ناصر علی مرزا
معطل
ربط
اسرائیل کی غزہ پر حملے کی بڑی وجہ سامنے آگئی
لندن(نیوز ڈیسک)انٹرنیشنل سیکورٹی کے عالمی شہرت یافتہ ماہر ڈاکٹر نفیز احمد نے معتبر برطانوی اخبار گارڈین میں اسرائیل کے غزہ پر حملے کی اصل وجہ سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے ساحل کے قریب دریافت ہونے والے 1.4 کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر ہیں جن پر قبضہ کرنے کیلئے غزہ پر آگ برسائی جارہی ہے۔
ڈاکٹر نفیز نے موجودہ اسرائیلی وزیر دفاع کے ان بیانات کا حوالہ دیا ہے کہ 2007میں غزہ پر حملے کرتے وقت دیئے گئے تھے جب وہ اسرائیلی افواج کے سربراہ تھے ۔موشے یالون کا مﺅقف تھا کہ فلسطینیوں کے گیس کے ذخائر پر قبضہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اسرائیل کے اپنے ذخائر پر آئندہ چند دہائیوں میں ختم ہونے والے ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر فلسطینی خود ان ذخائر سے گیس نکالیں گے تو اس کے فوائد اسرائیل کی دشمن تنظیم حماس کو بھی پہنچیں گے جو مضبوط ہو کر اوربڑا خطرہ ثابت ہوگی اس لئے اسرائیل نے یہ ضروری قرار دیا تھا کہ حماس کو جڑ سے اکھاڑا جائے اور اس مقصد کیلئے 2007میں” آپریشن کاسٹ لیڈ“کا آغاز کیا گیا لیکن 1387فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود حماس کا خاتمہ نہ ہو سکا۔اس وقت اسرائیل عملی طور پر فلسطین کے تمام معدنی ذرائع ،ساحلوں اور سمندروں کا استعمال کر رہا ہے اور مستقبل میں فلسطینی گیس کے ذخائر کو اسرائیلی ذخائر کا حصہ بنانے کیلئے دوبارہ غزہ پر حملہ کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کے دو چیف سائنسدان اپنی حکومت کو بتا چکے ہیں کہ ملک کے معدنی ذرائع خصوصا گیس ضرورت سے بہت کم ہے ۔2020تک اسرائیل کا توانائی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔اس صورتحال کے پیش نظر اب اسرائیل فلسطینی معدنی ذرائع پر قبضے کو ازحد ضروری سمجھ رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہذزرائع غزہ کے ساحل کے قریب واقع ہیں اور غزہ حماس کے زیراثر ہے۔اسی مسئلے کو حل کرنے کیلئے اسرائیل نے ایک دفعہ پھر حماس کے خاتمہ کیلئے غزہ پر جنگ مسلط کی ہے اور غزہ کی عوام کو حماس کی حمایت کی سزا دینے کیلئے بڑے پیمانے پربمبوں اورمیزائلوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔غزہ کی جنگ دراصل فلسطینی مسلمانوں کو ان کی زمین اور قدرتی وسائل سے ہمیشہ کیلئے محروم کرنے کی جنگ ہے تاکہ یہ زمین اور وسائل اسرائیل کے ناجائز وجود کو زندہ رکھنے کیلئے استعمال ہو سکیں۔
اسرائیل کی غزہ پر حملے کی بڑی وجہ سامنے آگئی
لندن(نیوز ڈیسک)انٹرنیشنل سیکورٹی کے عالمی شہرت یافتہ ماہر ڈاکٹر نفیز احمد نے معتبر برطانوی اخبار گارڈین میں اسرائیل کے غزہ پر حملے کی اصل وجہ سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے ساحل کے قریب دریافت ہونے والے 1.4 کھرب مکعب فٹ گیس کے ذخائر ہیں جن پر قبضہ کرنے کیلئے غزہ پر آگ برسائی جارہی ہے۔
ڈاکٹر نفیز نے موجودہ اسرائیلی وزیر دفاع کے ان بیانات کا حوالہ دیا ہے کہ 2007میں غزہ پر حملے کرتے وقت دیئے گئے تھے جب وہ اسرائیلی افواج کے سربراہ تھے ۔موشے یالون کا مﺅقف تھا کہ فلسطینیوں کے گیس کے ذخائر پر قبضہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اسرائیل کے اپنے ذخائر پر آئندہ چند دہائیوں میں ختم ہونے والے ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر فلسطینی خود ان ذخائر سے گیس نکالیں گے تو اس کے فوائد اسرائیل کی دشمن تنظیم حماس کو بھی پہنچیں گے جو مضبوط ہو کر اوربڑا خطرہ ثابت ہوگی اس لئے اسرائیل نے یہ ضروری قرار دیا تھا کہ حماس کو جڑ سے اکھاڑا جائے اور اس مقصد کیلئے 2007میں” آپریشن کاسٹ لیڈ“کا آغاز کیا گیا لیکن 1387فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود حماس کا خاتمہ نہ ہو سکا۔اس وقت اسرائیل عملی طور پر فلسطین کے تمام معدنی ذرائع ،ساحلوں اور سمندروں کا استعمال کر رہا ہے اور مستقبل میں فلسطینی گیس کے ذخائر کو اسرائیلی ذخائر کا حصہ بنانے کیلئے دوبارہ غزہ پر حملہ کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کے دو چیف سائنسدان اپنی حکومت کو بتا چکے ہیں کہ ملک کے معدنی ذرائع خصوصا گیس ضرورت سے بہت کم ہے ۔2020تک اسرائیل کا توانائی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔اس صورتحال کے پیش نظر اب اسرائیل فلسطینی معدنی ذرائع پر قبضے کو ازحد ضروری سمجھ رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہذزرائع غزہ کے ساحل کے قریب واقع ہیں اور غزہ حماس کے زیراثر ہے۔اسی مسئلے کو حل کرنے کیلئے اسرائیل نے ایک دفعہ پھر حماس کے خاتمہ کیلئے غزہ پر جنگ مسلط کی ہے اور غزہ کی عوام کو حماس کی حمایت کی سزا دینے کیلئے بڑے پیمانے پربمبوں اورمیزائلوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔غزہ کی جنگ دراصل فلسطینی مسلمانوں کو ان کی زمین اور قدرتی وسائل سے ہمیشہ کیلئے محروم کرنے کی جنگ ہے تاکہ یہ زمین اور وسائل اسرائیل کے ناجائز وجود کو زندہ رکھنے کیلئے استعمال ہو سکیں۔