زنیرہ عقیل
محفلین
اسے چھوڑ نے سے وفا ہار جاتی
مری عمر بھر کی دعا ہار جاتی
اگر رو برو ان سے ملتے تو شاید
جھکی وہ نظر کی حیا ہار جاتی
سنبھلنے کا موقع کبھی بھی نہ ملتا
مرے ٹوٹے دل کی صدا ہار جاتی
وہ عمرِ گزشتہ کا قصہ سناتے
مرے ضبط کی انتہا ہار جاتی
اگر آگ سے میں لپٹتی نہ یوں ہی
جلاتی نہ شعلہ قضا ہار جاتی
وہ بھولے تومیرا تحمل بھی دیکھو
نہ دکھ میں سناتی بقا ہار جاتی
اگر گلؔ کو روندا، فقط اتنا ہوگا
کہ بوئے ثباتی بے جا ہار جاتی
زنیرہ گلؔ
مری عمر بھر کی دعا ہار جاتی
اگر رو برو ان سے ملتے تو شاید
جھکی وہ نظر کی حیا ہار جاتی
سنبھلنے کا موقع کبھی بھی نہ ملتا
مرے ٹوٹے دل کی صدا ہار جاتی
وہ عمرِ گزشتہ کا قصہ سناتے
مرے ضبط کی انتہا ہار جاتی
اگر آگ سے میں لپٹتی نہ یوں ہی
جلاتی نہ شعلہ قضا ہار جاتی
وہ بھولے تومیرا تحمل بھی دیکھو
نہ دکھ میں سناتی بقا ہار جاتی
اگر گلؔ کو روندا، فقط اتنا ہوگا
کہ بوئے ثباتی بے جا ہار جاتی
زنیرہ گلؔ
آخری تدوین: