اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی حمایت چھوڑ دے آنکھوں پر بٹھائیں گے،فضل الرحمان

dxbgraphics

محفلین
آپ پہلے فیصلہ کر لیں کہ آپ کو جمہوریت چاہئے یا آمریت؟ اگر جمہوریت چاہئے تو ایوان میں موجود اکثر جماعتوں کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔ اور اگر آمریت چاہئے تو ایک مولوی کی مزاحمت پر اکثریت کا ہر فیصلہ کالعدم قرار دے دیں۔ اس طرح آپ جمہوریت اور آمریت کا نظام ایک ساتھ نہیں چلا سکتے۔

آئین پاکستان کی رو سے قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔
اور آپ کی اطلاع کے لئے اگر تمام پارٹیاں گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کرنے کے ناپاک مطالبے پر کھڑی ہوجائیں تو ہم پھر بھی اس کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔ کیوں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ اور کسی کی ہمت نہیں ہوسکتی کہ گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کروائے۔ اور آئین پاکستان کی رو سے قادیانی کافر ہیں اور ان کو کافر کہا ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے۔ اور قادیانیوں کہ کب برداشت ہوگا کہ گستاخ رسول کی سزائے موت موجود رہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
اگر مولانا پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں تو ہر قانون کو علما کونسل سے تسلیم کروانے کا زور کیوں دیتے ہیں؟ کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ قانون علما کی ایک اقلیتی کونسل سے مسترد ہو جائے؟
قرارداد مقاصد کی رو سے تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔ اور اس لئے ضروری ہے کہ ہر قانون علماء کونسل سے تسلیم شدہ ہو۔
آپ کی اطلاع کے لئے دوبارہ عرض ہے کہ جس جمہوریت کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ آپ کے ہاں ہوگی جس میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کیا جاسکے۔ پارلیمانی اکثریت سے اگر گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی کوشش ہوگی تو وہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوگی۔ اور ایسی کسی بھی مضموم کوشش کو ناکام بنایا جائیگا۔
ہاں قادیانی لابی اس وقت پورے زور و شور سے 295 سی اور 298 کو ختم کرانے پر تلی ہوئی ہے اور علماء کے ہوتے ہوئے ناپاک قادیانیوں کا یہ ناپاک ارادہ کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئین پاکستان کی رو سے قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔
اور آپ کی اطلاع کے لئے اگر تمام پارٹیاں گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کرنے کے ناپاک مطالبے پر کھڑی ہوجائیں تو ہم پھر بھی اس کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔ کیوں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ اور کسی کی ہمت نہیں ہوسکتی کہ گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کروائے۔ اور آئین پاکستان کی رو سے قادیانی کافر ہیں اور ان کو کافر کہا ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے۔ اور قادیانیوں کہ کب برداشت ہوگا کہ گستاخ رسول کی سزائے موت موجود رہے۔

قرارداد مقاصد کی رو سے تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔ اور اس لئے ضروری ہے کہ ہر قانون علماء کونسل سے تسلیم شدہ ہو۔
آپ کی اطلاع کے لئے دوبارہ عرض ہے کہ جس جمہوریت کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ آپ کے ہاں ہوگی جس میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کیا جاسکے۔ پارلیمانی اکثریت سے اگر گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی کوشش ہوگی تو وہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوگی۔ اور ایسی کسی بھی مضموم کوشش کو ناکام بنایا جائیگا۔
ہاں قادیانی لابی اس وقت پورے زور و شور سے 295 سی اور 298 کو ختم کرانے پر تلی ہوئی ہے اور علماء کے ہوتے ہوئے ناپاک قادیانیوں کا یہ ناپاک ارادہ کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔
یعنی پاکستان کا آئین جمہوری نہیں شرعی ہے۔ پھر تو پاکستان میں جمہور کی نہیں بلکہ شریعت یعنی علما کرام کی بالا دستی قائم ہونی چاہئے۔ یہ بات اچھی طرح اپنے مولانا کو بھی سمجھا دیں جو آجکل ملک میں فوج کے خلاف جمہوری انقلاب لا رہے ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
یعنی پاکستان کا آئین جمہوری نہیں شرعی ہے۔ پھر تو پاکستان میں جمہور کی نہیں شریعت کی بالا دستی قائم ہونی چاہئے۔ یہ بات اپنے مولانا کو بھی سمجھا دیں جو آجکل ملک میں فوج کے خلاف جمہوری انقلاب لا رہے ہیں۔

