سعید احمد سجاد
محفلین
افاعیل: مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
سر الف عین صاحب اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں
بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں
دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں
مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں
اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں
چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں
شکریہ
سر الف عین صاحب اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں
بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں
دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں
مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں
اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں
چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں
شکریہ
آخری تدوین: