اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر بمباری جاری، شہدا کی تعداد 122 ہوگئی

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر بمباری جاری، شہدا کی تعداد 122 ہوگئی
ویب ڈیسک جمع۔ء 14 مئ 2021

2177768-palestinemain-1621015952-631-640x480.jpg

شہداء میں 31 بچے اور 9 خواتین شامل، 600 افراد زخمی، لوگوں کی نقل مکانی شروع، ہر طرف ملبے کا ڈھیر


غزہ / مقبوضہ بیت المقدس: سفاک اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر پانچویں روز بھی حملے جاری رہے، جمعہ کو مزید 10 فلسطینی باشندوں کی شہادت کے بعد شہدا کی تعداد 122 تک پہنچ گئی جن میں 31 بچے اور 9 خواتین بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے پیر کی رات سے شروع ہونے والے حملے جمعہ کو پانچویں دن بھی جاری ہیں، مزید 10 شہادتوں کے بعد شہدا کی تعداد بڑھ کر 122 تک پہنچ گئی جب کہ 600 افراد زخمی ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق افراد میں 31 بچے اور 9 خواتین بھی شامل ہیں۔

palestine-9-1621014172.jpg


palestine-1621011734.jpg


palestine-8-1621012134.jpg


اسرائیلی بمباری کے سبب غزہ میں مختلف علاقے کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں، ہر طرف دھواں، آگ اور عمارتوں کا ملبہ ہے، ملبے میں سے امدادی کارکنان اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمی افراد کو نکالتے نظر آرہے ہیں۔

یہ پڑھیں : امریکا نے اسرائیلی جارحیت پر ہونے والا سلامتی کونسل کا اجلاس مؤخر کروا دیا

palestine-10-1621014187.jpg


palestine-7-1621012137.jpg


الجزیرہ کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہونے والی خاتون اور ان کے تین بیٹوں کی لاشیں بھی ملبے سے برآمد کرلی گئیں۔

palestine-6-1621012140.jpg
palestine-5-1621012143.jpg
palestine-4-1621012146.jpg


palestine-11-1621014203.jpg


palestine-3-1621012148.jpg


حملوں کے سبب فلسطینی باشندے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ اسرائیل کے فضائی حملوں اور شدید زخمیوں کی بڑی تعداد کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

palestine-2-1621012151.jpg


دریں اثنا حماس کی جانب سے سیکڑوں راکٹ داغے گئے جن میں سے بیشتر کو اسرائیل کے خودکار ڈیفنس سسٹم نے فضا میں ہی تباہ کردیا تاہم کچھ شہروں میں بھی گرے۔ اطلاعات ہیں کہ راکٹ حملوں میں اب تک سات اسرائیلی مارے جاچکے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فرانس نے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی
ویب ڈیسک جمع۔ء 14 مئ 2021

2177898-france-1621017134-816-640x480.jpg

پیرس میں شرکا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کررہے ہیں ۔ فوٹو: اناطولو نیوز ایجنسی


پیرس: فرانس نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی اور اس ضمن میں پولیس کو خصوصی احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس ضمن میں فرانسیسی وزیرِ داخلہ جیرالڈ ڈرمینِن نے جمعرات کو پولیس کو احکامات جاری کیے ہیں کہ ہفتے اور اتوار کو فلسطین کی حمایت میں کئی جلوس اور ریلیاں منعقد کی جائیں گی جنہیں روکنا ہوگا۔ حیرت انگیز طور پر اس فیصلے سے قبل ہی بدھ کو پیرس میں مقبوضہ فلسطین اور غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ ظلم و جبر کے خلاف ایک ریلی پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔

فرانسیسی وزیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مظاہرے مبینہ طور پر عین اسی طرح کے باہمی تصادم کی وجہ بن سکتےہیں جو 2014ء میں رونما ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ سال 2014ء کے ماہِ رمضان میں اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ بھر کی نصف عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں اور سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

قبل ازیں 12 مئی بروز بدھ کو پیرس کی پولیس نے فرانسیسی فلسطینی حمایتی تنظیم (اے ایف پی ایس) کے سربراہ برٹرانڈ ہائیلبرون کو گرفتار کرلیا تھا تاہم کئی گھنٹوں بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔ برٹرانڈ کی گرفتاری پر فرانس میں انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے شدید ردِ عمل اور افسوس کا بھی اظہار کیا تھا۔

franceroits-1621017251.jpg


اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حاصل ہے، ایمانوئیل میکرون

دوسری جانب فرانسیسی وزیراعظم ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم سے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حاصل ہے۔

