اسلام مخالف فلم یوٹیوب سے ہٹائیں: امریکی عدالت کا گوگل کو حکم

امریکہ کی ایک اپیل کورٹ نے گوگل کو پیغمبرِ اسلام کے بارے میں بنائی گئی توہین آمیز فلم کو اپنی ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ یوٹیوب سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
سال 2012 میں جاری ہونے والی’انوسنس آف اسلام‘ یا اسلام کی معصومیت نامی فلم کے خلاف پاکستان سمیت مختلف ممالک میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
تشدد کے ان واقعات میں پاکستان میں 17 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
اسی دوران حکومتِ پاکستان نے یوٹیوب پر پابندی لگا دی تھی جو تاحال برقرار ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سان فرانسسکو کی نائتھ سرکٹ اپیل کورٹ میں متنازع فلم میں اداکاری کرنے والی اداکارہ سنڈی لی گارسیا نے درخواست دائر کی تھی کہ نکولا باسولی نکولا نامی فلمساز اور ہدایتکار نے انہیں اور ان کے ساتھی اداکاروں کو بتایا تھا کہ وہ قدیم مصر کے بارے میں بننے والی ایک ایڈونچر فلم حصہ لے رہے ہیں۔
اداکارہ کے بقول فلم کی عکسبندی کے دوران سیٹ پر کبھی پیغمبرِ اسلام کا ذکر تک نہیں ہوا اور نہ ہی کسی مذہب کی کوئی بات کی گئی۔
اپیل کورٹ میں دائر مقدمہ اس فلم میں کام کرنے والے اداکاروں کی خدشات کے متعلق تھا۔
پاکستان میں فلم کے خلاف پرتشدد واقعات میں 19 افراد ہلاک اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا
عدالت کے جج ایلکس کزنوسکی نے 37 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ’ کم سرمایے کی کسی غیر پیشہ ور فلم میں اداکاری کی پیشکش میں اکثر ایسا نہیں ہوتا کہ وہ آپ کو فلمی ستاروں کی دنیا میں لے جائے، بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ ایک پرعزم اداکارہ کے خلاف فتویٰ دیا جائے۔‘
’لیکن سنڈی لی گارسیا کے ساتھ بالکل ایسا ہی ہوا جب انھوں نے فلم میں کام کرنے کی حامی بھری، اگر فلم کو ہٹایا نہیں گیا تو گاریسا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ انھوں جان سے مارنے کی دھکمیاں ملی ہیں۔‘
ابھی تک یوٹیوب کی انتظامی کمپنی گوگل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے پہلے ستمبر سال 2012 میں ایک امریکی عدالت نے سنڈی لی گارسیا کی متنازع فلم میں سے ان کے کلپ ہٹا دیے جانے کے بارے میں دائر درخواست مسترد کی دی تھی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/2014/02/140226_youtube_anti_islam_movie_down_zz.shtml
 
اچھا فیصلہ ہے عدالت ،کا مگر اب پتا چلا کہ امریکی عدالتوں میں بھی فیصلے بہت دیر سے آتے ہیں۔
غور کیا جائے تو یہ فیصلہ انہوں نے اداکارہ کے حوالے سے دیا ہے۔۔۔بدقسمتی سے اصل ایشو ( توہین او دل آزاری) پر انہوں نے بات ہی نہیں کی۔۔۔۔یعنی انکی رو سے ایسا کام جسکی وجہ سے کسی کی جان خطرے میں پڑجائے، وہ نہیں کرنا چاہئیے۔۔یہ بھی ٹھیک ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر بہتر بات جو ہونا ی چاہئیے تھی وہ یہ کہ عدالت کہتی کہ ایسا کام جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں، نہیں کرنا چاہئیے
 

زیک

مسافر
غور کیا جائے تو یہ فیصلہ انہوں نے اداکارہ کے حوالے سے دیا ہے۔۔۔ بدقسمتی سے اصل ایشو ( توہین او دل آزاری) پر انہوں نے بات ہی نہیں کی۔۔۔ ۔یعنی انکی رو سے ایسا کام جسکی وجہ سے کسی کی جان خطرے میں پڑجائے، وہ نہیں کرنا چاہئیے۔۔یہ بھی ٹھیک ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر بہتر بات جو ہونا ی چاہئیے تھی وہ یہ کہ عدالت کہتی کہ ایسا کام جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں، نہیں کرنا چاہئیے
یہ فیصلہ بنیادی طور پر کاپی رائٹ کے قانون کے تحت دیا گیا ہے اور اس لحاظ سے دلچسپ ہے
 
Top