اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایریئل شیرون آٹھ سال کومے میں رہنے کے بعد پچاسی سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
وہ تل ابیب سے کچھ فاصلے پر واقع شیبا میڈیکل سینٹر میں زیر علاج تھے۔
شیرون اسرائیل ملٹری اور سیاست کی بااثر شخصیت تھے لیکن ان کا کریئر تنازعات میں گھرا رہا۔
ایریئل شیرون مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کے سخت ترین حامی تھے مگر ان کے آخری اقدامات میں سے ایک، غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی نے ان کے مداحوں کو حیران کر دیا۔ تھوڑے عرصے کے بعد ان کا کریئر ایک دم سے اس وقت ختم ہو گیا جب متعدد سٹروکس کی وجہ سے وہ کومے میں چلے گئے۔
اپنی نوجوانی میں انہوں نے خفیہ یہودی مسلح تنظیم ہگانا میں شمولیت اختیار کی اور 1948-49 کی عرب اسرائیل جنگ میں بطور پلٹون کمانڈر شرکت کی۔
1950 کی دہائی میں انہوں نے یونٹ 101 نامی ایک خصوصی دستے کی قیادت کی جس کا کام فلسطینی مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرنا تھا۔
ایریئل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی اور اسی لیے انہوں ایک نڈر فوجی اور بہترین عسکری منصوبہ کار تصور کیا جاتا تھا۔
1956 میں سوئز جنگ میں انہوں نے چھاتہ برداروں کی ایک بریگیڈ کی قیادت کی اور میجر جنرل کے عہدے تک پہنچے۔ جون 1967 کی جنگ میں ایریئل شیرون صحرائے سینا میں ایک ڈویژن کی قیادت کر رہے تھے اور مصری فوج کے خلاف ان کی کامیابی نے اسرائیل کے سینا جزیرہ نما پر مکمل قبضہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایریئل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی اور اسی لیے انہوں ایک نڈر فوجی اور بہترین عسکری منصوبہ کار تصور کیا جاتا تھا۔
چھ سال بعد جب مصر اور شام نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو شیرون کی ڈویژن نے مصر کی تھرڈ آرمی کو صحرائے سینا میں روک دیا جس کی وجہ سے جنگ کا رخ پلٹ گیا اور اسرائیل کو کامیابی حاصل ہوئی۔
دو ماہ بعد ایریئل شیرون ایک نئی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کے ٹکٹ پر اسرائیلی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تاہم اگلے سال ہی انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابین کا مشیر برائے سکیورٹی بننے کے لیے رکنیت چھوڑ دی۔
1977 میں وہ دوبارہ اسرائیلی پارلیمان کا حصہ بنے اور 1981 میں وزیرِ دفاع۔
یاسر عرفات کی پی ایل او کی جانب سے جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل میں راکٹ حملوں کے بعد 1982 ایریئل شیرون نے ہمسایہ ملک پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کو مطلع کیے بغیر ہی انہوں نے اسرائیلی فوج کو بیروت تک بھیج دیا۔ اس کارروائی کے بعد پی ایل او کو لبنان سے نکال دیا گیا۔
اس اقدام سے پی ایل او کو تو لبنان چھوڑنا پڑا مگر اس کارروائی کی وجہ سے اسرائیل کے زیرِ انتظام فلسطینی پناہ گزینوں کے دو کیمپوں میں لبنانی عیسائی مسلح افراد نے سینکڑوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
صبرا اور شاتیلا قتلِ عام کے نام سے جانے جانے والے ان واقعات کی وجہ سے ایریئل شیرون سے فلسطینی عوام نفرت کرنے لگے۔
سنہ 1983 میں ایک اسرائیلی ٹریبونل نے سنہ 1982 کے حملے کی تحقیقات کرتے ہوئے ایئریل شیرون کو قتلِ عام کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا اور انھیں عہدے سے ہٹا دیا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/01/140111_ariel_sharon_israel_dead_rh.shtml
