الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔------------
اس روگِ محبّت میں یہ کام تو ہونا تھا
جب پیار کیا تم نے بدنام تو ہونا تھا
----------
اس کو نہ بھروسہ تھا چاہت پہ مری پہلے
پرکھی جو وفا میری پھر رام تو ہونا تھا
----------
انکار کیا پہلے ، پھر مان گئے آخر
پھر وصل ہوا اپنا ، یہ کام تو ہونا تھا
-----------
کیا چیز محبّت ہے سونے بھی نہیں دیتی
کیوں پیار کیا تم نے گر چین سے سونا تھا
-----------
کیوں پیار ہوا ہم کو قسمت میں خرابی تھی
اب اشک پروتے ہیں ، قسمت میں پرونا تھا
----------
منہ پھر سے پھلایا ہے ، کہتے ہیں منا لو پھر
وہ بات نہیں بھولے جس بات کا رونا تھا
--------------
اس روگِ محبّت سے روکا تھا زمانے نے
اب پاس نہیں کچھ بھی ِ بے دام تو ہونا تھا
-----------
دنیا کے حوالے اب ، سب چھوڑ دیا ہم نے
جنگل میں یوں اپنا بھی بسرام تو ہونا تھا
---------
چھائی ہے اداسی سی ، محفل میں ِاکیلے میں
عشّاق میں ارشد کا یوں نام تو ہونا تھا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
اس روگِ محبّت میں یہ کام تو ہونا تھا
جب پیار کیا تم نے بدنام تو ہونا تھا
----------
روگ محبت کی ترکیب غلط، روگ ہندی لفظ ہے
فاعل کی کمی بھی ہے دوسرے مصرعے میں
اس کو نہ بھروسہ تھا چاہت پہ مری پہلے
پرکھی جو وفا میری پھر رام تو ہونا تھا
----------
رام کسے ہونا تھا، یہ واضح نہیں، اگر کچھ بدل سکے تو کوشش کر لیں ورنہ چل بھی سکتا ہے
انکار کیا پہلے ، پھر مان گئے آخر
پھر وصل ہوا اپنا ، یہ کام تو ہونا تھا
-----------
ردیف والا ٹکڑا ہی فٹ نہیں ہو رہا
کیا چیز محبّت ہے سونے بھی نہیں دیتی
کیوں پیار کیا تم نے گر چین سے سونا تھا
-----------
یہاں سے ردیف بدل گئی ہے، پہلے رام، نام قوافی اور ہونا تھا ردیف طے ہوئی تھی!
باقی اشعار کو ایک دوسری غزل کے اشعار کی صورت دیکھ رہا ہوں
پہلا مصرع بے ربط لگ رہا ہے
یہ عشق تو لوگوں کو سونے بھی نہیں دیتا
کیوں پیار ہوا ہم کو قسمت میں خرابی تھی
اب اشک پروتے ہیں ، قسمت میں پرونا تھا
----------
پرونا قافیہ زبردستی لانے کی کوشش ہے، اشک پرونا بھی محاورہ نہیں
منہ پھر سے پھلایا ہے ، کہتے ہیں منا لو پھر
وہ بات نہیں بھولے جس بات کا رونا تھا
--------------
کس نے منہ پھلایا؟ کون بات نہیں بھولے؟
اس روگِ محبّت سے روکا تھا زمانے نے
اب پاس نہیں کچھ بھی ِ بے دام تو ہونا تھا
-----------
پھر روگ محبت!
کسے بے دام ہونا تھا اور کیوں؟ کون قیمت لگا رہا تھا؟
دنیا کے حوالے اب ، سب چھوڑ دیا ہم نے
جنگل میں یوں اپنا بھی بسرام تو ہونا تھا
---------
کیا سب کچھ چھوڑ دیا؟
جنگل میں بسرام کر رہے ہیں میر تقی میر کے ساتھ؟ مگرمیر صاحب تو اپنی مرضی سے بھاگے تھے، یہاں آپ کا "ہونا تھا" ردیف سے لگتا ہے کہ مجبور کر کے بھگا دیا گیا ہے!
چھائی ہے اداسی سی ، محفل میں ِاکیلے میں
عشّاق میں ارشد کا یوں نام تو ہونا تھا
--------------
وہی پہلے مصرع میں فاعل کی کمی۔
نام ہونے سے توشہرت ملتی ہے جو پازیٹیو بات ہے، مسرت کی، پھر اداسی کیوں؟
 

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم الف عین کے اصلاحی نکات میں کی روشنی میں چند تجاویز پیش کرنے کی جسارت ہے۔

اس روگِ محبّت میں یہ کام تو ہونا تھا
جب پیار کیا تم نے بدنام تو ہونا تھا

اب عشق کی راہوں میں یہ کام تو ہونا تھا
جب چایا ہمیں تم نے بدنام تو ہونا تھا

-----------------------------

اس کو نہ بھروسہ تھا چاہت پہ مری پہلے
پرکھی جو وفا میری پھر رام تو ہونا تھا


اس کو نہ بھروسہ تھا چاہت پہ مری، لیکن
پرکھی جو وفا اس نے پھر رام تو ہونا تھا

------------------------------------
منہ پھر سے پھلایا ہے ، کہتے ہیں منا لو پھر
وہ بات نہیں بھولے جس بات کا رونا تھا


منہ اپنا پھلا کر تم ، کہتے ہیں منا لو پھر
وہ بات نہ بھولے تم جس بات کا رونا تھا
--------------
اس روگِ محبّت سے روکا تھا زمانے نے
اب پاس نہیں کچھ بھی ِ بے دام تو ہونا تھا


اس عشق و محبّت سے روکا تھا زمانے نے
کچھ پاس نہیں اپنے، بے دام تو ہونا تھا
یا

کچھ بھی نہ بچا اپنا، بے دام تو ہونا تھا
-----------

چھائی ہے اداسی سی ، محفل میں ِاکیلے میں
عشّاق میں ارشد کا یوں نام تو ہونا تھا


چرچے ہیں مرے ہر سو، رسوا ہوں محبت میں
عشّاق میں ارشد کا یوں نام تو ہونا تھا

--------------
 
Top