اسرائیلی حملوں میں 230 فلسطینی شہید

طالوت

محفلین
20081228005617palestinian_girl_416.jpg

اسرائیل کی طرف سے غزہ پر فضائی حملوں میں دو سو تیس فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر زبردست سفارت کاری شروع ہو گئی ہے اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس مسئلہ پر بحث متوقع ہے۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے علاوہ یہ مسئلہ عرب لیگ جس کا اجلاس قاہرہ میں ہو رہا ہے اٹھایا جائے گا۔
ہفتے کی صبح غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے شروع ہوئے تھے جو رات گئے تک جاری رہے اور ان حملوں، جن میں لڑاکا طیاروں کا استعمال بھی کیا گیا سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے گئے تھے۔ زخمی ہونے والے بہت سے افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر گزشتہ کئی دہائیوں میں ہونے والے اس بدترین حملے پر پوری دنیا سے فوری ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکہ نے اس صورت حال کا ذمہ دار حماس کو قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔ صدر بش کے ترجمان گورڈن جونڈور نے حماس کے ’ٹھگ اور دہشت گرد قرار دیا۔ انہوں نے کہا اگر حماس کی طرف سے حملےنہ کیئے جاتے تو اسرائیلی حملوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے تشدد کو فوری طور پر بندکرنے کو کہا ہے جبکہ یورپی یونین نے کہا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔ غزہ میں حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے۔دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حماس کی طرف سے اسرائیل علاقوں پر راکٹ داغے جانا بند نہیں ہو جاتا۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فوجی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ زمینی حقائق کو اپنے حق میں تبدیل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی شرائط پر جنگ بندی مسلط کر سکے۔ غزہ کے باہر اسرائیل ٹینکوں کو ممکنہ زمینی کارروائی کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک اور وزیر خارجہ زپی لیونی کے ساتھ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں ایہود اولمرت نے کہا یہ کارروائی کچھ دنوں تک جاری رہے گی۔ غزہ میں ہسپتال کے عملے نے کہا کہ آپریشن تھیٹر زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور ان کو ادویات کی کمی کا سامنا ہے اور مطلوبہ تعداد میں سرجن بھی دستیاب نہیں ہیں۔ حماس کے جلا وطن رہنما خالد مشال نے اسرائیل کے خلاف نیا انتفادا شروع کرنے کو کہا ہے۔حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے کہا کہ اب کوئی سفید جھنڈوں اور ہتھیار ڈالنے کی بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے اس سے بدترین قتل عام نہیں دیکھا ہے۔ اسرائیل کے طیاروں نے پوری غزہ کی پٹی پر حملے کیئے ہیں جن میں غزہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقے بھی شامل ہیں۔ ان علاقوں میں شمالی اور جنوبی غزہ اور رفا اور خان یونس بھی شامل ہیں۔ حماس نے ان حملوں کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے اور فوری طور پر اسرائیلی علاقوں پر قسم راکٹ بھی داغے ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
-----------------------------------
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا ہو گا سوائے بحث مباحثوں کے اور وہ بھی چند دنوں کے بعد ٹھپ۔ اسرائیل پھر وہی غنڈہ گردی کرتا رہے گا اور اس کا سرپرست امریکہ پھر اس کی پیٹھ تھپتپائے گا۔ مارے تو ہر طرف سے مسلمان جائیں گے۔
 

طالوت

محفلین
الجزیرہ کے مطابق ان حملوں میں 230 افراد شہید اور 800 کے قریب زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے ۔۔20 سالوں کے دوران ہونے والی یہ سب سے بڑی خونریزی ہے جو اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کی گئی۔۔
ایک فلسطینی نوجوان حالیہ اسرائیلی حملوں کا بدلہ لینے کا علان کرتے ہوئے
0158577655085.jpg
 

طالوت

محفلین
امریکہ و برطانیہ کی یہ ناجائز اولاد ، ہٹلر سچا تھا کہ دنیا میں فساد کی جڑ یہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں ۔۔ افسوس کہ وہ چھ ملین کا داغ تو اس دنیا سے لے گیا مگر چھ ملین مار نہ سکا ۔۔
 

arifkarim

معطل
امریکہ و برطانیہ کی یہ ناجائز اولاد ، ہٹلر سچا تھا کہ دنیا میں فساد کی جڑ یہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں ۔۔ افسوس کہ وہ چھ ملین کا داغ تو اس دنیا سے لے گیا مگر چھ ملین مار نہ سکا ۔۔

کسی بھی قوم کے بچے بچے کو ختم کرکے آپ فساد کی جڑ کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔ ہٹلر نے جہاں اتنے یہودی مارے، ان سب نے ملکر بعد میں اسکا مسلمانو‌ں سے بدلا لیا!
 