وہ تل ابیب سے کچھ فاصلے پر واقع شیبا میڈیکل سینٹر میں زیر علاج تھے۔
شیرون اسرائیل ملٹری اور سیاست کی بااثر شخصیت تھے لیکن ان کا کریئر تنازعات میں گھرا رہا۔
ایریئل شیرون مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کے سخت ترین حامی تھے مگر ان کے آخری اقدامات میں سے ایک، غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی نے ان کے مداحوں کو حیران کر دیا۔ تھوڑے عرصے کے بعد ان کا کریئر ایک دم سے اس وقت ختم ہو گیا جب متعدد سٹروکس کی وجہ سے وہ کومے میں چلے گئے۔
اپنی نوجوانی میں انہوں نے خفیہ یہودی مسلح تنظیم ہگانا میں شمولیت اختیار کی اور 1948-49 کی عرب اسرائیل جنگ میں بطور پلٹون کمانڈر شرکت کی۔
1950 کی دہائی میں انہوں نے یونٹ 101 نامی ایک خصوصی دستے کی قیادت کی جس کا کام فلسطینی مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرنا تھا۔
ایریئل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی اور اسی لیے انہوں ایک نڈر فوجی اور بہترین عسکری منصوبہ کار تصور کیا جاتا تھا۔
1956 میں سوئز جنگ میں انہوں نے چھاتہ برداروں کی ایک بریگیڈ کی قیادت کی اور میجر جنرل کے عہدے تک پہنچے۔ جون 1967 کی جنگ میں ایریئل شیرون صحرائے سینا میں ایک ڈویژن کی قیادت کر رہے تھے اور مصری فوج کے خلاف ان کی کامیابی نے اسرائیل کے سینا جزیرہ نما پر مکمل قبضہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایریئل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی اور اسی لیے انہوں ایک نڈر فوجی اور بہترین عسکری منصوبہ کار تصور کیا جاتا تھا۔
چھ سال بعد جب مصر اور شام نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو شیرون کی ڈویژن نے مصر کی تھرڈ آرمی کو صحرائے سینا میں روک دیا جس کی وجہ سے جنگ کا رخ پلٹ گیا اور اسرائیل کو کامیابی حاصل ہوئی۔
دو ماہ بعد ایریئل شیرون ایک نئی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کے ٹکٹ پر اسرائیلی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تاہم اگلے سال ہی انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابین کا مشیر برائے سکیورٹی بننے کے لیے رکنیت چھوڑ دی۔
1977 میں وہ دوبارہ اسرائیلی پارلیمان کا حصہ بنے اور 1981 میں وزیرِ دفاع۔
یاسر عرفات کی پی ایل او کی جانب سے جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل میں راکٹ حملوں کے بعد 1982 ایریئل شیرون نے ہمسایہ ملک پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کو مطلع کیے بغیر ہی انہوں نے اسرائیلی فوج کو بیروت تک بھیج دیا۔ اس کارروائی کے بعد پی ایل او کو لبنان سے نکال دیا گیا۔
اس اقدام سے پی ایل او کو تو لبنان چھوڑنا پڑا مگر اس کارروائی کی وجہ سے اسرائیل کے زیرِ انتظام فلسطینی پناہ گزینوں کے دو کیمپوں میں لبنانی عیسائی مسلح افراد نے سینکڑوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
صبرا اور شاتیلا قتلِ عام کے نام سے جانے جانے والے ان واقعات کی وجہ سے ایریئل شیرون سے فلسطینی عوام نفرت کرنے لگے۔
سنہ 1983 میں ایک اسرائیلی ٹریبونل نے سنہ 1982 کے حملے کی تحقیقات کرتے ہوئے ایئریل شیرون کو قتلِ عام کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا اور انھیں عہدے سے ہٹا دیا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/01/140111_ariel_sharon_israel_dead_rh.shtml