اسیرِغم

کئی دن سے اداس سا پاتا ہوں خود کو
خدا جانے کون سے صدمے اٹھارہا ہوں میں
خاموشی میں چھپا کے اپنی بے چینی
حسرت سے ہر چیز دیکھتا جارہا ہوں میں
میری امیدیں مٹ گئیں تو مٹنے دو
میری زیست کی غمگینیوں کا غم نہ کرو
مجھے شکایت کیوں ہو تمہارے تغافل سے؟
مجھے جدائی کا تمہاری کوئی غم نہیں؟
میرے خیال کی دنیا میں میرے پاس تم ہو
تمہیں خبر بھی ہے میری زندگی کی آس تم ہو
تمہارے غم کے سوا اور بھی غم ہیں مجھے
مگر مجھے یہ بتا دو کہ کیوں اداس تم ہو؟
خود کو موت کے ہاتھوں میں سونپ سکتاہوں میں
اپنی روح کی ہر اک خوشی مٹا سکتا ہوں میں
مگر خدا کے لئے تم اسیرغم نہ رہو
اداس رہ کے میرے دل کو اور رنج نہ دو
 
Top