محمد اظہر نذیر
محفلین
جنت کا راستہ ہے، شفاعت ہی چاہئے
اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے
میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے
سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے
صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر
اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے
اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام
راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے
کیا کیا ہو احترام محمد کے نام پر
کافر تُجھے فقط یہ بصارت ہی چاہئے
اب اور اس سے زیادہ، تمنا کروں تو کیا
تھوڑی ہو اُن کے نام سے نسبت ہی چاہئے
دل تُو جگہ نہ دینا ، کسی اور کو کبھی
مسکون ایک اُن کی محبت ہی چاہئے
اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے
میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے
سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے
صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر
اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے
اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام
راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے
کیا کیا ہو احترام محمد کے نام پر
کافر تُجھے فقط یہ بصارت ہی چاہئے
اب اور اس سے زیادہ، تمنا کروں تو کیا
تھوڑی ہو اُن کے نام سے نسبت ہی چاہئے
دل تُو جگہ نہ دینا ، کسی اور کو کبھی
مسکون ایک اُن کی محبت ہی چاہئے
آخری تدوین: