سیما علی
لائبریرین
یہ فاسق و فاجر کا ہی مقابلہ ہے ۔ان میں کوئی ہے ایسافسق، فجور اور ارتکابِ کبائر کا موازنہ کیا جائے تو وزیراعظم تمام اپوزیشن پہ بھاری ہے۔
متفق صد فی صدفضل ڈیزل اگر یزید کے دور میں ہوتا تو یزید اس کا چیلا ہوتا۔۔۔
یہ فاسق و فاجر کا ہی مقابلہ ہے ۔ان میں کوئی ہے ایسافسق، فجور اور ارتکابِ کبائر کا موازنہ کیا جائے تو وزیراعظم تمام اپوزیشن پہ بھاری ہے۔
متفق صد فی صدفضل ڈیزل اگر یزید کے دور میں ہوتا تو یزید اس کا چیلا ہوتا۔۔۔
سچ یہ یزیدی ٹولے سے بڑھ کے ہیں۔۔۔۔اُسکے چیلے بھی ان سے پناہ مانگتےفضل ڈیزل اگر یزید کے دور میں ہوتا تو یزید اس کا چیلا ہوتا۔۔۔
خیر مُبارک
یہ سب سے بڑا غدار ہے۔ جب سے یہ حکومت سے باہر ہوا ہے، اس کو کسی پل چین نہیں۔
تم لوگ تو اب سے وہی ہو ۔۔۔ ہیں نا ؟؟فضل ڈیزل اگر یزید کے دور میں ہوتا تو یزید اس کا چیلا ہوتا۔۔۔
آپ پہلے فیصلہ کر لیں کہ آپ کو جمہوریت چاہئے یا آمریت؟ اگر جمہوریت چاہئے تو ایوان میں موجود اکثر جماعتوں کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔ اور اگر آمریت چاہئے تو ایک مولوی کی مزاحمت پر اکثریت کا ہر فیصلہ کالعدم قرار دے دیں۔ اس طرح آپ جمہوریت اور آمریت کا نظام ایک ساتھ نہیں چلا سکتے۔فروری 2018 میں سینیٹر نسرین جلیل کی سربراہی میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے پر ایک قائمہ کمیٹی بنی۔
جس میں درج ذیل پارٹیوں نے گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی حمایت کی ۔
پی ٹی آئی ۔ سینیٹر ثمینہ سعید
ن لیگ ۔ سینیٹرنثار محمد، سینیٹرآصف کرمانی
پی پی ۔ سینیٹرفرحت اللہ بابر ، سینیٹرسحر کامران، سینیٹراعتزاز احسن
بی این پی مینگل پارٹی
آزاد رکن سینیٹرمحسن لغاری
ایم کیو ایم ۔ سینیٹر نسرین جلیل
جس پارٹی نے یک تنہا اس کے خلاف مزاحمت کی اور سڑکوں پر فیصلے کا اعلان کیا۔ اور واحد یہ کمیٹی تھی جس میں صرف ایک آدمی کے اختلاف پر یہ بل منظور ہونے کی بجائے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیج دیا گیا اور باہر کی دنیا کو پھر بتایا گیا کہ مولوی اس میں آڑے ہے ورنہ بل تو منظور ہوگیا ہوتا۔
جے یو آئی۔ سینیٹر مفتی عبدالستار۔
اگر مولانا پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں تو ہر قانون کو علما کونسل سے تسلیم کروانے کا زور کیوں دیتے ہیں؟ کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ قانون علما کی ایک اقلیتی کونسل سے مسترد ہو جائے؟اس وقت بھی مولانا کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہر ادارہ اپنے ڈومین میں رہے اور آئین و قانون پر عمل درآمد ہو اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہو۔ کب تک سیاست میں مداخلت کر کے آرٹیکل 244 کی خلاف ورزی ہوتی رہے گی۔ اس کا نقصان پاکستان کو ہے نہ کہ کسی اور کو۔
یعنی اصل مسئلہ نیازی خاندان سے ہے ۔ بغض عمرانغدار جنرل نیازی کے خاندان کا غدار اور منحوس عمران نیازی کے بارے میں کچھ بولیں گے؟؟