عارف بہت ہی آسان اردو میں لکھا تھا یار۔ کہ آئین پاکستان کی رو سے جو قوانین بنیں وہ قرآن و سنت کی رو سے بنائے جائیں۔ اب آپ کی نظر میں اگر یہ جمہوری ہے یا شرعی آپ کے اس نظریے کو ہم رکھتے ہیں سائیڈ پر ۔

مزید اپنی درستگی کر لیں ۔ مولانا آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نکلے ہیں۔ اور یہ بات آپ نہیں سمجھے۔ آپ لفظی کھیل جتنا بھی کھیلیں ہم بھی موجودہ وقت میں ایک چھوٹے سے روزنامہ اخبار کے ایڈیٹر ہیں ہم بھی الفاظ کا کھیل جانتے ہیں۔

اور آپ نے مولانا کو سمجھانے کی بات کی تو مولانا تو کیا ان کے والد بھی اتنے سمجھدار تھے کہ جب قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا تو اس وقت کے اٹارنی جنرل نے ان سے کہا کہ مولانا صاحب قادیانی پلید ہیں آپ آئین میں کیوں ان پلیدوں کا نام لکھ کر ناپاک کرنا چاہتے ہیں تو مولانا نے برجستہ جواب دیا کہ جب قرآن میں خنزیر، قارون اور فرعون کے نام موجود ہیں اور قرآن کی حرمت پر فرق نہیں پڑا تو قادیانی مرزائی اور قادیانی لاہوری کا نام لکھنے سے آئین پاکستان پر کچھ فرق نہیں پڑنے والا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئین پاکستان کی رو سے جو قوانین بنیں وہ قرآن و سنت کی رو سے بنائے جائیں۔
آپ بھی اس نکتہ کو پہلے سمجھیں کہ آیا پاکستان کا آئینی ڈھانچہ جمہوری ہے یا شرعی ہے؟ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قادیانیوں کو آئین میں کافر قرار دئے جانے کا فیصلہ اکثریت کا تھا اس لئے عین جمہوری تھا۔ دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ یہ ایک شرعی فیصلہ تھا جس کا اس وقت کے علما کرام نے کریڈٹ لیا۔
اب اگر یہی پارلیمانی اکثریت شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کر دے یا کسی اور قانون کو ووٹ دے جو علما کرام کی شریعت سے متصادم ہو تو پھر آپ کی جمہوریت کا کیا بنے گا؟ اسی لئے کہا تھا دو ٹوک الفاظ میں بتائیں کہ آپ کو جمہوریت یعنی اکثریت کا فیصلہ چاہیے یا علما کرام کی آمریت یعنی شریعت۔
 

dxbgraphics

محفلین
آپ بھی اس نکتہ کو پہلے سمجھیں کہ آیا پاکستان کا آئینی ڈھانچہ جمہوری ہے یا شرعی ہے؟ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قادیانیوں کو آئین میں کافر قرار دئے جانے کا فیصلہ اکثریت کا تھا اس لئے عین جمہوری تھا۔ دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ یہ ایک شرعی فیصلہ تھا جس کا اس وقت کے علما کرام نے کریڈٹ لیا۔
اب اگر یہی پارلیمانی اکثریت شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کر دے یا کسی اور قانون کو ووٹ دے جو علما کرام کی شریعت سے متصادم ہو تو پھر آپ کی جمہوریت کا کیا بنے گا؟ اسی لئے کہا تھا دو ٹوک الفاظ میں بتائیں کہ آپ کو جمہوریت یعنی اکثریت کا فیصلہ چاہیے یا علما کرام کی آمریت یعنی شریعت۔