یہ بات انہوں ںے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے لیے جاری کردہ بیان میں کہی۔ بیان کے مطابق ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

ایمانوئیل میکرون نے غزہ میں شہری آبادی کی خراب صورتحال پر اظہار تشویش بھی کیا۔
 

اکمل زیدی

محفلین
امریکا فرانس اور ان کے خببیث ہمنواوں سے کوئی امید نہ رکھی جائے مسلم اتحاد کی ضرورت ہے۔۔۔انشاءاللہ فتح فلسطین کی ہو گی۔۔۔۔امریکہ مردہ باد ۔۔اسرائیل مردہ باد۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
فرانس نے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی
ویب ڈیسک جمع۔ء 14 مئ 2021

2177898-france-1621017134-816-640x480.jpg

پیرس میں شرکا فلسطین کے حق میں مظاہرہ کررہے ہیں ۔ فوٹو: اناطولو نیوز ایجنسی


پیرس: فرانس نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی اور اس ضمن میں پولیس کو خصوصی احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق اس ضمن میں فرانسیسی وزیرِ داخلہ جیرالڈ ڈرمینِن نے جمعرات کو پولیس کو احکامات جاری کیے ہیں کہ ہفتے اور اتوار کو فلسطین کی حمایت میں کئی جلوس اور ریلیاں منعقد کی جائیں گی جنہیں روکنا ہوگا۔ حیرت انگیز طور پر اس فیصلے سے قبل ہی بدھ کو پیرس میں مقبوضہ فلسطین اور غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ ظلم و جبر کے خلاف ایک ریلی پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔

فرانسیسی وزیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مظاہرے مبینہ طور پر عین اسی طرح کے باہمی تصادم کی وجہ بن سکتےہیں جو 2014ء میں رونما ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ سال 2014ء کے ماہِ رمضان میں اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ بھر کی نصف عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں اور سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

قبل ازیں 12 مئی بروز بدھ کو پیرس کی پولیس نے فرانسیسی فلسطینی حمایتی تنظیم (اے ایف پی ایس) کے سربراہ برٹرانڈ ہائیلبرون کو گرفتار کرلیا تھا تاہم کئی گھنٹوں بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔ برٹرانڈ کی گرفتاری پر فرانس میں انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے شدید ردِ عمل اور افسوس کا بھی اظہار کیا تھا۔

franceroits-1621017251.jpg


اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حاصل ہے، ایمانوئیل میکرون

دوسری جانب فرانسیسی وزیراعظم ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم سے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حاصل ہے۔

یہ بات انہوں ںے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے لیے جاری کردہ بیان میں کہی۔ بیان کے مطابق ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

ایمانوئیل میکرون نے غزہ میں شہری آبادی کی خراب صورتحال پر اظہار تشویش بھی کیا۔

آزادی اظہار رائے کو کیا ہوا۔۔۔ ڈبل اسٹینڈرڈز۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
کونسا مسلم اتحاد۔۔۔ کیسے اتحاد بن سکتا ہے۔۔۔۔جب کچھ مسلم ممالک کھلم کھلا اسرائیل کے اب ساتھی بن چکے ہیں۔۔۔ اور کچھ بیک ڈیلز کر کے بیٹھے ہیں۔۔۔۔۔ڈیفینس ملٹری ٹیکنالوجی وغیرہ ے سلسلے میں۔۔۔ فلسطینیوں کے لئے ہم صرف آنسو بہا سکتے ہیں ۔۔۔۔ اور دعا کر سکتے ہیں۔۔۔۔ بدقسمتی سے اور کچھ نہیں۔۔ پوری دنیا صرف تماشائی ہے۔۔ایک دو بیان دے دئے فلسطین کے حق میں اور بس ۔ان کا ساتھ دینے کے لئے کوئی ملک تیار نہیں ہے۔۔۔

An Embarrassing Time': The Challenges For Arab Nations That Made Peace With Israel

May 14, 20211:36 PM ET
RUTH SHERLOCK

ap20259687109096-fb716d9929b5a74571f12d04e9974e24c78f70ef-s700-c85.jpg


Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu (left), United Arab Emirates Foreign Minister Abdullah bin Zayed al-Nahyan (center) and Bahrain Foreign Minister Khalid bin Ahmed Al Khalifa during the Abraham Accords signing ceremony in September.

Alex Brandon/AP
BEIRUT — As fighting has escalated between Israel and Hamas this month, the conflict is being watched closely in the region — especially by Arab countries that opened relations with Israel last year

While many Middle Eastern governments have kept with tradition in fiercely condemning Israel, the leader of the United Arab Emirates, Khalifa bin Zayed Al Nahyan, has made no public comment at all. After Israeli police charged the Al-Aqsa mosque compound in Jerusalem last weekend, the UAE foreign ministry delicately asked Israel to simply "prevent practices that violate the sanctity" of the mosque.