باقی باتیں تو رہنے ہی دو۔ عوام کا حال دیکھو اور خُود انصاف سے بتاؤ کہ کیا مُلک درست ٹریک پر ہے؟ اعداد و شُمار سے مُجھے مُتاثر نہ کرنا ناوریجین شہزادے۔ اِنصاف کے نظام کے قیام اور آئین و قانُون کی بالا دستی کے نعرے پر تحریکِ انصاف نے پڑھے لِکھے افراد کے ذہن و دِل میں جگہ بنائی تھی۔ دو سال میں جو کُچھ ہوا، اُس کی ذمہ داری گزشتہ حکومت پر ڈال دیتے ہیں۔ یہ تو بتا دو کہ گزشتہ دَو برس میں موجودہ حکُومت نے اِس حوالے سے کیسی کارکردگی دکھائی ہے؟ مُجھے جہانگیر ترین اور عاصِم باجوہ کے کیس میں اِنصاف کی رمق بھی دکھائی نہیں دی۔ اگر کپتان اِن دونوں کو عبرت کا نشانہ بناتا اور فوج ایسا کرنے دیتی تو عوام بھوکوں مر جاتی، خان کے خلاف نہ نکلتی مگر حال تو دیکھو ذرا۔ انصاف ہے اور نہ ہی مُلک چلانے کی اہلیت۔ بس، ہوا جدھر اُڑائے لے جا رہی ہے، اُڑے جا رہے ہیں خس و خاشاک کی مانند۔ غالب نے کیا کہا تھا،آپ پہلے فیصلہ کر لیں کہ آپ کو جمہوریت چاہئے یا آمریت؟ اگر جمہوریت چاہئے تو ایوان میں موجود اکثر جماعتوں کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔ اور اگر آمریت چاہئے تو ایک مولوی کی مزاحمت پر اکثریت کا ہر فیصلہ کالعدم قرار دے دیں۔ اس طرح آپ جمہوریت اور آمریت کا نظام ایک ساتھ نہیں چلا سکتے۔
ایک ن لیگی ٹریک ہے جس میں مہنگائی مصنوعی سستے ڈالر اور سرکاری خزانہ سے سبسڈیاں دے کر عارضی طور پر کنٹرول کر لی جاتی ہے۔ مگر جس کا نتیجہ کچھ سال بعد ریکارڈ قرضہ، خسارہ اور ملک کا دیوالیہ ہے۔عوام کا حال دیکھو اور خُود انصاف سے بتاؤ کہ کیا مُلک درست ٹریک پر ہے؟
آپ ایک وقت میں ایک ہی چیز بچا سکتا ہیں۔ ن لیگ حکومت نے ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر بے لگام امپورٹس کی راہ ہموار کی۔ جس سے معیشت کا پہیا چل پڑا۔ بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی آئی اور عوام کو کچھ سال عارضی ریلیف ملا۔ مگر اس غلط پالیسی کا خمیازہ ۵ سال بعد ملک نے ریکارڈ خساروں، قرضوں اور روپے کی شدید بے قدری کی شکل میں بھگتا۔اعداد و شُمار سے مُجھے مُتاثر نہ کرنا
عمران خان وزیر اعظم ہے۔ نیب یا عدلیہ نہیں ہے جو کرپٹ ملزمان کا ٹرائل کر سکے۔ جہانگیر ترین کا نام شوگر سکینڈل انکوائری رپورٹ میں آیا۔ اس کے خلاف ایف آئی اے چارج شیٹ تیار کر کے نیب کو بھجوا چکی ہے۔ اب نیب کا کام ہے کہ اس پر ایکشن لے۔مُجھے جہانگیر ترین اور عاصِم باجوہ کے کیس میں اِنصاف کی رمق بھی دکھائی نہیں دی۔ اگر کپتان اِن دونوں کو عبرت کا نشانہ بناتا اور فوج ایسا کرنے دیتی تو عوام بھوکوں مر جاتی، خان کے خلاف نہ نکلتی مگر حال تو دیکھو ذرا۔
انصاف دینا عدالتوں کا کام ہے یا حکومت کا؟ کیا جج اپنا کام پوری ایمانداری سے کر رہے ہیں؟ ان کرپٹ ججز نے ایک سزا یافتہ قومی مجرم کو جعلی بیماریوں کے نام پر ملک سے فرار کروایا۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے مجرمان، نیب پر حملہ کرنے والے ن لیگی لیڈران عدالتوں سے ضمانتیں لیے دندناتے پھر رہے ہیں۔ دو سال سے ہر کرپشن کیس میں تاریخ پہ تاریخ اور ضمانتیں دے دینے سے کونسا انصاف قائم ہوگا؟انصاف ہے اور نہ ہی مُلک چلانے کی اہلیت۔