فاروق سرور خان
محفلین
اسلام کی مشہور شخصیتوں کے ادوار
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم 570-632
حضرت ابوبکر صدیق 573-634
حضرت عمر فاروق 583-644
حضرت عثمان 583-656
حضرت علی ابن طالب 600-661
شیعہ امام:
1۔ علی ابن طالب 600-661
2۔ حسن بن علی 625-670
3۔ حسین بن علی 626-680
4۔ زین العابدین بن حسین 659-712
5۔ محمد باقر بن زین 676-731
6۔ جعفر صادق بن باقر 702-765
7۔ موسی کاظم بن جعفر 746-799
8۔ علی رضا بن موسی کاظم 765-818
9۔ محمد جواد تقی بن رضا 811-835
10۔ علی ھادی نقی بن تقی 846-868
11۔ حسن عسکری بن نقی 846-870
12- ابو القاسم محمد المنتظر امام الزماں المہدی (اثناء العشری حضرات یقین رکھتے ہیں کی و 254 یا 255 ہجری میں پیدا ہوکر4 یا 5 سال کی عمر میں غائب ہوگئے اور قیامت سے پہلے ظاہر ہونگے )
حضرت معاویہ 604-680
یزید بن معاویہ 645-683
ایرانی النسل مؤرخین اور سنی محدثین کی تاریخ وفات:
امام ابن جریر طبری - اولین مفسر اور مؤرخ 310ھ 923ع
امام محمد اسماعیل بخاری 256ھ 870ع
امام مسلم بن حجاج القشیری 261ھ 875ع
ابو عبداللہ ابن یزید ابن ماجہ 273ھ 886ع
سلیمان ابو داؤد 275ھ 888ع
امام ابو موسی ترمذی 279ھ 883ع
امام عبدالحمٰن نسائی 303ھ 915ع
ایرانی النسل شیعہ مؤرخین اور محدثین کی تارخوفات:
شیخ محمد بن یعقوب بن اسحاق الکلینی 329ھ 941ع
شیخ صدوق ابو جعفر بن علی طبرسی 381ھ 993ع
شیخ ابو جعفر محمد ابن حسن طوسی 460ھ 1071ع
فقہہ کے امام(Jurists)، تاریخ وفات:
امام مالک ابن انس 179ھ
امام ابو حنیفہ 150ھ
امام احمد بن حنبل 241ھ
امام شافی 204ھ
ابن طبری نے پہلی تاریخ،حضورپرنور(ص) کی وفات کے تقریباَ 250 سال بعد لکھی۔ اسی نے واقعہ کربلا کے 225 سال بعد اس واقعہ کوقلمبند کیا۔ اس سے پہلے اس واقعہ کی کوئی تحریر نہیں ملتی، اور اس نے اس واقعہ کا کوئی ریفرنس نہیںفراہم کیا، یہ سنی سنائی شہادتوںپر مشتمل ہے اور چشم دید گواہ ایک بھی نہیں اس تحریر کا۔
یہ نوٹکرنا اہم ہے کہ ہماری کتب روایات کے تمام مصنفین، طبری/کلینی دور سے تعلق رکھتے ہیں، جوکہ حضور (ص) وفات کے 250 سال بعد شروع ہوا۔ ان تمام تصنیفات کے ریفرنس 9 سے 10 نسل در نسل بعد سنے سنائے ہیں کہ اصحابہ کرام میں سے کوئی زندہ نہیں تھا۔ پہلے 250 سال کی سنہری تاریخ کی کسی کتاب کا سراغ نہیںملتا۔ کلینی اور طبری سے پیشتر (تقریباَ سنہ 250 ھجری سے پیشتر) شیعہ اور سنی فرقہ کا سراغ نہیں ملتا۔ یہ دونوں فرقہ کا ابتدائی سراغ تقریباَ 250 ھجری کے قریب وجود میں آنے کا ملتا ہے۔ جبکہ واقعہ کربلا 10 محرم 61 ھجری بمطابق 9 یا 10 اکتوبر 680 میں پیش آیا۔
نو کے نو محدثین ایرانی النسل تھے۔ جن میں سے 6 سنی تھے، جن کی احادیث کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ اور 3 محدثین شیعہ تھے۔ ان سب کا تعلق شکست خوردہ ایرانی سلطنت سے تھا۔ان زورستانیوں (پارسی) کا زبردست اثر عباسی خلفاء پر رہا۔
مسلمانوں نے فارس 633-651 کے درمیان فتح کیا اور ساسانی سلطنت کا خاتمہ سعد ابی وقاص کی قیادت میںلڑی جانے والی جنگ قادسیہ سے ہوا۔ لیکن زورستانی مذہب ختم نہ ہوا بلکہ ' ایک اور ہی اسلام ' میں،تبدیل ہو گیا۔ زورستانی مذہب اور اس کی کتاب "پاژند " کے گہرے نشانات کتب روایات میں آج بھی ملاحظہ فرمائے جاسکتے ہیں۔
اس آرٹیکل کے تمام تواریخ اور بیانات حوالہ جات کے ساتھ فراہم کئے گئے ہیں۔ مناسب جگہ پر کلک کرکے ان حوالہ جات کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ ٹائپنگ کی غلطی کی نشاندہی فرمائیں، بخوشی درست کروں گا۔
والسلام
