اسلامک پیغامات کی ترسیل میں احتیاط کی اشد ضرورت

محمداحمد

لائبریرین
دوستو! السلام علیکم،

دو چارد دن قبل میرے موبائل پر یہ ایس ایم ایس موصول ہوا۔

BEST SMS
in Quran_e_Majeed

"Ae Bande Agar Kbi Raat
Ko Tri Ankh Khule
or Tu Phr So Jae
To TuNe Mjse
Be-wfai Ki
or Agr Tri Ankh Khule
or
TuNe Wazoo Kya
or
Mri Ibadat Ki
TuNe Manga or
Mne Qbol Na
Kya
To Mne Tjse Be-wfai
Ki
or Me Asa Nh
Krta!

" Suraha-e-Mulk "
Ye sms bager intzar kye logo ko snd kren​
.

شاید یہ ایس ایم ایس ایک سے زائد بار موصول ہوا۔

آج اس آیت کی تلاش میں سورۃ الملک پوری پڑھ ڈالی۔ لیکن اس میں یہ بات کہیں بھی موجود نہیں ہے۔

گوگل تلاش پر معلوم ہوا کہ یہ ایس ایم ایس اس ویب سائٹ پر موجود ہے۔

http://www.ijunoon.com/sms/?title=Surah-E-Mulk

اس پوسٹ کا مقصد اس بات کا احساس دلانا ہے کہ ہمارے ہاں اسلامی ایس ایم ایس بغیر تصدیق اور سند کے آگے بھیجنے کا رواج حد سے زیادہ عام ہوگیا ہے جو کہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے۔

تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ :

  • اس قسم کے کسی بھی ایس ایم ایس کو اُس کے حوالاجات کی ذاتی تصدیق کے بغیر ہرگز ہرگز آگے نہ بھیجیں کہ ایسا کرنے میں ثواب سے زیادہ گناہ کا احتمال ہے۔
  • احادیث کے سلسلے میں بھی یہی رویّہ اپنائے جانے کی ضرورت ہے۔
  • سب سے بڑھ کر یہ کہ زیادہ سے زیادہ ذرائع ابلاغ کا استعمال کر کے لوگوں میں اس امر کی آگہی کا انتظام کریں تاکہ اس خطرناک رجحان سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بچایا جا سکے۔

خیر اندیش


محمد احمدؔ
 

دوست

محفلین
میں عمومًا ایسے ایس ایم ایس آگے نہیں بھیجتا، خصوصًا احادیث اور قرآنی آیات۔ اشد ضرورت ہو تو نیچے نوٹ لکھ دیتا ہوں کہ بھیجنے والے نے تصدیق نہیں کی۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے بہت ساری اسلامی ای میل آتی ہیں جن کے آخر میں اس ای میل کو آگے بھجینے پر خوشخبری ملنے کی نوید ہوتی ہے۔ اور نہ بھیجنے کی صورت میں ڈرایا جاتا ہے۔ میں نے آج تک ایسی میل کبھی آگے نہیں بھیجی۔ اس لیے کہ جو کچھ بھی ہونا ہے وہ ان ای میلز کو آگے بھیجنے یا نہ بھیجنے سے نہیں بلکہ اپنے اچھے اور بُرے اعمال کی وجہ سے ہونا ہے۔

جہاں تک ایس ایم ایس کا سوال ہے تو مجھے تو یہ لگتا ہے کہ موبائیل فون والی کمپنیاں خود ہی ایسے ایس ایم ایس generate کرتی ہیں تا کہ ان کا کاروبار مزید بڑھے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ تمام دوستوں کا۔

اردو محفل کی حد تک تو مجھے بھی اس بات کا اندازہ ہے کہ یہاں آنے والے دوست چونکہ ذرائع ابلاغ کی ایک وسیع دنیا سے وابستہ ہیں سو وہ تو ماشاءاللہ ان باتوں کا شعور رکھتے ہیں۔ لیکن یہاں اس بات کا تذکرہ کرکے میں آپ تمام دوستوں سے درخواست کرنا چاہ رہا ہوں کہ آپ اپنے حلقہ احباب، اور عام لوگوں (خاص طور پر بچوں میں) میں براہِ راست اور دستیاب ذرائع ابلاغ کا استعمال کر کے اس سلسلے میں آگہی پیدا کریں تاکہ اس مسئلے کا کچھ سدِّ باب ہوسکے۔
 

dehelvi

محفلین
ہاں واقعی یہ سوچنے کا مقام ہے۔ کم از کم اپنے جاننے والوں کی حد تک آدمی کو اس سلسلہ میں احتیاط کا ضرور اہتمام کرنا چاہئے، ایس ایم ایس کرنے کا اس لئے نہیں کہوں گا کہ بقول شمشاد بھائی یہ مثبت اقدام بھی بالآخر موبائل کمپنیوں کے کاروبار کے فروغ کا نادانستہ ذریعہ بن جائے گا۔
 
جزاكم اللہ خيرا ، ايس ايم ايس اور اى ميل كے علاوہ عام طور پر بھی غفلت كا یہی عالم ہے۔ احاديث مباركہ كا ذخيرہ بہت وسيع ہے اس ليے کہا جا سكتا ہے كہ عامة الناس سے غلطى ممكن ہے مگر قرآن مجيد تو مسلمانوں کے ليے روز پڑھنے كى مختصر سى كتاب ہے۔ سب لوگ حفظ نہ بھی كريں تو روزانہ مطالعے كى بنياد پر اندازہ كر سكتے ہیں كہ قرآن كريم كى تعليمات كيا ہیں۔ قرآنى آيات كے معاملے ميں بھی بہت غفلت عام ہے۔ بڑے آرام سے بہت تعليم يافتہ لوگ کہہ ديتے ہیں يہ بات قرآن عظيم ميں آئی ہے حالاں کہ ايسا نہیں ہوتا۔
ايك ايم اے اسلاميات خاتون نے ايك بار ہمارے سامنے کہا : قرآن ميں آيا ہے کہ اگر بچے شرارت كرتے تو حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم انہیں چھڑی سے مارتے ۔ نعوذ باللہ ، جہالت اور غير ذمہ دارى كا اندازہ لگائيں۔
 
Top