اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ؟

سید ذیشان

محفلین
فلسطینیوں سے زمین خرید کر ان پر یہودی آبادیاں بنائی گئی تھیں۔ جب اسرائیل نے خود کو آزاد و خودمختار مملکت ڈکلیئر کیا تو اس وقت یہ آبادیاں فلسطین کے صرف 6 فیصد حصہ پر مشتمل تھیں۔ دیگر علاقے تب بھی فلسطینیوں کے پاس تھے جس پر وہ اپنی متبادل ریاست بنا سکتے تھے۔
Palestine_Index_to_Villages_and_Settlements%2C_showing_Land_in_Jewish_Possession_as_at_31.12.44.jpg
شائد آپ بھول رہے ہیں کہ کس طرح سے یہودی قبائل نے فلسطینوں کا قتل عام کیا اور ان کو گھروں سے بے دخل کیا۔

1948 Palestinian exodus - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
شائد آپ بھول رہے ہیں کہ کس طرح سے یہودی قبائل نے فلسطینوں کا قتل عام کیا اور ان کو گھروں سے بے دخل کیا۔
1948 Palestinian exodus - Wikipedia
بے دخلی سے متعلق تاریخ دانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کے خیال میں یہ صیہونی جنگی پالیسی کا حصہ تھا جبکہ دیگر کے مطابق ایسی کوئی پالیسی پلان کا حصہ نہیں تھی:
According to Pappé, plan Dalet was the master plan for the expulsion of the Palestinians. However, according to Gelber, Plan Dalet instructions were: In case of resistance, the population of conquered villages was to be expelled outside the borders of the Jewish state. If no resistance was met, the residents could stay put, under military rule​

میرے خیال میں دوسرا نقطہ نظر درست ہے کیونکہ اگر تمام فلسطینیوں کو اسرائیل سے نکالنا مقصود ہوتا تو آج اسرائیل کی عرب آبادی کل آبادی کا ۲۱ فیصد نہ ہوتی۔
 

سید عمران

محفلین
اسرائیل کی خودمختاری سےقبل یہودیوں کے پاس فلسطین کا صرف 6 فیصد علاقہ خریدکر آباد کیا گیا تھا ۔ جس پر آزاد یہودی ریاست اسرائیل ڈکلیئر کی گئی تھی۔ اگر ہمسایہ مسلمان عرب ممالک اتنی چھوٹی سی یہودی ریاست کو بطور ہمسایہ برداشت کر لیتے تو گھمسان کی جنگ نہ ہوتی۔
کیایہی عمل دنیا کے کسی بھی ملک خصوصاً امریکہ برطانیہ میں کیا جاسکتا ہے کہ وہاں کوئی مخصوص علاقہ خرید کر اسے ایک آزاد ملک ڈکلیئر کردیا جائے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
ویسےتو آپ لوگ بڑا انسانیت کادرس دیتے ہیں۔۔۔
لیکن جب آپ کا موقع آتا ہے تو ایک لاکھ انسانوں کا قتل بھی کوئی معنی نہیں رکھتا۔۔۔
اس کا یہودیوں سے تقابل کیوں کیا گیا؟؟؟
کیا ہولو کاسٹ مسلمانوں نے کیا تھا؟؟؟
جن جرمنوں نے ہولوکاسٹ کیا تھا کیا ہلاک شدہ یہودیوں کے بدلے میں ان جرمنوں کو بھی اتنی ہی تعداد میں قتل کیا گیا؟؟؟
 
کیایہی عمل دنیا کے کسی بھی ملک خصوصاً امریکہ برطانیہ میں کیا جاسکتا ہے کہ وہاں کوئی مخصوص علاقہ خرید کر اسے ایک آزاد ملک ڈکلیئر کردیا جائے؟؟؟
وہ جی، دیکھیں نا جی، عالمی جنگوں اول و دوم کے بعد مخصوص حالات تھے، یہودیوں کے پاس ملک وغیرہ نہیں تھا، نئے ملک بن رہے تھے تو امریکہ و برطانیہ وغیرہ نے سوچا کہ اچھا موقع ہے ان کا ہزاروں سال کا مطالبہ پورا کرنے کا تو بس جی اسرائیل کی بنیاد ڈال دی۔ باقی اکیسیوں صدی میں امریکہ یا برطانیہ یا بقیہ یورپ وغیرہ کے بارے میں ایسا سوچنا بھی حرام ہے۔ توبہ کیجیے۔
 

dxbgraphics

محفلین
بقول اسرائیلیوں کے یہودی قبائل کا دنیا بھر سے اسرائیل میں دوبارہ آباد ہونا بھی خدا کا ایک وعدہ تھا جو پورا ہوا۔ اور اس کے ثبوت کیلئے وہ قرآن کریم سے بنی اسرائیل کی یہ آیت پیش کرتے ہیں:


