اسلامی معاشی نظام میں غرر کی ممانعت

الف نظامی

لائبریرین
غرر کی ممانعت​
اسلامی معاشی و مالکاری نظام میں دوسری بڑی ممانعت غرر کی ہے جس کا مطلب ہے کسی معاہدے یا تبادلے کے موضوع ، معاہدہ یا نرخ سے متعلق ابہام کی وجہ سے غیر یقینی یا خطرے کی کیفیت۔
خرید و فروخت یا کوئی اور ایسا تجارتی معاہدہ جس میں غرر کا عنصر ہو ممنوع ہے۔ غرر کے معانی ہیں خطر ، چانس یا اتفاق۔
  • اگر معاہدے میں شامل کسی فریق کی ذمہ داری غیر یقینی یا مشروط ہو
  • تبادلے کی کسی شے کی حوالگی کسی فریق کے اختیار میں نہ ہو
  • یا کسی فریق کی جانب سے ادائیگی غیر یقینی ہو
تو اس میں خطر یا غرر ہوگا۔

فقہی اصطلاح میں غرر سے مراد کسی ایسی چیز کی فروخت ہے جو ابھی دستیاب نہ ہو یا جس کا عاقبہ (نتیجہ) معلوم نہ ہو یا کوئی ایسی فروخت جس میں بنیادی طور پر خطرے کا پہلو ہو اور بیچی جانے والی چیز کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ وہ دسترس میں ہوگی یا نہیں ۔
مثلا دریا میں موجود مچھلی یا ہوا میں محوِ پرواز پرندے کی فروخت۔

اس طرح غرر کا تعلق خطرے سے زیادہ غیر یقینی صورت حال سے ہے۔ اسلامی معاشیات اور مالیات میں غرر کے بارے میں جو مواد دستیاب ہے وہ ربٰو کی نسبت بہت کم ہے۔ تاہم فقہا نے مختلف پہلووں پر بحث کی ہے اور یہ تعین کرنے کی کوشش کی ہے کہ غرر کی وجہ سے کوئی سودا کس صورت میں غیر شرعی ہوتا ہے۔

کسی بھی کاروبار میں غیر یقینی کیفیت مکمل طور پر ختم نہیں کی جاسکتی۔ بلکہ تجارت میں منافع کا حقدار ہونے کے لیے خطرہ مول لینا شرط ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ قدیم فقہ میں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ کسی بھی سودے میں حرام ہونے کے لیے کس حد تک غیر یقینی کیفیت ہونی چاہیے۔ بعد میں اہل علم نے غرر کثیر اور غرر قلیل کے درمیان امتیاز کیا اور بتایا کہ صرف وہ سودے جن میں معاہدے کے موضوع یا نرخ کے بارے میں حد سے زیادہ غیر یقینی کیفیت ہو حرام ہیں۔ اس لیے اگرچہ ربٰو کی نسبت غرر کی تعریف متعین کرنے میں زیادہ دشواری پیش آتی رہی ہے تاہم حالیہ برسوں میں غرر کی حدود کے بارے میں اتفاق رائے پیدا ہوا ہے۔ غرر کو ربٰو کے معاملے میں کم اہم سمجھا جاتا ہے۔ ربٰو کا تو شائبہ بھی کسی سودے کو غیر شرعی بنا دیتا ہے لیکن غیر یقینی کیفیت کے معنوں میں غرر ایک حد تک اسلامی تجارت و مالیات میں جائز ہے۔
بہرکیف بہت سے پہلووں پر غرر کے مفہوم کے بارے میں غور کی ضرورت ہے خصوصا تکافل ، شریعت سے ہم آہنگ سرمایہ کاری کے تمسکات اور اسلامی مالیات میں مختلف ماخوذیات Derivatives کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے غرر کی تعریف یوں کی ہے: کہ یہ کسی ایسی شے کی فروخت ہے جو موجود نہ ہو اور جس کے اچھے یا برے ہونے کا معیار خریدار کو معلوم نہ ہو جیسے کسی مفرور غلام یا گمشدہ جانور یا مادہ جانور کی کوکھ میں موجود بچے کی فروخت یا زیتون کے بیج کے عوض زیتون کے تیل کی خرید و فروخت۔
امام مالک کے نزدیک یہ سودے ، چانس کے عنصر کی بنا پر غیر شرعی ہیں۔

ماخذ:
اسلامی مالیات ؛اسلامی بینکاری : اصول اور تطبیق از محمد ایوب
 
آخری تدوین:
Top