اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں

افاعیل: مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن

سر الف عین صاحب اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے


مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں

بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں

دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں

مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں

اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں

چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں
... دو لختی کی کیفیت ہے، دوسرا مصرع انیس جان کے مشورے مطابق کیا جا سکتا ہے لیکن
خالی ہے جو شراب سے، وہ جام کیا کروں
بہتر ہو گا۔ پہلے مصرع میں کاما کی ضرورت نہیں

بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں
.. درست

دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں
.. واضح نہیں ہوا
حضور اگر محبوب کو تخاطب ہے تو اس عزت و اکرام کے ساتھ 'تو' اچھا نہیں

مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں
.. دو لخت ہے، کوما بھی غلط جگہ مزید کنفیوژن پیدا کر رہا ہے

اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں
.. دو لختی اس میں بھی لگتی ہے

چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں
.. دیکھے بغیر آئینے سے لگ رہے تھے؟ کچھ یوں کہا جائے کہ دور سے جو آئینہ لگ رہے تھے، نزدیک سے دیکھا تو سنگ نکلے!
 
مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں
... دو لختی کی کیفیت ہے، دوسرا مصرع انیس جان کے مشورے مطابق کیا جا سکتا ہے لیکن
خالی ہے جو شراب سے، وہ جام کیا کروں
بہتر ہو گا۔ پہلے مصرع میں کاما کی ضرورت نہیں

بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں
.. درست

دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں
.. واضح نہیں ہوا
حضور اگر محبوب کو تخاطب ہے تو اس عزت و اکرام کے ساتھ 'تو' اچھا نہیں

مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں
.. دو لخت ہے، کوما بھی غلط جگہ مزید کنفیوژن پیدا کر رہا ہے

اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں
.. دو لختی اس میں بھی لگتی ہے

چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں
.. دیکھے بغیر آئینے سے لگ رہے تھے؟ کچھ یوں کہا جائے کہ دور سے جو آئینہ لگ رہے تھے، نزدیک سے دیکھا تو سنگ نکلے!
شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
مَیں ہجر میں سسکتی ہوئی، شام کیا کروں
خالی ہے اب جو مے سے، مَیں وہ جام کیا کروں
... دو لختی کی کیفیت ہے، دوسرا مصرع انیس جان کے مشورے مطابق کیا جا سکتا ہے لیکن
خالی ہے جو شراب سے، وہ جام کیا کروں
بہتر ہو گا۔ پہلے مصرع میں کاما کی ضرورت نہیں

بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ ،آرام کیا کروں
.. درست

دامن میں ہیں مرے تو زمانے کی کلفتیں
اس حال میں حضور ترے نام کیا کروں
.. واضح نہیں ہوا
حضور اگر محبوب کو تخاطب ہے تو اس عزت و اکرام کے ساتھ 'تو' اچھا نہیں

مبہم سی یاد دل میں بدلتی ہے کروٹیں
اک جان ہے اور اتنے ، ہیں آلام کیا کروں
.. دو لخت ہے، کوما بھی غلط جگہ مزید کنفیوژن پیدا کر رہا ہے

اجڑی رتوں کا ٹھہری ہے مسکن یہ زندگی
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام، کیا کروں
.. دو لختی اس میں بھی لگتی ہے

چہرے تھے آئینے سے جو دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں
.. دیکھے بغیر آئینے سے لگ رہے تھے؟ کچھ یوں کہا جائے کہ دور سے جو آئینہ لگ رہے تھے، نزدیک سے دیکھا تو سنگ نکلے!

یہ ہجر میں سسکتی ہوئی شام کیا کروں
خالی ہے اب جو یاد سے وہ جام کیا کروں

بستر کی ہر شکن میں ہیں کانٹے جدائی کے
بے چینیوں کی سیج پہ آرام کیا کروں

دامن میں ہیں مرے تو جہاں بھر کی کلفتیں
اس حال میں بتا تُو ترے نام کیا کروں

یہ دردِ عشق اور زمانے کی ٹھوکریں
اک جان ہے اور اتنے ہیں آلام کیا کروں

شیشے لگے وہ دُور سے، دیکھے تو سنگ تھے
دل میں سجا کے ایسے مَیں اصنام کیا کروں

سجاد آبلوں سے نہ آنکھیں ملا سکا
لَوٹا ہوں ہر جگہ سے مَیں ناکام کیا کروں

سر الف عین نظر ثانی فرمائیے گا
 
Top