The UAE had also made an earlier call for Israel to end clashes in Jerusalem, saying it was concerned over "acts of violence committed by right-wing extremist groups in the occupied East Jerusalem."

But overall, criticism has been limited. The muted response reflects a new reality in the Middle East, in which the UAE and other governments that normalized relations with Israel — Morocco, Sudan and Bahrain — are now walking a diplomatic tightrope between their relationship with Tel Aviv and their own citizens.

What we saw at the beginning was almost an attempt to try to ignore the situation," says Bessma Momani, a professor of political science and Gulf expert at Canada's Waterloo University.

Even now, news of the fighting between Israel and Hamas — which has killed more than 100 Palestinians, including 31 children, according to officials in Gaza, and seven people in Israel — is almost totally absent in UAE state-run newspapers.

Neither the leader nor the foreign minister nor the major newspapers have really covered much of the death and destruction that's happened in Gaza," says Momani.

Bahrain, Morocco and Sudan all condemned the clashes around the Al-Aqsa mosque but have s
aid little about the situation in Gaza.

Egypt's foreign ministry offered to Israel to act as mediator but had not heard back earlier this week, its foreign minister reportedly told an emergency Arab League meeting. Egypt and Jordan share a cold peace with Israel, but most other countries in the Middle East refuse relations with Israel as long as Palestinians don't have independence.

So the UAE caused a splash last year when it signed the Abraham Accords, backed by the Trump administration, to normalize ties.

Palestinian leaders opposed the UAE and other deals, saying they wanted countries in the region to avoid agreements with Israel until Palestinians have a state or a peace agreement. But the UAE argued it could use its relationship with Israel to help the Palestinians.

Momani says the current violence shows the weakness of this justification.

"This is an embarrassing time for Gulf countries," she says. "They're clearly not able to dissuade the Israelis from attacking Gaza. I think they're unable to really have influence on Israeli politics at the moment. It makes them, I think, look weak in front of their public. Ultimately, they gave Israel a normalization deal, but didn't really extract anything for the Palestinians."

The UAE response to the fighting in Israel and Gaza is at odds with the attitudes of some of the country's citizens, who have been vocal on social media in their support of the Palestinians. But Abdulkhaleq Abdulla, a political scientist at the United Arab Emirates University in Abu Dhabi, says there is not enough popular criticism to make the government change its stance toward Israel, which has opened the door to tourism and commercial opportunities.

"This decision is a long-term decision and strategic thinking," he says. "And this escalation, and as awkward as it feels for the UAE and the other Abrahamic border countries, I don't think is going to have a profound impact

Saudi Arabia did not sign the Abraham Accords, but has been quietly building its own relationship with Israel. Last year, Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu made a historic visit to Saudi Arabia.


But the Saudi royal family has to be careful. The country's powerful clerical structure deeply opposes Israel. The images of Israeli police firing tear gas bombs into the central hall of the Al-Aqsa mosque, Islam's third-holiest site after Mecca and Medina, will very likely force a slowing of any move into diplomatic relations with Tel Aviv, political analysts say.

There could also be a wider regional impact. Recent months have seen a flurry of diplomatic activity addressing Saudi Arabia's longstanding rivalry with its regional opponent, Iran. But now, Iran — whose leaders characterized the UAE deal with Israel as a "dagger that was unjustly struck by the UAE in the backs of the Palestinian people and all Muslims" — has criticized Arab states that are not loudly standing with the Palestinians in this round of violence.

Abdulla says it's unlikely the fighting between Israel and the Palestinians will derail these regional talks.

But the situation certainly adds an extra burden to the tentative discussions.

 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
OIC ( organisation of impotent Islamic countries) passed a very strict resolution in today’s emergency summit. They decided to observe one minute silence every Friday against Israel killing and destruction of Palestinians. If Israel doesn’t stop than the next step will be “ Total Silence”.
(BBC NEWS).​
 

