سید زبیر
محفلین
اسعد بدایونی : پوشیدہ کیوں ہے طور پہ جلوہ دکھا کے دیکھ
پوشیدہ کیوں ہے طور پہ جلوہ دکھا کے دیکھ
اے دوست میری تاب نظر آزما کے دیکھ
پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اُٹھا کے دیکھ
لیتا نہیں کسی کا پس مرگ کوئی نام
دنیا کو دیکھنا ہے تو دنیا سے جا کے دیکھ
دل میں ہمارے درد زمانے کا ہے نہاں
پیوتہ دل میں سینکڑوں پیکاں جفا کے دیکھ
جو بادہ خوار غم ہیں اُنہیں بھی کبھی
ساقی شراب حُسن کے ساغر پلا کے دیکھ
بن جائے گا کبھی نہ کبھی درد ہی دوا
اسعد کے دل میں درد کی شدت بڑھا کے دیکھ
اسعد بدایونی (۲۰۰۳۔۔۔۔۱۹۵۸ )
پس تحریر : پیکاں ، تیر کی نوک
پوشیدہ کیوں ہے طور پہ جلوہ دکھا کے دیکھ
اے دوست میری تاب نظر آزما کے دیکھ
پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اُٹھا کے دیکھ
لیتا نہیں کسی کا پس مرگ کوئی نام
دنیا کو دیکھنا ہے تو دنیا سے جا کے دیکھ
دل میں ہمارے درد زمانے کا ہے نہاں
پیوتہ دل میں سینکڑوں پیکاں جفا کے دیکھ
جو بادہ خوار غم ہیں اُنہیں بھی کبھی
ساقی شراب حُسن کے ساغر پلا کے دیکھ
بن جائے گا کبھی نہ کبھی درد ہی دوا
اسعد کے دل میں درد کی شدت بڑھا کے دیکھ
اسعد بدایونی (۲۰۰۳۔۔۔۔۱۹۵۸ )
پس تحریر : پیکاں ، تیر کی نوک