قرۃالعین اعوان
لائبریرین
لفظ بھی کسی اچھے غمگسار کی طرح ہوتے ہیں کہ ہمارے درد کو جذب کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں....
جہاں کہیں کسی یاد نے ستایا...کسی زخم نے رلایا یہ آپ کی دلجوئی کے لیے موجود رہتے ہیں.....
لیکن کبھی کبھی غم بھی کچھ ایسے معیار کا ہوتا ہے کہ اچھے غمخوار اسے جذب نہیں کرپاتے ...وہ آپ کے کرب کو محسوس کرکے رو پڑتے ہیں ....
سمیٹتے سمیٹتے خود بکھر سے جاتے ہیں ..
بالکل ایسے ہی یہ لفظ بھی ہر دکھ کو اپنے اندر پنہاں نہیں کرپاتے...!!
تب یہ بکھرے بکھرے سے آنسوﺅں کی مانند چھلکتے چلے آتے ہیں...!!
غم کو کیسے منایا جائے...!!
رو لیا جائے...!!
پھر بھی غم بہلائے نہ بہلے تو ایک ہی صورت رہ جاتی ہے کہ ہم یادوں کے چھوٹے چھوٹے جگنو اپنے اطراف جمع کرنے لگتے ہیں ...تب کچھ دیر کے لیے سہی روشنی سی بکھر جاتی ہے...
سرد دسمبر رخصتی کے آخری مراحل میں ہے اور بھیگی جنوری آیا ہی چاہتی ہے ...
ہر گزرتا لمحہ کچھ دے رہا ہے ...کچھ لے رہا ہے ....
اسی لیے تو ہر لمحے میں اک مانوسیت سی ہے ..।।
ہر لمحے میں کسی یاد کی گہری چھاپ ہے..!!
کہیں یہ خوشبو کی مانند محسوس ہوتی ہے اور کہیں تو جیسے جسم و جاں کو یوں مضمحل کردے کہ ہم تھک کر رستے میں ہی بیٹھ جائیں...!!
آنکھوں کی لرزتی پتلیوں میں جنوری کی وہ سرد اور بے حس رات ٹھہر سی گئی ہے جب میری چھوٹی بہن دور بہت دور چلی گئی کہ جہاں جانا تو سب کو ہے مگر پہلے جانے والے ایسی یاد دے کر جاتے ہیں کہ ان کے بچھڑ جانے کا دکھ رہ رہ کرچمکتا ہے..!!
پھر بھلا لفظ کیسے بیان کریں اس دکھ کو جس کا مداوا کوئی نہیں...!!
اک رشتہ ہے دعاﺅں کی صورت کہ ﷲ جی میری بہنا کو ..سب کے پیاروں کو اپنی رحمتوں کے طفیل بخش دیں..!!
ان سے راضی ہوجائیں...!!
اور کسی کو بھیگی جنوری ایسے زار زار نہ رلائے...!! آمین..!!
جہاں کہیں کسی یاد نے ستایا...کسی زخم نے رلایا یہ آپ کی دلجوئی کے لیے موجود رہتے ہیں.....
لیکن کبھی کبھی غم بھی کچھ ایسے معیار کا ہوتا ہے کہ اچھے غمخوار اسے جذب نہیں کرپاتے ...وہ آپ کے کرب کو محسوس کرکے رو پڑتے ہیں ....
سمیٹتے سمیٹتے خود بکھر سے جاتے ہیں ..
بالکل ایسے ہی یہ لفظ بھی ہر دکھ کو اپنے اندر پنہاں نہیں کرپاتے...!!
تب یہ بکھرے بکھرے سے آنسوﺅں کی مانند چھلکتے چلے آتے ہیں...!!
غم کو کیسے منایا جائے...!!
رو لیا جائے...!!
پھر بھی غم بہلائے نہ بہلے تو ایک ہی صورت رہ جاتی ہے کہ ہم یادوں کے چھوٹے چھوٹے جگنو اپنے اطراف جمع کرنے لگتے ہیں ...تب کچھ دیر کے لیے سہی روشنی سی بکھر جاتی ہے...
سرد دسمبر رخصتی کے آخری مراحل میں ہے اور بھیگی جنوری آیا ہی چاہتی ہے ...
ہر گزرتا لمحہ کچھ دے رہا ہے ...کچھ لے رہا ہے ....
اسی لیے تو ہر لمحے میں اک مانوسیت سی ہے ..।।
ہر لمحے میں کسی یاد کی گہری چھاپ ہے..!!
کہیں یہ خوشبو کی مانند محسوس ہوتی ہے اور کہیں تو جیسے جسم و جاں کو یوں مضمحل کردے کہ ہم تھک کر رستے میں ہی بیٹھ جائیں...!!
آنکھوں کی لرزتی پتلیوں میں جنوری کی وہ سرد اور بے حس رات ٹھہر سی گئی ہے جب میری چھوٹی بہن دور بہت دور چلی گئی کہ جہاں جانا تو سب کو ہے مگر پہلے جانے والے ایسی یاد دے کر جاتے ہیں کہ ان کے بچھڑ جانے کا دکھ رہ رہ کرچمکتا ہے..!!
پھر بھلا لفظ کیسے بیان کریں اس دکھ کو جس کا مداوا کوئی نہیں...!!
اک رشتہ ہے دعاﺅں کی صورت کہ ﷲ جی میری بہنا کو ..سب کے پیاروں کو اپنی رحمتوں کے طفیل بخش دیں..!!
ان سے راضی ہوجائیں...!!
اور کسی کو بھیگی جنوری ایسے زار زار نہ رلائے...!! آمین..!!