طالوت
محفلین
اسرائیل کی طرف سے غزہ پر فضائی حملوں میں دو سو تیس فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر زبردست سفارت کاری شروع ہو گئی ہے اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس مسئلہ پر بحث متوقع ہے۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے علاوہ یہ مسئلہ عرب لیگ جس کا اجلاس قاہرہ میں ہو رہا ہے اٹھایا جائے گا۔
ہفتے کی صبح غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے شروع ہوئے تھے جو رات گئے تک جاری رہے اور ان حملوں، جن میں لڑاکا طیاروں کا استعمال بھی کیا گیا سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے گئے تھے۔ زخمی ہونے والے بہت سے افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر گزشتہ کئی دہائیوں میں ہونے والے اس بدترین حملے پر پوری دنیا سے فوری ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکہ نے اس صورت حال کا ذمہ دار حماس کو قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔ صدر بش کے ترجمان گورڈن جونڈور نے حماس کے ’ٹھگ اور دہشت گرد قرار دیا۔ انہوں نے کہا اگر حماس کی طرف سے حملےنہ کیئے جاتے تو اسرائیلی حملوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے تشدد کو فوری طور پر بندکرنے کو کہا ہے جبکہ یورپی یونین نے کہا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔ غزہ میں حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے۔دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حماس کی طرف سے اسرائیل علاقوں پر راکٹ داغے جانا بند نہیں ہو جاتا۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فوجی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ زمینی حقائق کو اپنے حق میں تبدیل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی شرائط پر جنگ بندی مسلط کر سکے۔ غزہ کے باہر اسرائیل ٹینکوں کو ممکنہ زمینی کارروائی کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک اور وزیر خارجہ زپی لیونی کے ساتھ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں ایہود اولمرت نے کہا یہ کارروائی کچھ دنوں تک جاری رہے گی۔ غزہ میں ہسپتال کے عملے نے کہا کہ آپریشن تھیٹر زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور ان کو ادویات کی کمی کا سامنا ہے اور مطلوبہ تعداد میں سرجن بھی دستیاب نہیں ہیں۔ حماس کے جلا وطن رہنما خالد مشال نے اسرائیل کے خلاف نیا انتفادا شروع کرنے کو کہا ہے۔حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے کہا کہ اب کوئی سفید جھنڈوں اور ہتھیار ڈالنے کی بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے اس سے بدترین قتل عام نہیں دیکھا ہے۔ اسرائیل کے طیاروں نے پوری غزہ کی پٹی پر حملے کیئے ہیں جن میں غزہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقے بھی شامل ہیں۔ ان علاقوں میں شمالی اور جنوبی غزہ اور رفا اور خان یونس بھی شامل ہیں۔ حماس نے ان حملوں کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے اور فوری طور پر اسرائیلی علاقوں پر قسم راکٹ بھی داغے ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
-----------------------------------