ابن انشا اس حسن پہ یاد آئے سب منظر فیض کی نظموں کے

فہد اشرف

محفلین
اس حسن کے نام پہ یاد آئے سب منظر فیض کی نظموں کے
وہی رنگِ حنا، وہی بندِ قبا، وہی پھول کُھلے پیراہن میں

کچھ وہ جنہیں ہم سے نسبت تھی ان کوچوں میں آن آباد ہوئے
کچھ عرش پہ تارے کہلائے،کچھ پھول بنے جا گلشن میں

ہم لوگوں کے آنے سے پہلے بھی تم لوگ ادھر سے گزرتے تھے
کبھی پھول بھی دیکھے غرفوں میں، کبھی قوسِ قزح کسی چلمن میں؟

یوں کرنے کو عشق پہ قید نہیں سب کرتے ہیں اچھا کرتے ہیں
پر ہم سے بہت بھی نہیں گزرے کچھ لوگ تھے مصر و مدین میں

ہم ان سے جو مل کر دور ہوئے، کچھ خوش ہوئے، کچھ رنجور ہوئے
اب دل کا ٹھکانہ مشکل ہے، ہاں جان رہے گی ایمن میں

(ابن انشا)​
 
Top