طالوت

محفلین
منفی پوائینٹ دینے اور تبصرہ کرنے کے بعد اپنا نام بھی تحریر کیا کریں تاکہ آپ کو شافی جواب مل سکے ۔یہودیوں سے ہمدردیاں جن صاحب کو بھی ہیں ذرا کھل کے اظہار کریں۔۔ ہٹلر کے میرے (مسلمانوں) بارے میں جو بھی خیالات تھے مگر یہودیوں کے بارے میں وہ درست رائے رکھتا تھا ۔۔ پہلے یہ جرمنوں کا خون چوستے رہے اور اب فلسطینیوں کا خون پی رہے ہیں ۔۔
وسلام
 

خاور بلال

محفلین
غزہ میں‌ یہ انسانیت سوز حملے اب ہوئے ہیں اس سے پہلے بھی صورتحال بہت خراب تھی۔ اسرائیل ایک عرصہ سے غزہ کی قبر کھود رہا ہے۔ اس محفل میں‌ وہ لوگ بھی ہیں جو اسرائیلی جارحیت کو مسلمانوں‌ کا قصور ٹھہراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حماس کے شدت پسند رویے نے اسرائیل کو بے قابو کیا ہے، اور عالمی ضمیر نے بھی اسی وجہ سے فلسطین سے آنکھیں‌ بند کرلی ہیں۔ یہ لوگ جہاد بالشعور کا دعویٰ‌بھی کرتے ہیں۔ ہےنا مزے کی بات
 

arifkarim

معطل
منفی پوائینٹ دینے اور تبصرہ کرنے کے بعد اپنا نام بھی تحریر کیا کریں تاکہ آپ کو شافی جواب مل سکے ۔یہودیوں سے ہمدردیاں جن صاحب کو بھی ہیں ذرا کھل کے اظہار کریں۔۔ ہٹلر کے میرے (مسلمانوں) بارے میں جو بھی خیالات تھے مگر یہودیوں کے بارے میں وہ درست رائے رکھتا تھا ۔۔ پہلے یہ جرمنوں کا خون چوستے رہے اور اب فلسطینیوں کا خون پی رہے ہیں ۔۔
وسلام

مطلب آپ چاہتے ہیں‌کہ ہر یہود ی کی گردن کاٹ دی جائے اور یوں دنیا میں امن ہو جائے گا؟ ہٹلر یہی کر رہا تھا۔ کتنا کامیاب ہو گیا وہ؟ اگر وہ یہ سب نہ کرتا تو کبھی بھی یہودی، ریاست اسرائیل کے خوابوں کو عملی جامہ نہ پہنا سکتے، جیسا کہ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ہمدردیاں‌حاصل کرکے کیا۔ منطق کی نرالیاں اور حقائق کو دیکھ کر کمنٹ دیا کریں۔ شکریہ
 

arifkarim

معطل
اور جن اسرائیلی مظالم کی تصاویر دکھا کر ہمیں انکے خلاف کیا جا رہا ہے۔ اس سے زیادہ ظلم ہم مسلمان خود اپنے بھائیوں کیساتھ کر رہے ہیں۔ اگر مسلمانوں میں واقعی جہاد کا دم باقی تھا تو اول ۱۹۴۸ میں‌ریاست اسرائیل کا قیام ممکن میں کیسے آگیا؟ اور اگر اسکا قصور وار سلامتی کونسل یا یو این او تھی تو تمام مسلمان ممالک کو اسی وقت احتجاج اسکی رکنیت منسوخ کر دینی چاہیے تھی! حقیقت یہ ہے کہ ہم خود بزدل قوم ہیں جو غیروں کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتے۔

دوسرا عملی اور ’’جہادی ’’ موقع ۱۹۶۷ کی چھ روزہ جنگ میں پیش آیا۔ جب تمام عرب اسٹیٹس ملکر بھی ایک چھوٹے سے اسرائیل کو ٹھکانے نہ لگا سکیں۔ اگر یہ واقعتا جہاد تھا، تو پیش گوئی قرآن کے مطابق ہمیں فتح کیوں نہ نصیب ہوئی؟
 

