ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
اس خاک سےجو ربطِ وفا کاٹ رہے ہیں
پرواز کی خواہش میں سزا کاٹ رہے ہیں
اس روزِخوش آثار کی سچائی تو یہ ہے
اک رات سر ِدشتِ بلا کاٹ رہے ہیں
حبس اتنا ہے سینے میں کہ لگتا ہے مسلسل
ہم سانس کے آرے سے ہوا کاٹ رہے ہیں
بیکار کہاں بیٹھے ہیں مصروف ہیں ہم لوگ
ہم اپنی صداؤں کا گلا کاٹ رہے ہیں
خیاطِ قلم بر سر ِ بازارِ صحافت
پوشاک کو قامت سے بڑا کاٹ رہے ہیں
ہر روز بدل دیتےہیں دیوار پہ تحریر
خود اپنے ہی ہاتھوں کا لکھا کاٹ رہے ہیں
ٹکراتے ہیں موجوں کی طرح سنگِ ستم سے
ہر روز چٹانوں کو ذرا کاٹ رہے ہیں
ظہیراحمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۹
ٹیگ: سید عاطف علی کاشف اختر فاتح محمد تابش صدیقی
پرواز کی خواہش میں سزا کاٹ رہے ہیں
اس روزِخوش آثار کی سچائی تو یہ ہے
اک رات سر ِدشتِ بلا کاٹ رہے ہیں
حبس اتنا ہے سینے میں کہ لگتا ہے مسلسل
ہم سانس کے آرے سے ہوا کاٹ رہے ہیں
بیکار کہاں بیٹھے ہیں مصروف ہیں ہم لوگ
ہم اپنی صداؤں کا گلا کاٹ رہے ہیں
خیاطِ قلم بر سر ِ بازارِ صحافت
پوشاک کو قامت سے بڑا کاٹ رہے ہیں
ہر روز بدل دیتےہیں دیوار پہ تحریر
خود اپنے ہی ہاتھوں کا لکھا کاٹ رہے ہیں
ٹکراتے ہیں موجوں کی طرح سنگِ ستم سے
ہر روز چٹانوں کو ذرا کاٹ رہے ہیں
ظہیراحمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۹
ٹیگ: سید عاطف علی کاشف اختر فاتح محمد تابش صدیقی