی۔۔۔ ۔(پا ۔۔جی کو اس لیئے علیحدہ کر کے لکھا ہے کہ کہیں آپ "پاجی" نہ پڑھ لیں۔)
اچھا ذرا دکھایے کہاں میں نے "چاٹنے" کا لکھا ہے؟ اب بات مت گھمایے گا۔
پہلے میرا سوال تھا، جس کا جواب ابھی تک نہیں ملا۔ دل چاہے تو دستخط بنا لیجئے
باقی پوری قوم ہی دیکھ رہی ہے کہ خود کش حملہ آوروں پر اب آفت پڑی ہے تو پورے ملک سے خود کش دھماکے ختم ہو گئے ہیں۔ حیرت کی بات ہے نا ویسے؟ یا شاید چائنا کے بٹن چیک ہو رہے ہوں گے؟
اپنے اپنے قرض اپنے اپنے ذمےجنہوں نے دستخط بنایا ہے ان کا جواب تو ابھی تک نہیں دیا آپ نے ۔۔ اتنے قرضے اچھے نہیں ہوتے۔۔پہلے ان کا تو جواب دیجیے۔
توانوں نیند آ رہی ہو گی ۔۔۔ اچھا فیر گڈ نائٹ۔سانوں معاف کر کے سونا۔ ساڈے واسطے ہدایت دی دعا وی کرنا رب سچے اگے۔
شب بخیر
اسامہ میرا ہیرو نہیں تھا ۔ لیکن بہت سے لوگوں کا ہیرو تھا۔ اور بہت سے لوگوں کے لئے دہشت گرد۔ پہلے امریکہ نے ہی اس کو ہیرو بنایا اور اسے روس کے خلاف استعمال کیا۔ جب اس نے امریکہ کو آنکھیں دکھائیں تو وہی امریکہ کے لئے دہشتگرد بن گیا۔
اگر امریکی فلم چارلی ولسنز وار میں بیان کی گئی کہانی کو درست سمجھیں تو آپ کی بات درست لگتی ہے۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکہ کو دہشت گرد قرار دينے کے حوالے سے ايک دليل جو ميں نے اکثر فورمز پر ديکھی ہے وہ يہ ہے کہ امريکہ اگر 80 کی دہاہی ميں افغانستان ميں مداخلت نہ کرتا تو يہ دہشت گرد کبھی پيدا نہ ہوتے۔ اس حوالے سے ہم کچھ تاريخی حقائق ہميشہ پس پشت ڈال ديتے ہيں۔ جب روس نے افغانستان پر حملہ کيا تھا تو صرف امريکہ ہی وہ ملک نہيں تھا جس نے افغانستان کی فوجی اور مالی مدد کی تھی۔ اس ميں امريکہ سميت پاکستان، چين، سعودی عرب، شام اور برطانيہ شامل تھے۔
برگيڈير محمد يوسف 1983 سے 1987 تک آئ– ايس - آئ ميں افغان بيرو کے انچارج تھے۔ انھوں نے بھی اپنی کتاب "بير ٹريپ" کے صفحہ 81 پر اس بات کی تصديق کی ہے کہ افغان جہاد کے دوران جتنی مالی امداد امريکہ نے دی تھی اتنی ہی سعودی عرب نے بھی دی تھی۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ساری امداد افغانستان تک منتقل کرنے کی ذمہ داری پاکستان نے لی تھی۔ اس وقت کے زمينی حقاۂق کے حوالے سے افغانستان کی مدد کرنے کا فيصلہ درست تھا۔ کيا افغانستان جيسے چھوٹے سے ملک کو روس جيسی سپر پاور کے رحم وکرم پر چھوڑ دينا صحيح فيصلہ ہوتا ؟
