استاد سلامت علی خاں اور نزاکت علی خاں کا افغانستان کا سرکاری دورہ

الف نظامی

لائبریرین
افغانستان کا سرکاری دورہ​
1957ء میں حکومت پاکستان نے ہمیں پہلی مرتبہ افغانستان کے دورہ کے لئے بھیجا۔ اس دورہ میں ہم نے افغانستان کے بادشاہ کو اور وہاں کے عوام کو اپنا گانا سنایا۔ وہاں کے بادشاہ نے اور عوام نے ہمارا گانا بہت پسند کیا۔ اس وقت کے بادشاہ محمد ظاہر شاہ موسیقی کے بڑے قدر دان تھے اور وہ کلاسیکی موسیقی کے بہت رسیا تھے اور اس کی سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔ انہوں نے ہمارا گانا سن کر یہ کہا کہ :
"میں تان سین کے قصے اور کہانیاں سنا کرتا تھا لیکن مجھے اس بات پر یقین نہ تھا کہ آیا یہ باتیں سچ ہیں؟ کہ وہ ایسا گاتے تھے لیکن ان دو بھائیوں(سلامت علی خان ، نزاکت علی خاں) کا سحر انگیز گانا سن کر مجھے یقین ہو گیا کہ میاں تان سین جی کیسا گاتے تھے اور ان کے واقعات سچے ہیں"

ان کی یہ تعریف ہمارے لئے بہت بڑی بات تھی اور ہماری حوصلہ افزائی ہوئِی اور ہم کو بادشاہ نے کچھ تحفے تحائف بطور انعام دئیے۔ 1967ء میں حکومت افغانستان کی جانب سے ہمیں تمغہ ء سبز کے سرکاری اعزاز سے نوازا گیا۔ ہم وہاں سے بڑی عزت اور شہرت لے کر واپس اپنے ملک پہنچے۔ یہاں پاکستان کے اخباروں نے بہت اچھی طرح ہمارے دورے کے بارے میں لکھا۔

میں اور موسیقی از استاد سلامت علی خاں، صفحہ 66
 
Top