اس حقیر کی طرف سے شان حضور میں ایک نذرانہ ، ؛؛ کچھ مانگتا نہیں ہے، شفاعت ہی چاہئے؛؛

جنت کا راستہ ہے، شفاعت ہی چاہئے
اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے

میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے
سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے

صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر
اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے

اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام
راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے

کیا کیا ہو احترام محمد کے نام پر
کافر تُجھے فقط یہ بصارت ہی چاہئے

اب اور اس سے زیادہ، تمنا کروں تو کیا
تھوڑی ہو اُن کے نام سے نسبت ہی چاہئے

دل تُو جگہ نہ دینا ، کسی اور کو کبھی
مسکون ایک اُن کی محبت ہی چاہئے​
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جنت کا راستہ ہے، شفاعت ہی چاہئے
اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے
۔۔۔ درست۔۔
میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے
سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے
۔۔ درست۔
صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر
اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے
۔۔۔دوسرے مصرعے میں "اور" کی جگہ "گر" لگانے سے بات قدرے بہتر ہوتی ہے ، لیکن پھر بھی غیر واضح ہے۔ ۔
اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام
راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے
۔۔۔پہلے میں "اک" کی جگہ "بس" ۔۔
۔۔۔ جبکہ دوسرا مصرع قابل غور ہے ۔ خواہش ہے نام سے نام کا جڑ جانا۔ یہ پہلے مصرعے نے بتایا۔ ۔
دوسرا مصرع صرف فضیلت کو بیان کرتا ہے کہ فضیلت چاہئے، جبکہ بتانا یہ چاہئے تھا کہ نام سے نام جڑنے کی فضیلت چاہئے ۔
کیا کیا ہو احترام محمد کے نام پر
کافر تُجھے فقط یہ بصارت ہی چاہئے
۔۔کافر کی جگہ منکر درست ہے۔۔ کافر تو احترام کرنے والے بھی ہوتے ہیں، منکر احترام نہیں کرتا۔جہاں تک میرا خیال ہے۔
اب اور اس سے زیادہ، تمنا کروں تو کیا
تھوڑی ہو اُن کے نام سے نسبت ہی چاہئے
۔۔۔ زیادہ کے بارے میں شوکت پرویز بھائی کی رائے دیکھئے۔ تھوڑی ہو قابل غور ہے۔اس کی یہ صور ت شاید بہتر ہو:
مجھ کو تو ان کے نام سے نسبت ہی چاہئے ۔۔


دل تُو جگہ نہ دینا ، کسی اور کو کبھی
مسکون ایک اُن کی محبت ہی چاہئے​
۔۔۔ مکین کا لفظ شاید ساکن سے بہتر ہو۔ پھر دل سے مخاطب ہونے کا انداز قدرے کمزور لگتا ہے۔ شاید شعر کی یہ صورت درست ہو:
سینے میں اور کوئی بھی اظہر نہ رہ سکے
دل میں مکین ان کی محبت ہی چاہئے
 

الف عین

لائبریرین
مجھے خیال آ رہا ہے کہ اس پر رائے کا اظہار کر چکا تھا اور زیادہ اور مسکون پر خیال ظاہر کر چکا تھا۔
@شاید شاہنواز کا مشورہ درست ہے فضیلت کے بارے میں۔
وہ مصرع یوں کر دو
اور اس سے اب زیادہ، تمنا کروں تو کیا
 
Top