9/10/2007 تبدیلی: طبری پہلا سے طبری اولین
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم 570-632
حضرت ابوبکر صدیق 573-634
حضرت عمر فاروق 583-644
حضرت عثمان 583-656
حضرت علی ابن طالب 600-661
شیعہ امام:
1۔ علی ابن طالب 600-661
2۔ حسن بن علی 625-670
3۔ حسین بن علی 626-680
4۔ زین العابدین بن حسین 659-712
5۔ محمد باقر بن زین 676-731
6۔ جعفر صادق بن باقر 702-765
7۔ موسی کاظم بن جعفر 746-799
8۔ علی رضا بن موسی کاظم 765-818
9۔ محمد جواد تقی بن رضا 811-835
10۔ علی ھادی نقی بن تقی 846-868
11۔ حسن عسکری بن نقی 846-870
12- ابو القاسم محمد المنتظر امام الزماں المہدی (اثناء العشری حضرات یقین رکھتے ہیں کی و 254 یا 255 ہجری میں پیدا ہوکر4 یا 5 سال کی عمر میں غائب ہوگئے اور قیامت سے پہلے ظاہر ہونگے )
حضرت معاویہ 604-680
یزید بن معاویہ 645-683
ایرانی النسل مؤرخین اور سنی محدثین کی تاریخ وفات:
امام ابن جریر طبری - اولین مفسر اور مؤرخ 310ھ 923ع
امام محمد اسماعیل بخاری 256ھ 870ع
امام مسلم بن حجاج القشیری 261ھ 875ع
ابو عبداللہ ابن یزید ابن ماجہ 273ھ 886ع
سلیمان ابو داؤد 275ھ 888ع
امام ابو موسی ترمذی 279ھ 883ع
امام عبدالحمٰن نسائی 303ھ 915ع
ایرانی النسل شیعہ مؤرخین اور محدثین کی تارخوفات:
شیخ محمد بن یعقوب بن اسحاق الکلینی 329ھ 941ع
شیخ صدوق ابو جعفر بن علی طبرسی 381ھ 993ع
شیخ ابو جعفر محمد ابن حسن طوسی 460ھ 1071ع
فقہہ کے امام(Jurists)، تاریخ وفات:
امام مالک ابن انس 179ھ
امام ابو حنیفہ 150ھ
امام احمد بن حنبل 241ھ
امام شافی 204ھ
ابن طبری نے پہلی تاریخ،حضورپرنور(ص) کی وفات کے تقریباَ 250 سال بعد لکھی۔ اسی نے واقعہ کربلا کے 225 سال بعد اس واقعہ کوقلمبند کیا۔ اس سے پہلے اس واقعہ کی کوئی تحریر نہیں ملتی، اور اس نے اس واقعہ کا کوئی ریفرنس نہیںفراہم کیا، یہ سنی سنائی شہادتوںپر مشتمل ہے اور چشم دید گواہ ایک بھی نہیں اس تحریر کا۔
یہ نوٹکرنا اہم ہے کہ ہماری کتب روایات کے تمام مصنفین، طبری/کلینی دور سے تعلق رکھتے ہیں، جوکہ حضور (ص) وفات کے 250 سال بعد شروع ہوا۔ ان تمام تصنیفات کے ریفرنس 9 سے 10 نسل در نسل بعد سنے سنائے ہیں کہ اصحابہ کرام میں سے کوئی زندہ نہیں تھا۔ پہلے 250 سال کی سنہری تاریخ کی کسی کتاب کا سراغ نہیںملتا۔ کلینی اور طبری سے پیشتر (تقریباَ سنہ 250 ھجری سے پیشتر) شیعہ اور سنی فرقہ کا سراغ نہیں ملتا۔ یہ دونوں فرقہ کا ابتدائی سراغ تقریباَ 250 ھجری کے قریب وجود میں آنے کا ملتا ہے۔ جبکہ واقعہ کربلا 10 محرم 61 ھجری بمطابق 9 یا 10 اکتوبر 680 میں پیش آیا۔
نو کے نو محدثین ایرانی النسل تھے۔ جن میں سے 6 سنی تھے، جن کی احادیث کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ اور 3 محدثین شیعہ تھے۔ ان سب کا تعلق شکست خوردہ ایرانی سلطنت سے تھا۔ان زورستانیوں (پارسی) کا زبردست اثر عباسی خلفاء پر رہا۔
مسلمانوں نے فارس 633-651 کے درمیان فتح کیا اور ساسانی سلطنت کا خاتمہ سعد ابی وقاص کی قیادت میںلڑی جانے والی جنگ قادسیہ سے ہوا۔ لیکن زورستانی مذہب ختم نہ ہوا بلکہ ' ایک اور ہی اسلام ' میں،تبدیل ہو گیا۔ زورستانی مذہب اور اس کی کتاب "پاژند " کے گہرے نشانات کتب روایات میں آج بھی ملاحظہ فرمائے جاسکتے ہیں۔
اس آرٹیکل کے تمام تواریخ اور بیانات حوالہ جات کے ساتھ فراہم کئے گئے ہیں۔ مناسب جگہ پر کلک کرکے ان حوالہ جات کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ ٹائپنگ کی غلطی کی نشاندہی فرمائیں، بخوشی درست کروں گا۔
والسلام
9/10/2007 تبدیلی: طبری پہلا سے طبری اولین