بیع مضاربہ کیا ہے؟
موضوع: مضاربت |
مضاربت کی اقسام |
مضاربت کے احکام
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد فیصل بیگ
مقام: پشاور
سوال نمبر 1347:
بیع مضاربہ کیا ہے؟
جواب:
لغوی تعریف
لغت کی رو سے مضاربت کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شخص اپنا مال کسی کو اس شرط پر تجارت کی غرض سے دے کہ نفع میں باہمی قراردداد کے مطابق دونوں شریک ہوں گے اور نقصان مال والا (صاحب مال) برداشت کرے گا-
لفظ ’’مضاربت‘‘ مادہ ضرب سے نکلا ہے جس کے معنی’’ سفر‘‘ کے ہیں کیونکہ کاروبار تجارت میں بالعموم سفر کرنا پڑتا ہے - اللہ تعالی کا ارشاد ہے-
وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ
اور جب تم زمین پر سفر کرو
اس کو قراض اور مقارضہ بھی کہتے ہیں یہ لفظ قرض سے مشتق ہے جس کے معنی جدا کرنے کے ہیں۔ (وجہ تسمیہ ) یہ ہے کہ مالک اپنے مال کا ایک حصہ الگ کر دیتا ہے تاکہ نفع کے ایک حصہ کے عوض اس سے کاروبار کیا جائے-
اصطلاحی تعریف
فقہاء کے نزدیک مضاربت دو فریق کے درمیان اس امر پر مشتمل ایک معاہدہ ہے کہ ایک فریق دوسرے کو اپنے مال پر اختیار دے دے گا کہ وہ نفع میں سے ایک مقررہ حصہ مثلا نصف یا تہائی وغیرہ کے عوض مخصوص شرائط کے ساتھ اس مال کو تجارت (یا کاروبار) میں لگائے-
تعریف
دویازائد افراد کے درمیان ایسا معاملہ جس میں ایک فریق سرمایہ فراہم کرتا ہے اور فریق ثانی اس سرمائے سے اس معاہدے کے تحت کاروبار کرتا ہے کہ اسے کاروبار کے منافع میں سے ایک متعین نسبت سے حصہ ملے گا-
مضاربت کی مختلف صورتیں
پہلی صورت
دو افراد معاہدہ مضاربت کریں۔ ایک رب المال اور دوسرا مضارب۔
دوسری صورت
دوسے زیادہ افراد مضاربت کریں اس کی درج ذیل صورتیں ہیں-
(الف) پہلی صورت
ایک سے زائد افراد (رب المال) سرمایہ فراہم کریں اور ایک سے زائد افراد (مضارب) اس سرمایہ پر محنت کریں-
(ب) دوسری صورت
سرمایہ ایک فرد (رب المال) فراہم کرے اور ایک سے زائد افراد (مضارب) اس سے کاروبار کریں-
(ج) تیسری صورت
سرمایہ چند افراد مل کر فراہم کریں اور محنت ایک فرد کرے-
نوٹ : مضاربت کی مندرجہ بالا تمام صورتیں جائز ہیں-
مضاربت کے بارے میں احادیث
- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی وہ مثل قیدی کے ہے لہٰذا اے اللہ کے بندو! اسکے ساتھ مضاربت کرو اسے قرض دو۔ (المبسوط)
- حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مخصوص شرائط کے ساتھ مضاربت کرتے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اظہار پسندیدگی فرمایا- (المبسوط)
- کلیم بن خرام رضی اللہ عنہ اپنی شرائط کیساتھ مضاربت کرتے تھے- (المبسوط)
- ابونعیم راوی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبوت سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے مال کو مضاربت کے طور پر حاصل کر کے شام میں تجارت کی- (المبسوط)
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ مضاربت میں برکت ہے- (ابودائود)
- حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مضاربت کیا کرتے تھے- (التبرکات فی الفقہ الاسلامی)
- ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اپنے پاس لوگوں کو جمع شدہ سرمایہ مضاربت کے طور پر کاروبار کیلئے دیا کرتی تھیں- (التبرکات فی الفقہ الاسلامی)
- حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی زید بن خلیدہ کے ساتھ مضاربت کی۔ (المبسوط)
- حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیت المال سے بھی مضاربت کے اصول پر کاروبار کے لئے رقم دی - (المبسوط)
- آپ یتیموں کا مال مضاربت کے اصول پر کاروبار کے لئے دیتے تھے تاکہ اس میں اضافہ ہو- (المبسوط)
مزید تفصیل دیکھیے۔۔۔