اس دفعہ کو ٹوٹ کہ بکھرا تو نہ سنبھل پایا
کرچیاں اس طرحبکھری کہ روح تک کو زخمی پایا
مانگا خدا سے اپنے لیے کیا تھا ؟
پایا تو کیا پایا ،صنم بے وفا پایا
عجب کہانی ہے اس درویش کی یارو
حرم سے نکلا جو تو خود کو میکدے میں پایا۔
گزار دی زندگی اپنی کچھ اس انداز سے حیدر
حسرت وملال کے سوءا کچھ بھی نہ پایا۔
کرچیاں اس طرحبکھری کہ روح تک کو زخمی پایا
مانگا خدا سے اپنے لیے کیا تھا ؟
پایا تو کیا پایا ،صنم بے وفا پایا
عجب کہانی ہے اس درویش کی یارو
حرم سے نکلا جو تو خود کو میکدے میں پایا۔
گزار دی زندگی اپنی کچھ اس انداز سے حیدر
حسرت وملال کے سوءا کچھ بھی نہ پایا۔