اب کون بہتر تشریح کر رہا ہے۔ وہ وقت ثابت کر دے گا :)


پورے سیاق و سباق کے مطابق ان کو اکٹھا ہونا ہے اپنی تباہی کے لئے۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہودیوں کی گاجر مولی کرنے کیلئے ہمسایہ عرب ممالک نے تین بڑی جنگیں لڑی ہیں۔ اب تک کے نتائج:
  • 1948 :اسرائیل کی آزادی کی جنگ۔ نتیجہ: النکبہ یعنی لاکھوں فلسطینیوں کی خطے سے بے دخلی
  • 1967: 6 روزہ جنگ۔ نتیجہ: النکسہ یعنی ہمسایہ عرب ممالک کی مکمل پسپائی۔ شام کی گولانی پہاڑیاں، اردن کا مغربی کنارہ اور مصر کا جزیرہ نما سینا اسرائیل کے قبضہ میں چلا گیا۔
  • 1973: یوم کپور جنگ۔ نتیجہ : مصر نے اپنے مقبوضہ علاقے واپس کرنے کے عوض اسرائیل سے امن معاہدہ کر کے اسے تسلیم کر لیا۔ شام نے کوئی معاہدہ نہیں کیا اور جنگ جاری رکھی۔ نتیجہ اپنی گولانی پہاڑیاں کھو دیں۔ اردن نے فلسطین-اسرائیل امن معاہدہ کے بعد 1994 میں اسرائیل کو تسلیم کر لیا
عربوں کی کیا مجال جو اسرائیل کے آگے سر اٹھائیں۔ یہ تو پاکستان کی وجہ سے خاموش ہیں وگرنہ کب کہ عرب ممالک لبیک یا اسرائیل کہنے کو بے تاب ہیں۔ اور انشاء اللہ العزیز پاکستان کبھی بھی اسرائیل کے ناپاک اور ناجائز وجود کو تسلیم نہیں کرے گا۔
 

آصف اثر

معطل
عربوں کی کیا مجال جو اسرائیل کے آگے سر اٹھائیں۔ یہ تو پاکستان کی وجہ سے خاموش ہیں وگرنہ کب کہ عرب ممالک لبیک یا اسرائیل کہنے کو بے تاب ہیں۔ اور انشاء اللہ العزیز پاکستان کبھی بھی اسرائیل کے ناپاک اور ناجائز وجود کو تسلیم نہیں کرے گا۔
پہلا حصہ بالکل حقیقت ہے۔ دوسرا حصہ منحصر ہے۔
 

آصف اثر

معطل
بقول اسرائیلیوں کے یہودی قبائل کا دنیا بھر سے اسرائیل میں دوبارہ آباد ہونا بھی خدا کا ایک وعدہ تھا جو پورا ہوا۔ اور اس کے ثبوت کیلئے وہ قرآن کریم سے بنی اسرائیل کی یہ آیت پیش کرتے ہیں:


اب کون بہتر تشریح کر رہا ہے۔ وہ وقت ثابت کر دے گا :)
یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ قرآن کی اس آیت کو بطور دلیل پیش کررہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیایہی عمل دنیا کے کسی بھی ملک خصوصاً امریکہ برطانیہ میں کیا جاسکتا ہے کہ وہاں کوئی مخصوص علاقہ خرید کر اسے ایک آزاد ملک ڈکلیئر کردیا جائے؟؟؟
یہودیوں کے پاس ملک وغیرہ نہیں تھا
یعنی اصل اعتراض یہودیوں کی خطے میں قیام پزیری، آباد کاری پر نہیں بلکہ ان کا آزاد و خودمختار مملکت ڈکلیئر کرنے پر ہے۔ اگر یہ سچ ہوتا تو فلسطینی 1936 میں یہودی مہاجرین اور نو آبادیوں کے خلاف الم بغاوت بلند نہ کرتے۔
1937 میں اس فلسطینی بغاوت کے مدنظر برطانوی سامراج نے فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی تھا۔ اس پلان کے مطابق جن فلسطینی علاقوں کو یہودی ریاست بننا تھا وہ نیچے نقشہ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
PeelMap.png

