شہر کے تین جید شعراء کرام نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔۔
جس پر میں نے ۔۔ یہی تقطیع پیش کی ۔۔۔جو میں نے پیش کی ۔۔
اب چونکہ مجھے زیادہ علم نہیں ۔۔ سو آپ کو زحمت دی۔۔۔ ( آپ کامراسلہ بھی روانہ کردیا ہے) تاکہ سند رہے۔
قبل اس کے ، میں نے کہا تھا کہ : ’’ مصرع ثانی میں ایک رکن کی وجہ سے میںغچہ کھا رہا ہوں ‘‘
والسلام و مع الکرام
محمود بھائی آپ کا کام قابلِ دید ہےتَقْطِیع [تَق + طِیع] (عربی)
------------------------------------------------
ق ط ع قَطْع تَقْطِیع
عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔
عربی سے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے 1503ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
1. ٹکڑے ٹکڑے کرنا، قطع کرنا، کاٹنا۔
"تقطیع کے معنی ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے ہیں۔" ( 1881ء، بحرالفصاحت، 166 )
2. [ طب ] توڑنا، ٹوٹنا، کاٹنا، کٹنا، پھاڑنا، پھٹنا۔
"سرکے کی کلیاں کرائی جائیں تاکہ بلغم کی تقطیع ہو جائے۔" ( 1892ء، میڈیکل جیورنس پروڈنس، 236 )
چیرپھاڑ کرنا، تجزیہ۔
"وہ اپنے شاگردوں سے کہتا تھا کہ وہ خود تقطیع کریں۔" ( 1970ء، زعمائے سائنس، 60 )
3. حروف تہجی (الف، بے، تے) کے وہ حصے جن میں حرفوں کو ایک دوسرے سے ملانا سکھایا جاتا ہے، جیسے : بابت، طاطت وغیرہ نیز حروف کی وضع قطع یا حصے۔
"بولتے وقت حرف کی تقطیع کے مطابق رفتہ رفتہ ہوا کی معین مقدار خارج ہوتی رہتی ہے۔" ( 1936ء، شرح اسباب، 165:2 )
4. سینے اور جسم کی خوبصورتی، خوش وضعی۔
پوشاک سفید اس کی نظر آتی ہے گلگوں
یہ رخت یہ تقطیع تد مصرع موزوں ( 1857ء، دبیر، دفتر ماتم، 144:6 )
5. [ عروض ] شعر کے اجزا کو بحر کے مقرر اجزا کے ساتھ برابر کر کے جانچنا یعنی ہیئت کے متحرک و ساکن حرفوں کے مقابل کرنا، وزن کرنا۔
"موجیں وہ مصرع تھیں جن کی ہزاروں صورتوں سے تقطیع ہوتی تھی۔" ( 1866ء، جادۂ تسخیر، 203 )
6. سائز، ناپ (کتاب یا کسی اور مطبوعہ شے کے کاغذ وغیرہ کا)۔
"نظم 22x18 تقطیع کے 32 صفحوں پر آئی ہے۔" ( 1954ء، اکبرنامہ، 352 )
7. [ ٹیلی ویژن ] کیمرے کی آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے وہ باریک نقطوں کی شکل میں موسیک پر منتقل ہو جاتا ہے۔
الیکٹرون بندوق سے نکلنے والی شعاع موسیک کے اوپر بائیں کونے پر پڑتی ہے اور بائیں سے دائیں ہر نقطہ کو کتاب کی
سطور کی مانند بڑھتی ہوئی تصویر کے نیچے تک پہنچ کر ایک فریم کو مکمل کر دیتی ہے یہ عمل تقطیع کہلاتا ہے، انگریزی Scanning۔ (ٹیلی ویژن کی کہانی، 147)
8. [ تجوید ] حروف کے عیبوں میں سے ایک عیب، توڑ توڑ کر پڑھنا۔
"حروف کے عیوب و نقائص مثلاً ترمید، ترقیض، تقطیع، تطنین و تحطیط و تحزین و ترجیح۔" ( 1974ء، علم تجوید و قرآت، 25 )
بشکریہ اردو لغت بورڈ کراچی
مدیر : لیاقت علی عاصم
بہت خوب م م مغل صاحب تقطیع کی اتنی جامع تعریف میں نے آج پڑھی ۔تَقْطِیع [تَق + طِیع] (عربی)
------------------------------------------------
ق ط ع قَطْع تَقْطِیع
عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔
عربی سے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے 1503ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
1. ٹکڑے ٹکڑے کرنا، قطع کرنا، کاٹنا۔
"تقطیع کے معنی ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے ہیں۔" ( 1881ء، بحرالفصاحت، 166 )
2. [ طب ] توڑنا، ٹوٹنا، کاٹنا، کٹنا، پھاڑنا، پھٹنا۔
"سرکے کی کلیاں کرائی جائیں تاکہ بلغم کی تقطیع ہو جائے۔" ( 1892ء، میڈیکل جیورنس پروڈنس، 236 )
چیرپھاڑ کرنا، تجزیہ۔
"وہ اپنے شاگردوں سے کہتا تھا کہ وہ خود تقطیع کریں۔" ( 1970ء، زعمائے سائنس، 60 )
3. حروف تہجی (الف، بے، تے) کے وہ حصے جن میں حرفوں کو ایک دوسرے سے ملانا سکھایا جاتا ہے، جیسے : بابت، طاطت وغیرہ نیز حروف کی وضع قطع یا حصے۔
