اسی چوٹی پہ کٹی عمر جو سر تک نہ ہوئی ٭ راحیلؔ فاروق

اسی چوٹی پہ کٹی عمر جو سر تک نہ ہوئی
ورنہ ہونے کو تو ہر راہ کدھر تک نہ ہوئی

غم کی شہرت تو ہوئی آپ کے گھر تک نہ ہوئی
ہوئی تعمیر سڑک لیکن ادھر تک نہ ہوئی

اسی کوچے میں جہاں ہم پہ نظر تک نہ ہوئی
پھر چلے آئے ہم اور ہم کو خبر تک نہ ہوئی

ہم فقیروں کو بھکاری نظر آتے ہیں وہ لوگ
جن بچاروں کی رسائی ترے در تک نہ ہوئی

مرے ایسے کہ اسے موت نہیں کہہ سکتے
زندگی ایسے بسر کی کہ بسر تک نہ ہوئی

اہلِ ہمت سے ورے اہلِ محبت نکلے
لے گئی چاہ ادھر راہ جدھر تک نہ ہوئی

کیوں نہ سوئیں گے شبِ وصل کے جاگے راحیلؔ
چاند رخصت بھی ہوا اور سحر تک نہ ہوئی

راحیلؔ فاروق
 

یاسر شاہ

محفلین
اسی کوچے میں جہاں ہم پہ نظر تک نہ ہوئی
پھر چلے آئے ہم اور ہم کو خبر تک نہ ہوئی
واہ صاحب کیا خوب -زبردست

ہم فقیروں کو بھکاری نظر آتے ہیں وہ لوگ
جن بچاروں کی رسائی ترے در تک نہ ہوئی

مرے ایسے کہ اسے موت نہیں کہہ سکتے
زندگی ایسے بسر کی کہ بسر تک نہ ہوئی

اہلِ ہمت سے ورے اہلِ محبت نکلے
لے گئی چاہ ادھر راہ جدھر تک نہ ہوئی

کیوں نہ سوئیں گے شبِ وصل کے جاگے راحیلؔ
چاند رخصت بھی ہوا اور سحر تک نہ ہوئی

بہت خوب -
 
Top