طالوت

محفلین
مطلب آپ چاہتے ہیں‌کہ ہر یہود ی کی گردن کاٹ دی جائے اور یوں دنیا میں امن ہو جائے گا؟ ہٹلر یہی کر رہا تھا۔ کتنا کامیاب ہو گیا وہ؟ اگر وہ یہ سب نہ کرتا تو کبھی بھی یہودی، ریاست اسرائیل کے خوابوں کو عملی جامہ نہ پہنا سکتے، جیسا کہ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ہمدردیاں‌حاصل کرکے کیا۔ منطق کی نرالیاں اور حقائق کو دیکھ کر کمنٹ دیا کریں۔ شکریہ
چھ ملین آپ کے نزدیک حقائق ہوں گے میرے نزدیک نہیں ۔۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جرمنی میں موجود یہودیوں نے غیر یہودی جرمنوں کا معاشی لحاط سے جینا حرام کر رکھا تھا ۔۔ اور ہٹلر انھیں اپنے ملک سے نکال باہر کرنا چاہتا تھا ۔۔ اس پر یہودیوں کی جرمنی کے خلاف غداری اور نازیوں کی کچل دینے کی حکمت عملی کو یہودیوں نے اسرائیل کی صورت کیش کیا ۔۔ اسلیے یہ الزام دینا کہ ہٹلر یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا تھا غلط بات ہے ۔۔ اس نے انھیں دنیا (جرمنی) میں فساد کی جڑ قرار دیا تھا اور مجھے اس سے 100 فیصد اتفاق ہے ۔۔حقائق ضروری نہیں کہ وہیں ہوں جنھیں آپ سچ جانتے ہیں ۔۔ اور نا ان سے اتفاق کرنا مجھ پر لازم ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
اور جن اسرائیلی مظالم کی تصاویر دکھا کر ہمیں انکے خلاف کیا جا رہا ہے۔ اس سے زیادہ ظلم ہم مسلمان خود اپنے بھائیوں کیساتھ کر رہے ہیں۔ اگر مسلمانوں میں واقعی جہاد کا دم باقی تھا تو اول ۱۹۴۸ میں‌ریاست اسرائیل کا قیام ممکن میں کیسے آگیا؟ اور اگر اسکا قصور وار سلامتی کونسل یا یو این او تھی تو تمام مسلمان ممالک کو اسی وقت احتجاج اسکی رکنیت منسوخ کر دینی چاہیے تھی! حقیقت یہ ہے کہ ہم خود بزدل قوم ہیں جو غیروں کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتے۔

دوسرا عملی اور ’’جہادی ’’ موقع ۱۹۶۷ کی چھ روزہ جنگ میں پیش آیا۔ جب تمام عرب اسٹیٹس ملکر بھی ایک چھوٹے سے اسرائیل کو ٹھکانے نہ لگا سکیں۔ اگر یہ واقعتا جہاد تھا، تو پیش گوئی قرآن کے مطابق ہمیں فتح کیوں نہ نصیب ہوئی؟
اس مراسلے سے متفق ہوں ماسوائے اس کے کہ قیام اسرائیل کے وقت نہ تو جہاد کا وجود تھا اور نہ مسلمانوں کا ، اس وقت محض زمین کے ٹکڑوں پر لڑنے والے ، زبان و مقام پر برتری جمانے والے یا پھر نئے نئے فتنے پیدا کرنے والے تھے ۔۔
تمام تر خرابیوں کے باوجود اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گزشتہ کئی روز سے جاری غاصب یہودیوں کی اس وحشیانہ قتل و غارت گری پر خاموشی اختیار کی جائے یا سرے سے بات ہی نہ کی جائے ۔۔ کہ جناب آپس میں لڑ رہے ہیں سو دوسروں کو بھی ان کو مارنے کا ویسا ہی حق ہے ۔۔ ویسے بھی غلاموں کو نہ تو آپ کی اس عقلی و تاریخی بحث سے دلچسپی ہے نا ان کیڑوں سے جو ہم نکالتے ہی رہتے ہیں ۔۔ انھیں تو بس آزادی سے سانس لینے سے دلچسپی ہے ۔۔ جو ہماری بھی ذمہ داری ہے ۔۔
"افغان جہاد" میں تو فتح نصیب ہوئی تھی تو آپ اسے تو جہاد مانتے ہیں نا قران کی پیشن گوئی کی روشنی میں ؟ (اس کے بعد کیا ہوا ، کس نے کس طرح مدد کی کیوں کی وہ الگ بحث ہے)۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
اس مراسلے سے متفق ہوں ماسوائے اس کے کہ قیام اسرائیل کے وقت نہ تو جہاد کا وجود تھا اور نہ مسلمانوں کا ، اس وقت محض زمین کے ٹکڑوں پر لڑنے والے ، زبان و مقام پر برتری جمانے والے یا پھر نئے نئے فتنے پیدا کرنے والے تھے ۔۔
تمام تر خرابیوں کے باوجود اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گزشتہ کئی روز سے جاری غاصب یہودیوں کی اس وحشیانہ قتل و غارت گری پر خاموشی اختیار کی جائے یا سرے سے بات ہی نہ کی جائے ۔۔ کہ جناب آپس میں لڑ رہے ہیں سو دوسروں کو بھی ان کو مارنے کا ویسا ہی حق ہے ۔۔ ویسے بھی غلاموں کو نہ تو آپ کی اس عقلی و تاریخی بحث سے دلچسپی ہے نا ان کیڑوں سے جو ہم نکالتے ہی رہتے ہیں ۔۔ انھیں تو بس آزادی سے سانس لینے سے دلچسپی ہے ۔۔ جو ہماری بھی ذمہ داری ہے ۔۔
"افغان جہاد" میں تو فتح نصیب ہوئی تھی تو آپ اسے تو جہاد مانتے ہیں نا قران کی پیشن گوئی کی روشنی میں ؟ (اس کے بعد کیا ہوا ، کس نے کس طرح مدد کی کیوں کی وہ الگ بحث ہے)۔۔
وسلام