سید رافع

محفلین
*اسرائیل کا پہلا وزیراعظم بن گوریان تھا ، جو ھگانہ کا سربراہ بھی رہ چکا تھا ، ایک روز کچھ جلدی میں گھر سے جارہا تھا کہ اسکی بیٹی نے یاد دھانی کروائی کہ آج دیوار گریہ (Wailing Wall) پر سالانہ دعا کا دن ہے ۔ بن گوریان نے جواب دیا کہ ریاستی امور سے متعلق کچھ اہم کام نمٹانے ضروری ہیں ۔ بیٹی نے کہا کہ سالانہ دعا سے اہم اور کیا کام ہو سکتا ہے ؟ بن گوریان نے تاریخی جواب دیا کہ ،” اگر صرف دعا سے کام ہوتے تو تمام عرب اور مسلمان حج کے اتنے بڑے اجتماع میں اسرائیل کی تباہی اور بربادی کی دعا مانگتے ہیں پر عمل سے عاری ہیں ، تو نتیجہ تمہارے سامنے ہے عرب اور مسلمان کس حال میں اور نو زائیدہ یہودی ریاست دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے ۔ میں ریاستی امور طے کرکے شام کو دعا میں بھی شامل ہو جاؤنگا ”۔ ایک ارب چالیس کروڑ مسلمان اس ساٹھ لاکھ کی آبادی والے ملک کے سامنے بے بس ہیں اور آہستہ آہستہ اسکی شرائط پر تعلقات استوار کرنے کی فکر میں ہیں۔
Facts are Facts
 

سید رافع

محفلین
جنرل مشرف نے کبھی کعبے کا دروازہ اپنے ہاتھوں سے کھولا تو کبھی نواز شریف نے اور کبھی عمران خان ننگے پیر مدینے کی سڑکوں پر چلے اور (آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں) اس طرح کے قصیدے پڑھنے والے یہ تحریر بھی ضرور پڑھیے

سلطان صلاح الدین ایوبیؒ حکومتی معاملات اور صلیبیوں کے مقابلے میں اتنا مشغول رہے کہ کبھی کعبہ نہ دیکھ سکے، ایوبیؒ نے حاجیوں پر حملہ کرنے والے صلیبیوں کو ختم کرنے کا وقت تو نکال لیا لیکن اپنی خواہش کے باوجود کبھی جنگ اور کبھی فتنوں کی وجہ سے حاجی نہ بن سکے.

یہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی، کیونکہ مسلم حکمرانوں کو معلوم تھا کہ مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کا دفاع اپنی انفرادی عبادات سے پہلے آتا ہے. اسی لیے حکمران کو پرکھنے کا معیار یہ نہیں ہوتا کہ وہ تہجد کتنی پڑھتا ہے یا کعبے کے دروازے اس کے لیے کتنی بار کھولے گئے بلکہ معیار تو یہ ہے کہ حکمران کو جہاں اقتدار ملا ہے وہاں اللّٰہﷻ کا دین غالب ہے یا نہیں؟

اب اگر کوئی حاکم لوگوں کے معاملات کو بگاڑ دے، دین نافذ نہ کرے، سودی قرضے لے، ٹیکس سے غریب کو بھوکا ماردے، کفار کے حملوں سے مسلمانوں کو تحفظ نہ دے, کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑ دے اور مسجد اقصٰی کو یہودی قبضے میں، اور حج پر حج کرے، حاجیوں کو زم زم پلاتا رہے، رات بھر تہجد وہ بھی مسجد نبویﷺ میں پڑھتا رہے تو بھی اس نے خیر نہیں کیا، اس نے اجر نہیں کمایا... اور وہ اچھا حکمران نہیں بلکہ نیک شخص اور نااہل حکمران کہلائے گا..۔۔۔ منقول
اسرائیل کا پہلا وزیراعظم بن گوریان تھا ، جو ھگانہ کا سربراہ بھی رہ چکا تھا ، ایک روز کچھ جلدی میں گھر سے جارہا تھا کہ اسکی بیٹی نے یاد دھانی کروائی کہ آج دیوار گریہ (Wailing Wall) پر سالانہ دعا کا دن ہے ۔ بن گوریان نے جواب دیا کہ ریاستی امور سے متعلق کچھ اہم کام نمٹانے ضروری ہیں ۔ بیٹی نے کہا کہ سالانہ دعا سے اہم اور کیا کام ہو سکتا ہے ؟ بن گوریان نے تاریخی جواب دیا کہ ،” اگر صرف دعا سے کام ہوتے تو تمام عرب اور مسلمان حج کے اتنے بڑے اجتماع میں اسرائیل کی تباہی اور بربادی کی دعا مانگتے ہیں پر عمل سے عاری ہیں ، تو نتیجہ تمہارے سامنے ہے عرب اور مسلمان کس حال میں اور نو زائیدہ یہودی ریاست دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے ۔ میں ریاستی امور طے کرکے شام کو دعا میں بھی شامل ہو جاؤنگا ”۔ ایک ارب چالیس کروڑ مسلمان اس ساٹھ لاکھ کی آبادی والے ملک کے سامنے بے بس ہیں اور آہستہ آہستہ اسکی شرائط پر تعلقات استوار کرنے کی فکر میں ہیں*‍♂️
 
Top