Rb Rabi
محفلین
اس بستی کے اک کوچے مین
اک انشاء نام کا دیوانہ
اک نار پہ جان کو ہار گیا
مشہور ہے اس کا افسانہ
اس نار مین ایسا روپ نہ تھا
جس روپ سے دل کی دھوپ دبے
اس شھر مین کیا کیا گوری ہے
مہتاب رخ گلنار لیے
کچھ بات تھی اس کی باتون مین
کچھ بھید تھے اس کے جتون مین
وہی بھید کہ جوت جگاتے ہین
کسی چاہنے والے کے من مین
اسے اپنا بنانے کی دھن مین
ھوا آپ ھی آپ ے بیگانہ
اس بستی کے اک کوچے مین
اک انشاء نام کا دیوانہ
نہ چنچل کھیل جوانی کے
نہ پیار کی الہڑ گھاتین تھین
بس راہ مین ان کا ملنا تھا یہ
فون پہ ان کی باتین تھین
اس عشق پہ ہم بھی ہنستے تھے
بے حاصل سا بے حاصل تھا
ک روز بیپھرتے ساغر مین
نہ کشتی تھی نہ ساحل تھا
جو بات تھی ان کےدل مین تھی جو بھید تھا یکسر انجانا
اس بستی کے اک کوچے مین
اک روز آگر برکھا رت مین
وہ بھادون تھی یا ساون تھا
دیوار پے بیچ سمندر کے
یہ دیکھنے والون نے دیکھا
مستانہ ہاتھ مین ہاتھ دیئے
یہ اک گگر پہ بیٹھے تے
یون شام ہوئ پھر رات ھوئ
جب سیلانی گھر لوٹ گئے
کیا رت تھی وہ جی چاھتا ھے
اس رات پہ لکھین افسانہ
اس بستی کے اک کوچے مین
ہان عمر کا ساتھ نبھانے کے تھے
عہد بہت پیمان بہت
وہ جن پہ بھروسہ کرنے مین
کچھ سود نھین نقصان بہت
وہ نار ےہ کہ کر دور ہوئ
مجبوری ساجن مجبوری
یون وحشت سے رنجور ہوئے
اور رنجوری سی رنجوری
اس روز ہمین معلوم ہوا
اس شخص کا مشکل سمجھانا
اس بستی کے اک کوچے مین
اک انشاء نام کا دیوانہ
اک انشاء نام کا دیوانہ
اک نار پہ جان کو ہار گیا
مشہور ہے اس کا افسانہ
اس نار مین ایسا روپ نہ تھا
جس روپ سے دل کی دھوپ دبے
اس شھر مین کیا کیا گوری ہے
مہتاب رخ گلنار لیے
کچھ بات تھی اس کی باتون مین
کچھ بھید تھے اس کے جتون مین
وہی بھید کہ جوت جگاتے ہین
کسی چاہنے والے کے من مین
اسے اپنا بنانے کی دھن مین
ھوا آپ ھی آپ ے بیگانہ
اس بستی کے اک کوچے مین
اک انشاء نام کا دیوانہ
نہ چنچل کھیل جوانی کے
نہ پیار کی الہڑ گھاتین تھین
بس راہ مین ان کا ملنا تھا یہ
فون پہ ان کی باتین تھین
اس عشق پہ ہم بھی ہنستے تھے
بے حاصل سا بے حاصل تھا
ک روز بیپھرتے ساغر مین
نہ کشتی تھی نہ ساحل تھا
جو بات تھی ان کےدل مین تھی جو بھید تھا یکسر انجانا
اس بستی کے اک کوچے مین
اک روز آگر برکھا رت مین
وہ بھادون تھی یا ساون تھا
دیوار پے بیچ سمندر کے
یہ دیکھنے والون نے دیکھا
مستانہ ہاتھ مین ہاتھ دیئے
یہ اک گگر پہ بیٹھے تے
یون شام ہوئ پھر رات ھوئ
جب سیلانی گھر لوٹ گئے
کیا رت تھی وہ جی چاھتا ھے
اس رات پہ لکھین افسانہ
اس بستی کے اک کوچے مین
ہان عمر کا ساتھ نبھانے کے تھے
عہد بہت پیمان بہت
وہ جن پہ بھروسہ کرنے مین
کچھ سود نھین نقصان بہت
وہ نار ےہ کہ کر دور ہوئ
مجبوری ساجن مجبوری
یون وحشت سے رنجور ہوئے
اور رنجوری سی رنجوری
اس روز ہمین معلوم ہوا
اس شخص کا مشکل سمجھانا
اس بستی کے اک کوچے مین
اک انشاء نام کا دیوانہ