یعنی ہو بہو وہی 6 فیصد علاقہ جو یہودیوں نے فلسطینیوں سے خرید کر آباد کیا تھا۔ صیہونیوں نے اس پلان کو منظور کر لیا مگر فلسطینی لیڈرشپ یہاں بھی اڑی رہی۔ نتیجتاً 11 سال بعد 1948 میں پورا فلسطین ہاتھ سے نکل گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہیں۔ اصل اعتراض مکار یہودیوں کے غاصبانہ قبضہ پر ہے!!!
1936 میں ہولوکاسٹ نہیں ہوا تھا۔ اسرائیل کی آزادی کا کوئی پلان موجود نہیں تھا۔ اس کے باوجود فلسطینیوں نے 1936 میں یہودیوں کے خلاف عام بغاوت کر دی۔ اور وہ بھی ان علاقوں میں جو انہوں نے یہودیوں کو آبادکاری کی غرض سے خودبیچے تھے۔
1936-1939 Arab Revolt

فلسطینی علاقوں کا قبضہ تو بہت بعد میں یعنی 1948 کی جنگ میں ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بالکل۔ میں اوپر وہ تاریخی نقشے پیش کر چکا ہوں جس میں فلسطینیوں سے علاقہ جات خرید کر یہودی آبادکاری دیکھی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کی آزادی تک یہ علاقے کل فلسطین کا بمشکل 6 فیصد تھے۔ یعنی باقی کے 94 فیصد پر تب بھی فلسطینیوں کا ہی"قبضہ" تھا۔
 

سید عمران

محفلین
بالکل۔ میں اوپر وہ تاریخی نقشے پیش کر چکا ہوں جس میں فلسطینیوں سے علاقہ جات خرید کر یہودی آبادکاری دیکھی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کی آزادی تک یہ علاقے کل فلسطین کا بمشکل 6 فیصد تھے۔ یعنی باقی کے 94 فیصد پر تب بھی فلسطینیوں کا ہی"قبضہ" تھا۔
ہمارے پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ مکار یہودیوں نے فلسطینیوں سے یہ کہہ کر زمین خریدی تھیں کہ ہم سازشی یہودیوں کی آباد کاری کے لیے یہ کار شر کر رہے ہیں؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ مکار یہودیوں نے فلسطینیوں سے یہ کہہ کر زمین خریدی تھیں کہ ہم سازشی یہودیوں کی آباد کاری کے لیے یہ کار شر کر رہے ہیں؟؟؟
جی ہاں۔ 1909 میں یہودی ایجنسی نے فلسطینیوں کے تاریخی شہر یافا کے قریب صحرا میں تل ابیب شہر بسانے کی غرض سے زمین خریدی اور بذریعہ قرعہ اندازی اسے آبادکاری کیلئے الاٹ کرنا شروع کیا:
About+100+people+participate+in+a+lottery+to+divide+a+12-acre+plot+of+sand+dunes,+that+would+later+become+the+city+of+Tel+Aviv,+1909.jpg

تل ابیب 1911 میں
About+100+people+participate+in+a+lottery+to+divide+a+12-acre+plot+of+sand+dunes,+that+would+later+become+the+city+of+Tel+Aviv,+1909+2.jpg

تل ابیب 1922 میں
About+100+people+participate+in+a+lottery+to+divide+a+12-acre+plot+of+sand+dunes,+that+would+later+become+the+city+of+Tel+Aviv,+1909+3.jpg

تل ابیب آج 2019 میں 110 سال بعد صحرا سے پیدائش کے بعد اسرائیل کا سب سے بڑا شہر بن چکا ہے
8ec64b64e1d0805b1101f6c70c7f5b31-tel-aviv.jpg


یہودیوں کی سازشیں بھی رنگ لے آتی ہیں۔ فلسطینیوں کی حکمتیں بھی رنگ نہ لا سکیں۔
 
Top