"بولتے وقت حرف کی تقطیع کے مطابق رفتہ رفتہ ہوا کی معین مقدار خارج ہوتی رہتی ہے۔" ( 1936ء، شرح اسباب، 165:2 )
4. سینے اور جسم کی خوبصورتی، خوش وضعی۔
پوشاک سفید اس کی نظر آتی ہے گلگوں
یہ رخت یہ تقطیع تد مصرع موزوں ( 1857ء، دبیر، دفتر ماتم، 144:6 )
5. [ عروض ] شعر کے اجزا کو بحر کے مقرر اجزا کے ساتھ برابر کر کے جانچنا یعنی ہیئت کے متحرک و ساکن حرفوں کے مقابل کرنا، وزن کرنا۔
"موجیں وہ مصرع تھیں جن کی ہزاروں صورتوں سے تقطیع ہوتی تھی۔" ( 1866ء، جادۂ تسخیر، 203 )
6. سائز، ناپ (کتاب یا کسی اور مطبوعہ شے کے کاغذ وغیرہ کا)۔
"نظم 22x18 تقطیع کے 32 صفحوں پر آئی ہے۔" ( 1954ء، اکبرنامہ، 352 )
7. [ ٹیلی ویژن ] کیمرے کی آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے وہ باریک نقطوں کی شکل میں موسیک پر منتقل ہو جاتا ہے۔
الیکٹرون بندوق سے نکلنے والی شعاع موسیک کے اوپر بائیں کونے پر پڑتی ہے اور بائیں سے دائیں ہر نقطہ کو کتاب کی
سطور کی مانند بڑھتی ہوئی تصویر کے نیچے تک پہنچ کر ایک فریم کو مکمل کر دیتی ہے یہ عمل تقطیع کہلاتا ہے، انگریزی Scanning۔ (ٹیلی ویژن کی کہانی، 147)
8. [ تجوید ] حروف کے عیبوں میں سے ایک عیب، توڑ توڑ کر پڑھنا۔
"حروف کے عیوب و نقائص مثلاً ترمید، ترقیض، تقطیع، تطنین و تحطیط و تحزین و ترجیح۔" ( 1974ء، علم تجوید و قرآت، 25 )
بشکریہ اردو لغت بورڈ کراچی
مدیر : لیاقت علی عاصم
وہ بات عربی کے اس باب تفعیل سے متعلق ہے ۔۔میں جب سے فورم میں شامل ہوا ہوں دیکھ رہا ہوں کہ فورم میں بہت سے ایسے احباب موجود ہیں جو شعر کہنے کا شوق رکھتے ہیں اور اپنی سی کوشش بھی کر رہے ہیں۔۔۔۔۔مگر اکثر نوواردانِ سخن کو یا بحور کا مسئلہ درپیش ہے یا اوزان و عروض کا یا قافیہ ردیف کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا شعر کہنے کی پہلی شرط مشق ہے۔۔۔۔۔۔۔
میں عروض و اوزان کے علم سے نا بلد ہوں۔۔۔۔۔ مگر شعر کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا یا برا
اس کا فیصلہ زمانہ(وقت) کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے لیے یہ کافی ہے کہ میرے اشعار میرے سچے جزبوں کے عکاس ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ہمیشہ علمِ عروض کو شعر گوئی کے لیے فرض قرار دینے والوں سے سوال کرتا ہوں۔۔۔۔
کیا عروض و اوزان اور بحروں کا علم پہلے دریافت کیا گیا تھایا شعر گوئی کی ابتدء پہلے ہوئی تھی؟
آپ سب سمجھ سکتے ہیں کہ اس سوال کا جواب کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
بڑی کوشش کی مگر ایک بات لکھنے سے رکا نہیں جا رہا ۔
القلم پر محترم ش زاد کا مراسلہ بھی کچھ دیر پہلے نظروں سے گذرا ۔ جس میں انہوں نے لکھا
میں ہمیشہ علمِ عروض کو شعر گوئی کے لیے فرض قرار دینے والوں سے سوال کرتا ہوں۔۔۔۔
کیا عروض و اوزان اور بحروں کا علم پہلے دریافت کیا گیا تھایا شعر گوئی کی ابتدء پہلے ہوئی تھی؟
آپ سب سمجھ سکتے ہیں کہ اس سوال کا جواب کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
وہ بات عربی کے اس باب تفعیل سے متعلق ہے ۔۔
خاصیت ابواب کے عناوین سے اکثر صرفی ابواب صرف کی خاصیتوں پر بحث کرتے ہیں ۔ تقریبا تمام مباحث میں یہ لکھا ہے کہ تفعیل میں تکلف کا معنی پایا جاتا ہے ۔
تو کیا یہ تقطیع بتکلف ہوتی ہے یعنی جبرا ۔
چیر پھاڑ سے بھی اسی معنی کا تصور قوی ہوتا ہے ۔;-)
یعنی شعر کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درست !
تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں ؟
ایک اچھے شاعر کے لیے واقف علم عروض ہونا ضروری ہے ؟
اور
علم عروض سے ناواقف شخص اچھا شاعر نہیں ہو سکتا ؟
یا اس کے برعکس ممکن ہے ؟
درست !
تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں ؟
ایک اچھے شاعر کے لیے واقف علم عروض ہونا ضروری ہے ؟
اور
علم عروض سے ناواقف شخص اچھا شاعر نہیں ہو سکتا ؟
یا اس کے برعکس ممکن ہے ؟