آئین پاکستان میں جب ایک قانون قرآن و سنت کی رو سے بنے گا تو اس سے جمہوریت کا کیا تعلق ہے؟؟اور وہ کیسے جمہوریت کے خلاف ہوگا۔ ؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
مولانا آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نکلے ہیں۔
آئین پاکستان تو خود پارلیمنٹ کی بالا دستی تسلیم نہیں کرتا جب ہر قانون کو پاس کروانے سے قبل علما کرام کی ایک اقلیتی کونسل سے منظور کروانے کا تقاضا کرتا ہے۔
آپ بیک وقت دو کشتیوں کی سواری نہیں کر سکتے۔ آئین و قانون کو شریعت کے مکمل تابع کریں یا پارلیمان کو اختیار دیں کہ وہ اپنی اکثریت سے قوانین میں رد و بدل کر سکے۔ شریعت و جمہوریت کا امتزاج ممکن نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آئین پاکستان میں جب ایک قانون قرآن و سنت کی رو سے بنے گا تو اس سے جمہوریت کا کیا تعلق ہے؟؟اور وہ کیسے جمہوریت کے خلاف ہوگا۔ ؟؟
پارلیمانی جمہوریت میں قوانین پارلیمانی اکثریت کی رو سے بنتے ہیں۔ اگر کسی ملک کی پارلیمانی اکثریت سمجھتی ہے کہ فلاں قانون اس کی جمہور کیلئے بہتر ہے تو وہ اس کو ووٹ دے کر قانون کا حصہ بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کرنا۔
لیکن جب یہی قانون علما کرام کی اقلیتی کونسل میں جاتا ہے تو رجیکٹ ہوجاتا ہے کیونکہ یہ شریعت سے متصادم ہے، بیشک پارلیمانی اکثریت کی رو سے جمہور کے مفاد میں ہے۔ جب تک آئین پاکستان میں یہ کھلا تضاد موجود ہے جمہوری بالا دستی قائم نہیں ہو سکتی۔
 

بابا-جی

محفلین
شریعت و جمہوریت کا امتزاج ممکن نہیں ہے۔
شریعت کی ایک تعبیر پر سبھی متفق نہیں ہیں اور اگر جمُہوریت میں مُعاشرے کے با اثر طبقات کی نمائندگی نہیں ہو گی تو یِہ گروہ مرکزی دھارے سے کٹ کر ریاستی ڈھانچے کو مزید کمزور کر دیں گے۔ جمُہوریت اور شریعت کو باہم متصادم بنا کر پیش کرنا ویسے بھی غلط ہے جاسم۔ یِہ دُرست ہے کہ ان دونوں تصورات کے مابین بڑے فرق موجود ہیں مگر اِشتراکات بھی پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں جِس طرح کی جمُہوریت ہے، اُسے جمہُوریت سمجھنا ویسے بھی غلط ہے۔ فوجی راج ہے، دھان پان سول سوسائٹی ہے، مذہبی طبقہ کی منظم سٹریٹ پاور ہے، اور کچھ نہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
پارلیمانی جمہوریت میں قوانین پارلیمانی اکثریت کی رو سے بنتے ہیں۔ اگر کسی ملک کی پارلیمانی اکثریت سمجھتی ہے کہ فلاں قانون اس کی جمہور کیلئے بہتر ہے تو وہ اس کو ووٹ دے کر قانون کا حصہ بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کرنا۔
لیکن جب یہی قانون علما کرام کی اقلیتی کونسل میں جاتا ہے تو رجیکٹ ہوجاتا ہے کیونکہ یہ شریعت سے متصادم ہے، بیشک پارلیمانی اکثریت کی رو سے جمہور کے مفاد میں ہے۔ جب تک آئین پاکستان میں یہ کھلا تضاد موجود ہے جمہوری بالا دستی قائم نہیں ہو سکتی۔

علماء اقلیتی کونسل کیا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں جِس طرح کی جمُہوریت ہے، اُسے جمہُوریت سمجھنا ویسے بھی غلط ہے۔ فوجی راج ہے، دھان پان سول سوسائٹی ہے، مذہبی طبقہ کی منظم سٹریٹ پاور ہے، اور کچھ نہیں۔
فوجی -ملا راج اسی لئے ہے کیونکہ پارلیمانی اکثریت کو ملک کا آئین تسلیم ہی نہیں کرتا۔ 2017 میں جب پارلیمانی اکثریت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی تو ایک انتہا پسند ملا ٹولا فیض آباد میں آکر بیٹھ گیا۔ اور اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک پارلیمانی اکثریت نے اس اقلیتی ٹولے کے مطالبات تسلیم نہیں کئے۔
2017 Faizabad sit-in - Wikipedia
 