افغانستان ميں جنگ کے دوران بہت سے عرب مختلف ممالک سے آ کر اس جنگ ميں شامل ہو گئے۔ يہی عرب بعد ميں القائدہ کی بنياد بنے۔ امريکی ادارے سی – آئ – اے کی طرف سے جو فوجی اور مالی امداد پاکستان کے ذريعے افغانستان تک پہنچی اس کا محور مقامی افغان باشندے تھے نا کہ باہر سے آئے ہوئے عرب۔ اس بات کا اعتراف القاعدہ کے اپنے ليڈر ايمن الظواھری نے بھی اپنی کتاب " ناۂٹس انڈر دی پرافٹ بينر" ميں کيا ہے۔ ان کی يہ کتاب کثير الاشعاعت سعودی اخبار" الشرق الاوسط" ميں دسمبر 2001 ميں سلسلہ وار شائع ہوئ تھی۔ اس کتاب سے ايک اقتباس – "افغان جہاد ميں امريکہ نے پاکستان اور مقامی افغان مجاہدين کی مالی اور فوجی مدد کی تھی۔ ليکن عرب سے آئے ہوئے مجاہدين اس ميں شامل نہيں تھے۔ ان عرب مجاہدين کی مالی امداد بہت سی نجی عرب تنظيموں نے کی تھی اور يہ امداد بہت بڑی تعداد ميں تھی"۔
ملٹ بيرڈن 1986 سے 1989 کے درميانی عرصے ميں پاکستان ميں سی – آئ – اے کے اسٹيشن چيف تھے۔ افغانستان تک پہنچائ جانے والی امداد انہی کی زير نگرانی ہوتی تھی۔ وہ اپنی سوانح حيات "مين اينمی" کے صفحہ 219 پر لکھتے ہيں کہ" افغان مجاہدين کو مالی اور فوجی امداد دينے کے ضمن ميں امريکہ، پاکستان، سعودی عرب، چين اور شام اہم کھلاڑی تھے۔ اس ضمن ميں سی – آئ – اے نے کبھی بھی عرب سے آئے ہوئے مجاہدين کو ٹرينيگ دی اور نہ ہی انہيں اسلحہ فراہم کيا"۔
ان حقاۂق کی روشنی ميں افغان جہاد کے دوران دی جانے والی فوجی اور مالی امداد کو موجودہ دور کی دہشت گردی کی وجہ قرار دينا سرار غلط ہے۔ افغان جہاد کے دوران امريکہ اور سعودی عرب سميت ديگر ممالک نے جو فوجی اور مالی امداد کی تھی وہ افغان عوام کو روسی جارحيت سے نجات دلانے کے ليے تھی ۔ اس کا مقصد مستقبل کے ليے دہشت گرد تيار کرنا نہيں تھا۔ القائدہ کی بنياد امريکہ نے نہيں رکھی تھی اس کے ذمہ دار وہ عرب جنگجو تھے جو اس جنگ کا حصہ بنے تھے اور اس بات کا اظہار القائدہ کی ليڈرشپ بارہا کر چکی ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
غیر متفقآپ طالبان کا نام لے کر دہشت گردی کرنے والوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں جب کہ میری نظر میں اچھا اور برا طالبان نہیں Exist کرتا۔ میرے نزدیک دونوں کا حل گولی یا ڈرون ہے۔ یہی بنیادی نکتہ ہے جہاں آپ اور میں راہ بدل دیتے ہیں
غزنوی بهائی آپ بهی حسن نثار کی تحریر کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟
میرا مشاہدہ یہی ہے حسن نثار ہمیشہ منفی اور مایوسی کی باتیں کرتا ہے۔ میں ایسے ون سائڈڈ بندوں کی رائے کو اہمیت نہیں دیتا۔غزنوی بهائی آپ بهی حسن نثار کی تحریر کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟
پتا بھی نہیں کہ مرا ہے یا امریکہ میں چھپا بیٹھا ہے۔۔۔منور حسن صاحب کی پستی عقل پر ہنسی آتی ہے۔۔۔ معلوم نہیں دہشت گرد کو ہیرو بنانے میں ان کو کیا مزا آتا ہے؟؟
اسامہ اک دہشت گرد تھا۔۔۔ اور بھاگ کر چھپتے ہوئے اس کی موت ہوئی ہے۔۔ اگر صحیح مجاہد ہوتے تو لڑتے ہوئے "شہید" ہو جاتے۔
آخر امریکہ سے اتنی نفرت کیوں ہے؟