شفیق الرحمان استفسارات و جوابات ۔۔۔ شفیق الرحمان کی کتاب " دریچے" سے ایک انتخاب

جیہ

لائبریرین
استفسارات و جوابات

شفیق الرحمان کی کتاب " دریچے" سے ایک انتخاب


سوال:
میں لیٹریچر کی طالبہ ہوں۔ عمر تقریباً انیس سال ہے اور مجھے تھامس ہارڈی، ترگنیف اور کیپلینگ کی مسحور کن اور دلکش تحریروں سے اس قدر الفت ہے کہ بیان نہیں کر سکتی۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کہیں یہ حضرات شادی شدہ تو نہیں؟

جواب:
یہ حضرات شادی شدہ ہی نہیں بلکہ ان کا انتقال بھی ہو چکا ہے۔

سوال:
میرا خیال ہے کہ قدرت ایسی اشیائے مدرکہ سے مل کر بنی ہے جو ایک دوسرے کے کُل اور جزو کی حیثیت سے شامل ہیں جہاں اضدادی اسلوبِ تفکر تمام اشیائے مدرکہ کو سمجھنے کے لئے کیا گیا ہے وہاں فلسفیانہ دقیقہ رسی، توازنِ اتصال اور اضدادی مادیت کو قوتیاتی رتبہ حاصل ہے۔ کائنات کی حیاتِ مادی ہی مقدم ہے۔ اس کی حیاتِ روحانی ثانوی اور استخراجی ہے۔ اعصابی کیفیتیں اور نا آسودہ جبلتیں در اصل خارجی چیزوں اور ان کے ارتقا کا عکس نہیں ہیں بلکہ خارجی چیزیں ہیں اور ان کا ارتقا حقیقت کی شکل میں او تصور کا محض عکس ہیں جو وجودِ کائنات سے قبل تھا۔ مفکروں کے نزدیک کائنات اور جملہ نظامات ابدی اور استقراری ہیں اور خیالِ نفسِ ناطقہ پر عالمِ بالا لے ترشحات کا نتیجہ ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کائنات کا ارتقا تجویز اور تردید کے تصادم سے عبارت ہوگا تو پھر تدریجی وقفے کے بعد نقطۂ تغیر کب ظہور پزیر ہوگا؟ وہ کون سی تردید ہوگی جو تجویز سے متصادم ہو کر نئی ترکیب کو وجود میں لائے گی؟

جواب:
اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

سوال:
مجھے تین کہاوتیں بہت پسند ہیں:
زر، زمین، زن فساد کی جڑ ہیں
اصل دوست وہ ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے۔
دوسروں سے وہی سلوک کرو جس کی توقع تمہیں ان سے ہو سکتی ہو۔

یہی سوچتا رہتا ہوں کہ اگر سب لوگ ان پر عمل کرنے لگیں تو دنیا کتنی بہتر جگہ بن سکتی ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟

جواب:
غالباً آپ نہیں جانتے کہ بدلی ہوئی قدروں کے ساتھ پرانی کہاوتیں بھی بدل چکی ہیں، فی زمانہ انہیں یوں پڑھنا چاہیئے۔

زر، زمین، زن کی کمی ہی فساد کی جڑ ہیں۔
اصلی دوست وہ ہے جسے کوئی ضرورت نہ ہو
دوسرے کے ساتھ فوراً وہی سلوک کرو، بیشتر اس کے کہ وہ تم سے وہی سلوک کر سکیں

سوال:
مجھے جس لڑکی سے محبت ہے وہ حسین ہونے کے علاوہ انٹیلیکچول بھی ہے۔ میں "ڈاکٹر " ہوں اس لیے علم و ادب میں دلچسپی رکھنے کی قطعاً فرصت نہیں۔ ابھی تک پیغام نہیں بھجوایا کیوں کہ میرے خیال میں وہ ولی دکنی، ہربٹ سپینسر، ابو نواس اور بھرتری ہری کے جانب مائل ہے، جب کبھی اس سے ملتا ہوں، یہی نام سننے میں آتے ہیں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں؟ آپ کے مشورے کا منتظر ہوں۔

جواب:
ہمارے خیال آپ کو فوراً پیغام بھیجنا چاہئے، اتنے حضرات کے موجودگی میں ذرا سی دیر بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

سوال:
ان اشعار کا کیا مطلب ہے؟

لیا جس نے مجھ سے عداوت کا پنجا
"سنلقی علیہم عذاباً ثقیلا"
نکل اس کی زلفوں کے کوچے سے اے دل
تو پڑھنا " قم الیلِ الا قلیلا"

جواب:
ان کا مطلب یہ ہے کہ شاعر کو عربی بھی آتی ہے

سوال:
میں ہائی سکول میں پڑھتا ہوں لیکن کورس کی کتابوں کے علاوہ لائبریری کے رسالوں اور کتب کے مطالعے کا بھی شوق ہے۔ آپ سے پوچھنا ہے کہ ایک طرف تو خودی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ادھر ایک بڑے مشہور شاعر نے "اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہئے" کی خواہش ظاہر کی ہے، بھلا کس پر عمل کیا جائے؟

جواب:
ہم نے آپ کے سوال کے سلسلے میں تین شاعروں، چار نقادوں اور پانچ پروفیسروں سے رابطہ قائم کیا، لیکن وہ اب تک خاموش ہیں۔ جوں ہی ہمیں کوئی تسلی بخش جواب ملا ، فوراً شایع کردیں گے۔ مطمئن رہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ آپ نے اس کو سر سری سا پڑھا ہے ورنہ تبصرہ ضرور کرتے;)۔ بہر حال پسندیدگی کے لئے شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
تمہارا دعوٰی غلط ہے بالکی۔