بابا-جی

محفلین
فوجی -ملا راج اسی لئے ہے کیونکہ پارلیمانی اکثریت کو ملک کا آئین تسلیم ہی نہیں کرتا۔ 2017 میں جب پارلیمانی اکثریت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی تو ایک انتہا پسند ملا ٹولا فیض آباد میں آکر بیٹھ گیا۔ اور اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک پارلیمانی اکثریت نے اس اقلیتی ٹولے کے مطالبات تسلیم نہیں کئے۔
2017 Faizabad sit-in - Wikipedia
آپ کی جماعت کا فیض آباد اکٹھ پر کیا مُوقف تھا؟
 

dxbgraphics

محفلین

علماء نے تو 1974 میں مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کی پلید سلطنت بگاڑ کر تباہ و برباد کر دی تھی اس لئے قادیانی نواز ہمیشہ علماء کے خلاف رہتے ہیں لیکن علماء بچاروں نے آپ کا کیا بگاڑہ ہے جو آپ آپے سے باہر تشریف لے آئے؟؟؟ :LOL::LOL::LOL:
 

جاسم محمد

محفلین
علماء نے تو 1974 میں مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کی پلید سلطنت بگاڑ کر تباہ و برباد کر دی تھی اس لئے قادیانی نواز ہمیشہ علماء کے خلاف رہتے ہیں لیکن علماء بچاروں نے آپ کا کیا بگاڑہ ہے جو آپ آپے سے باہر تشریف لے آئے؟؟؟ :LOL::LOL::LOL:
یہ مسئلہ صرف قادیانیت یا ختم نبوت تک محدود نہیں ہے۔ 2018 میں جب سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کو بے گناہ قرار دیا تو لبیک یا رسول اللہ کے علما کرام فیض آباد دھرنے کی طرز پر دوبارہ سڑکوں پر آگئے تھے۔ اور آتے ساتھ انہوں نے ان ججز کے سر قلم کرنے اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرنے سے متعلق شر انگیز تقاریر شروع کر دی۔ پھر ایجنسیوں نے ان سب کو پکڑ کر سافٹوئیر اپگریڈ کیا۔
TLP takes to the streets after SC overturns Asia Bibi's death sentence
 

dxbgraphics

محفلین
یہ مسئلہ صرف قادیانیت یا ختم نبوت تک محدود نہیں ہے۔ 2018 میں جب سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کو بے گناہ قرار دیا تو لبیک یا رسول اللہ کے علما کرام فیض آباد دھرنے کی طرز پر دوبارہ سڑکوں پر آگئے تھے۔ اور آتے ساتھ انہوں نے ان ججز کے سر قلم کرنے اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرنے سے متعلق شر انگیز تقاریر شروع کر دی۔ پھر ایجنسیوں نے ان سب کو پکڑ کر سافٹوئیر اپگریڈ کیا۔
TLP takes to the streets after SC overturns Asia Bibi's death sentence

سپریم کورٹ کا فیصلہ متنازعہ تھا اور ثاقب نثار نے یکطرفہ فیصلہ کیا تھا جس کا ارار نیازی نے غیر ملکی چینل کو اپنے ایک انٹرویو میں برملا کیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ کا فیصلہ متنازعہ تھا اور ثاقب نثار نے یکطرفہ فیصلہ کیا تھا جس کا ارار نیازی نے غیر ملکی چینل کو اپنے ایک انٹرویو میں برملا کیا تھا۔
یہی تو المیہ ہے کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے ، جو اس سے اتفاق نہیں کرتا وہ ریاست کے خلاف بغاوت شروع کر دیتا ہے۔
نواز شریف کو سپریم کورٹ کے 5 ججز نے نااہل کیا، وہ باغی بن کر ابھی تک کہہ رہا ہے مجھے کیوں نکالا؟
آسیہ مسیح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو آپ کا مولوی طبقہ تاحال تسلیم نہیں کرتا۔
فیض آباد دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کےفیصلہ کو اسٹیبلشمنٹ نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔
عجیب قوم ہے جسے صرف وہی الیکشن قبول ہےجس میں اس کے من پسند جیتیں۔ جسے وہی عدالتی فیصلے پسند ہیں جو اس کے حق میں آئیں۔
 
Top