روزنامہ ڈان میں 7 منٹ پہلے اپڈیٹ کی گئی خبر۔
اسلام آباد: دو دھماکوں میں ایڈیشنل جج سمیت گیارہ ہلاک
واقعہ کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔—رائٹرز
اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ایف ایٹ میں واقع کچہری میں آج صبح ہوئے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت کم سے کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ کچہری پر ہوئے دونوں دھماکے خودکش تھے۔
پولیس کے مطابق پہلا دھماکہ عدالت کے احاطے میں ہوا، جبکہ دوسرا ایک جج کے چمبر کے قریب کیا گیا۔
نجی ٹی وی چینلز کی رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خاتون وکیل اور ایک پولیس کا کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان نے آج ہونے والے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔
طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم جنگ بندی کا اعلان کرچکے ہیں اور اس کارروائی سے ٹی ٹی پی کا کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔
شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں کو ہم سے نہ جوڑا جائے اور ہم آج کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔
دھماکوں کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی ہے اور آخری اطلاعات آنے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
وزیرداخلہ نےڈی جی نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل سےرپورٹ طلب کرلی ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکوں میں بیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے اور فائرنگ کی بعد کچہری میں پولیس کی اسپیشل فورس کو تعینات کردیا گیا ہے۔
دھماکوں کے بعد کچہری میں آج ہونے والی تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کردی گئی ہیں۔
واقعہ کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