محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے
ہم ہی بیتاب تھے ہم مفت میں مارے جاتے
حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام
ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے
تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا
ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے
تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی
ہم کبھی اپنے حوالے سے پکارے جاتے
سخت پہرہ تھا ترے حاشیہ برداروں کا
ہم وہاں کس کی سفارش کے سہارے جاتے
تو نے خود حلقہ امواج سے منہ موڑ لیا
دور تک ورنہ ترے ساتھ کنارے جاتے
مشعلیں غم کی فروزاں تھیں ہر اک گھر میں سلیمؔ
کس کی دہلیز پہ ہم درد کے مارے جاتے
صفدر سلیم سیال
ہم ہی بیتاب تھے ہم مفت میں مارے جاتے
حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام
ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے
تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا
ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے
تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی
ہم کبھی اپنے حوالے سے پکارے جاتے
سخت پہرہ تھا ترے حاشیہ برداروں کا
ہم وہاں کس کی سفارش کے سہارے جاتے
تو نے خود حلقہ امواج سے منہ موڑ لیا
دور تک ورنہ ترے ساتھ کنارے جاتے
مشعلیں غم کی فروزاں تھیں ہر اک گھر میں سلیمؔ
کس کی دہلیز پہ ہم درد کے مارے جاتے
صفدر سلیم سیال