پچھلے ساٹھ سال سے روزانہ کشمیر اور فلسطین کی گھاٹیوں میں مسلمان مارے جاتے ہیں اور ہم شور شار مچا کر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ جب ہم میں کچھ عملی کرنے کی طاقت ہی نہیں ہے تو ان خبروں پر ڈسکس کرکے اپنا ہی وقت برباد کرنا ہے نا!
 

Ukashah

محفلین
یہ تو کافی پرانی خبر ہے آخری اطلاعات کے مطابق اسرائیل ٹینکوں سمیت غزہ میں‌داخل ہو چکا ہے ۔ اور بش کا کہنا ہےکہ اس میں سار قصور حماس کا ہے ۔ جو کہ اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگتا ہے بش پرابھی تک منتظر زیدی کی لگائی ضرب کا اثر باقی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ایک طرف اسرائیل اٹیمی طا قت اور دوسری طرف حماس پچاس سال پرانے اسلحے کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء معدوم ہو چکی ۔ دوائیوں کی قلت ہے ۔ سو کے قریب بچے ہلاک ہو چکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی صورتحال میں بش کایہ بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عیسائی اپنی مذہب اور اپنے ملک کو یہودیوں کے پاس بیچ چکے ۔۔۔۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ غزہ میں تو ہر گزرت وقت کے ساتھ نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے ۔
 

طالوت

محفلین
پچھلے ساٹھ سال سے روزانہ کشمیر اور فلسطین کی گھاٹیوں میں مسلمان مارے جاتے ہیں اور ہم شور شار مچا کر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ جب ہم میں کچھ عملی کرنے کی طاقت ہی نہیں ہے تو ان خبروں پر ڈسکس کرکے اپنا ہی وقت برباد کرنا ہے نا!
تو پھر آپ ایسے دھاگوں میں مراسلے کرنا چھوڑ دیں ۔۔ کیوں کہ ہمارے جو بس میں ہے وہ تو ہم کرتے رہیں گے۔۔ یاد رکھنے کے لیے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی یہی عزاب دے کر جائیں ورنہ اعتدال پسندی و ترقی کے بخار میں وہ یہ سب بھول جائیں گے ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
یہ تو کافی پرانی خبر ہے آخری اطلاعات کے مطابق اسرائیل ٹینکوں سمیت غزہ میں‌داخل ہو چکا ہے ۔ اور بش کا کہنا ہےکہ اس میں سار قصور حماس کا ہے ۔ جو کہ اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگتا ہے بش پرابھی تک منتظر زیدی کی لگائی ضرب کا اثر باقی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ایک طرف اسرائیل اٹیمی طا قت اور دوسری طرف حماس پچاس سال پرانے اسلحے کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء معدوم ہو چکی ۔ دوائیوں کی قلت ہے ۔ سو کے قریب بچے ہلاک ہو چکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی صورتحال میں بش کایہ بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عیسائی اپنی مذہب اور اپنے ملک کو یہودیوں کے پاس بیچ چکے ۔۔۔۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ غزہ میں تو ہر گزرت وقت کے ساتھ نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے ۔

خبر تو ساٹھ سال سے زیادہ پرانی ہے مگر تازہ ہے ۔۔ "بدمعاش" حماس روایتی ہتھیاروں سے یہ جنگ لڑنے پر آمادہ ہے کیونکہ انھوں نے دیگر عربوں کی طرح اپنی غیرت کا سودا نہیں کیا ۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
تو پھر آپ ایسے دھاگوں میں مراسلے کرنا چھوڑ دیں ۔۔ کیوں کہ ہمارے جو بس میں ہے وہ تو ہم کرتے رہیں گے۔۔ یاد رکھنے کے لیے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی یہی عزاب دے کر جائیں ورنہ اعتدال پسندی و ترقی کے بخار میں وہ یہ سب بھول جائیں گے ۔۔
وسلام

ہم مراسلے کریں یا نہ کریں۔ کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہماری آنے والی نسلوں کو تو اردو تک نہیں پسند، وہ کیا سبق سیکھیں گی:eek:
 
Top