تمہاری اپنی تحریر ہوتی تو پوسٹ مارٹم بھی کرتا۔ اب شفیق الرحمٰن صاحب پر میں کیا اور میرا تبصرہ کیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین

جیہ

لائبریرین
استفسارات و جوابات

شفیق الرحمان کی کتاب " دریچے" سے ایک انتخاب


سوال:
میں لیٹریچر کی طالبہ ہوں۔ عمر تقریباً انیس سال ہے اور مجھے تھامس ہارڈی، ترگنیف اور کیپلینگ کی مسحور کن اور دلکش تحریروں سے اس قدر الفت ہے کہ بیان نہیں کر سکتی۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کہیں یہ حضرات شادی شدہ تو نہیں؟

جواب:
یہ حضرات شادی شدہ ہی نہیں بلکہ ان کا انتقال بھی ہو چکا ہے۔

سوال:
میرا خیال ہے کہ قدرت ایسی اشیائے مدرکہ سے مل کر بنی ہے جو ایک دوسرے کے کُل اور جزو کی حیثیت سے شامل ہیں جہاں اضدادی اسلوبِ تفکر تمام اشیائے مدرکہ کو سمجھنے کے لئے کیا گیا ہے وہاں فلسفیانہ دقیقہ رسی، توازنِ اتصال اور اضدادی مادیت کو قوتیاتی رتبہ حاصل ہے۔ کائنات کی حیاتِ مادی ہی مقدم ہے۔ اس کی حیاتِ روحانی ثانوی اور استخراجی ہے۔ اعصابی کیفیتیں اور نا آسودہ جبلتیں در اصل خارجی چیزوں اور ان کے ارتقا کا عکس نہیں ہیں بلکہ خارجی چیزیں ہیں اور ان کا ارتقا حقیقت کی شکل میں او تصور کا محض عکس ہیں جو وجودِ کائنات سے قبل تھا۔ مفکروں کے نزدیک کائنات اور جملہ نظامات ابدی اور استقراری ہیں اور خیالِ نفسِ ناطقہ پر عالمِ بالا لے ترشحات کا نتیجہ ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کائنات کا ارتقا تجویز اور تردید کے تصادم سے عبارت ہوگا تو پھر تدریجی وقفے کے بعد نقطۂ تغیر کب ظہور پزیر ہوگا؟ وہ کون سی تردید ہوگی جو تجویز سے متصادم ہو کر نئی ترکیب کو وجود میں لائے گی؟

جواب:
اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

سوال:
مجھے تین کہاوتیں بہت پسند ہیں:
زر، زمین، زن فساد کی جڑ ہیں
اصل دوست وہ ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے۔
دوسروں سے وہی سلوک کرو جس کی توقع تمہیں ان سے ہو سکتی ہو۔

یہی سوچتا رہتا ہوں کہ اگر سب لوگ ان پر عمل کرنے لگیں تو دنیا کتنی بہتر جگہ بن سکتی ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے؟

جواب:
غالباً آپ نہیں جانتے کہ بدلی ہوئی قدروں کے ساتھ پرانی کہاوتیں بھی بدل چکی ہیں، فی زمانہ انہیں یوں پڑھنا چاہیئے۔

زر، زمین، زن کی کمی ہی فساد کی جڑ ہیں۔
اصلی دوست وہ ہے جسے کوئی ضرورت نہ ہو
دوسرے کے ساتھ فوراً وہی سلوک کرو، بیشتر اس کے کہ وہ تم سے وہی سلوک کر سکیں

سوال:
مجھے جس لڑکی سے محبت ہے وہ حسین ہونے کے علاوہ انٹیلیکچول بھی ہے۔ میں "ڈاکٹر " ہوں اس لیے علم و ادب میں دلچسپی رکھنے کی قطعاً فرصت نہیں۔ ابھی تک پیغام نہیں بھجوایا کیوں کہ میرے خیال میں وہ ولی دکنی، ہربٹ سپینسر، ابو نواس اور بھرتری ہری کے جانب مائل ہے، جب کبھی اس سے ملتا ہوں، یہی نام سننے میں آتے ہیں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں؟ آپ کے مشورے کا منتظر ہوں۔

جواب:
ہمارے خیال آپ کو فوراً پیغام بھیجنا چاہئے، اتنے حضرات کے موجودگی میں ذرا سی دیر بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

سوال:
ان اشعار کا کیا مطلب ہے؟

لیا جس نے مجھ سے عداوت کا پنجا
"سنلقی علیہم عذاباً ثقیلا"
نکل اس کی زلفوں کے کوچے سے اے دل
تو پڑھنا " قم الیلِ الا قلیلا"

جواب:
ان کا مطلب یہ ہے کہ شاعر کو عربی بھی آتی ہے

سوال:
میں ہائی سکول میں پڑھتا ہوں لیکن کورس کی کتابوں کے علاوہ لائبریری کے رسالوں اور کتب کے مطالعے کا بھی شوق ہے۔ آپ سے پوچھنا ہے کہ ایک طرف تو خودی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ادھر ایک بڑے مشہور شاعر نے "اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہئے" کی خواہش ظاہر کی ہے، بھلا کس پر عمل کیا جائے؟

جواب:
ہم نے آپ کے سوال کے سلسلے میں تین شاعروں، چار نقادوں اور پانچ پروفیسروں سے رابطہ قائم کیا، لیکن وہ اب تک خاموش ہیں۔ جوں ہی ہمیں کوئی تسلی بخش جواب ملا ، فوراً شایع کردیں گے۔ مطمئن رہیں۔
ایک سدا بہار تحریر
 
Top