ابوشامل
محفلین
بالآخر طویل انتظار کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کے اسپاٹ فکسنگ قضیے کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے تحت سلمان بٹ پر 10 سال، محمد آصف پر 7 سال اور محمد عامر پر 5 سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دراصل تینوں کھلاڑیوں پر پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ سلمان بٹ پر پانچ سال اور محمد آصف پر دو سال کی اضافی پابندی مشروط ہے کہ اگر وہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی مزید خلاف ورزی نہ کرنے کا عہد کریں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی کے پروگرام میں حصہ لیں تو وہ ختم کی جا سکتی ہے۔ سلمان بٹ پر اوول ٹیسٹ میں جان بوجھ کر میڈن اوور کھیلنے کا الزام ثابت نہیں ہو سکا اس لیے وہ اس الزام سے بری قرار دیے گئے۔ اس طرح قضیے کے فیصلے میں سب سے زیادہ خسارے میں نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر رہے۔ اس کی وجہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق میں کم از کم سزا پانچ سال پابندی کا ہونا ہے اور ٹریبونل میں اپنے فیصلے کے بعد سفارشات بھی پیش کی ہیں جن میں آئی سی سی سے کم از کم سزا پر کچھ لچک کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مکمل تحریر کرک نامہ پر
واضح رہے کہ دراصل تینوں کھلاڑیوں پر پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ سلمان بٹ پر پانچ سال اور محمد آصف پر دو سال کی اضافی پابندی مشروط ہے کہ اگر وہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی مزید خلاف ورزی نہ کرنے کا عہد کریں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی کے پروگرام میں حصہ لیں تو وہ ختم کی جا سکتی ہے۔ سلمان بٹ پر اوول ٹیسٹ میں جان بوجھ کر میڈن اوور کھیلنے کا الزام ثابت نہیں ہو سکا اس لیے وہ اس الزام سے بری قرار دیے گئے۔ اس طرح قضیے کے فیصلے میں سب سے زیادہ خسارے میں نوجوان فاسٹ باؤلر محمد عامر رہے۔ اس کی وجہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق میں کم از کم سزا پانچ سال پابندی کا ہونا ہے اور ٹریبونل میں اپنے فیصلے کے بعد سفارشات بھی پیش کی ہیں جن میں آئی سی سی سے کم از کم سزا پر کچھ لچک کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مکمل تحریر کرک نامہ پر