شاہد شاہنواز
لائبریرین
اسے دیکھنا تو نصیب تھا، اسے چاہنا تو نصیب تھا
اسے چاہ کر بھی نہ پا سکے، یہ نصیب کتنا عجیب تھا
تھے عجیب عجیب سے مخمصے، نہ وہ قربتیں تھیں، نہ فاصلے
نہ میں اُس سے دُور ہی جا سکا، نہ وہ شخص میرے قریب تھا
وہ مَرَض کا کچھ بھی نہ کرسکے، سوئے راہِ شہر ِعدم چلے
کھلی آنکھ جب رہِ عشق میں نہ مریض تھا، نہ طبیب تھا
یہ نہیں کہ سینے میں دل نہ تھا کہ وہ روشنی ہی نہ پاسکا
وہ تو تیرگی کا شکار تھا، مرے سامنے جو ادیب تھا
مرے دوستوں کو پسند تھیں مری، صرف میری تباہیاں
مرا شہنوازؔ جو گھر جلا، وہ سماں عجیب و غریب تھا
الف عین صاحب
محمد وارث صاحب
مزمل شیخ بسمل صاحب
اسد قریشی صاحب
سارہ بشارت گیلانی صاحبہ
فاتح صاحب